دنیا

ہم ایران کا مقابلہ کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں، موساد کا اعتراف

شیعیت نیوز: پچھلے مہینے موساد کے نائب سربراہ کا عہدہ چھوڑنے والے صیہونی عہدہ دار کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو ایران کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

موساد کے سابق نائب سربراہ جنہیں’’ اے‘‘کے نام سے جانا جاتا ہےاور انھوں نے گذشتہ ماہ صیہونی خفیہ ایجنسی سےاپنا عہدہ چھوڑا ہے ، انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو ایران کا مقابلہ اور ان کاجوہری پروگرام روکنے میں ناکام رہے ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دست براداری ہمارا ایک مقصد تھا جس کے لیے ہم نے ایک اوورٹپٹ اور خفیہ آپریشن میں سیاسی عہدیداروں کی درخواست پر عمل کیا اور موساد نے اس معاملے کا سیاسی سطح پر عمل درآمد کیا اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اس نے مختلف کاروائیوں کا ایک سلسلہ انجام دیا۔

انہوں نے مزید کہاکہ ہم یہ سمجھتے تھے کہ اگر ہم امریکیوں کو اس معاہدے سے نکالنے میں کامیاب ہو گئے تو یہ خود بخود ہی ختم ہو جائےگالہٰذا ہم نے اس کے مطابق اپنے آپ کو تیار کیا اور موساد کے ذریعہ ایرانی جوہری معلومات محفوظ شدہ دستاویزات چوری کرنے کے اقدامات شروع کردیئے۔

یہ بھی پڑھیں : صیہونی فوج کی دسیوں آٹومیٹک بندوقیں غائب

دوسری طرف ہم نے ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے دستبرداری پر کام کرنا شروع کر دیا تاہم اگر میں آج کی صورتحال پر نظر ڈالوں تو مارچ 2021 میں ہم ایک ایسی صورتحال میں ہیں جہاں فورڈو میں یورینیم کی افزودگی ہورہی ہے، کاشان میں کام جاری ہے، نتنز میں سرگرمیاں جاری ہیں، یہ کام ہو رہا ہے اور انہوں نے 2.5 ٹن افزودہ یورینیم جمع کیا ہے اور اب ان میں جدید سینٹری فیوجز بھی شامل کر لیےہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ دوسری طرف ہم ایک جمہوری ریاست ہیں اور آج ہماری صورتحال ایٹمی معاہدے پر(دستخط)کرنے سے کہیں زیادہ خراب ہے جبکہ وہ (ایرانی) ابھی تک میزائل بنا رہے ہیں ،وہ اپنے علاقائی اثر و رسوخ کو بڑھانے کے لئے ایک لمحے کے لئے بھی نہیں رکے اور جو معاہدہ ہم نے کیا وہ اچھا نہیں تھا کیونکہ ہم اسی جگہ پر واپس آئے جہاں تھے۔

صیہونی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’’اے‘‘نے موساد کے لئے 34 سال تک کام کیاہے اور متعدد سینئر عہدوں پر فائز رہے ہیں جن میں گیسارا یونٹ کی خصوصی کاروائیوں کی رہنمائی کرنے کے علاوہ تہران سے ایٹمی آرکائو کی چوری پر مبنی کاروائیوں کی ہدایت بھی شامل ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button