ایران

جوہری معاہدے کے حوالے سے اب ماضی جیسی صورتحال نہیں رہی ہے، علی اکبر صالحی

شیعیت نیوز: ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے جوہری معاہدے میں تعطل کے دور ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اب جوہری معاہدے میں گفتگو ٹیکنیکی مرحلے میں داخل ہو گئی ہے اور ماضی جیسی صورتحال اب نہیں رہی جس سے دکھائی دیتا ہے کہ تعطل دور ہونے والا ہے اور یہ ایک خوشی کی بات ہے۔

علی اکبر صالحی نےکہا کہ اگلے ہفتے ویانا میں جوہری معاہدے سے متعلق ٹیکنیکی گفتگو ہو گی اور جمعہ کے روز جوہری کمیشن کے اجلاس میں جوہری معاہدے کے سیاسی اور قانونی پہلووں کا جائزہ لیا گیا۔

مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے اختتام کے بعد ایک بیان میں کہا گیا کہ ایٹمی سمجھوتے کے تمام فریقوں نے اس سمجھوتے کے تحفظ کے لئے اپنے وعدوں پرعمل کرنے پر زور دیا ہے۔

یورپی یونین نے بھی ایک بیان جاری کرکے کہا کہ 2 اپریل کو ایٹمی سمجھوتے کے مشترکہ کمیشن کا آنلائن اجلاس منعقد ہوا جس کی سربراہی یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ’’ انریک مورا‘‘ نے کی۔

یہ بھی پڑھیں : امریکی پابندیوں کی منسوخی ایٹمی معاہدے کی بحالی کا پہلا قدم ہے، عباس عراقچی

دوسری جانب ایران کے صدر نے کہا ہے کہ کورونا اور معاشی دباؤ کے باوجود ایرانی عوام کے پاس قابل قبول کارنامہ ہے۔

یہ بات ڈاکٹر حسن روحانی نے ہفتہ کے روز قومی اینٹی کورونا ہیڈ کوارٹرز کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ ایرانی قوم مل کر کھڑی ہے اور غیر ملکی ، قدرتی اور بیماریوں اور غیرہ ۔ ۔ ۔ کے مسائل پر قابو پانے میں کامیاب رہی ہے۔

ایرانی صدر نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے باقی چار مہینوں میں کورونا وائرس سے لڑنا ، پابندیوں کو ختم کرنا ، لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانا اور اہم معاشی منصوبوں کو مکمل کرنا حکومت کی سب سے چار اہم ذمہ داریوں میں ہے۔

روحانی نے ہیلتھ پروٹوکولز کی تعمیل کیلیے تمام لوگوں کے تعاون کو سراہتے ہوئے قومی اینٹی کورونا ہیڈ کوارٹر کے پروٹوکول اور سفارشات پر سنجیدگی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مقامی ماہرین کی کوششوں پر بھی امید کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ملکی ویکسین موسم بہار کے آخر میں بڑے پیمانے پر تیار کی جائے گی اور گرمیوں کے موسم میں ویکسینیشن شروع ہوگی۔

واضح رہے کہ اس وقت درآمدی ویکسین کے ساتھ اعلی رسک گروپوں کی ویکسینیشن جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button