دنیا

میانمار: فوجی بغاوت کے خلاف ینگون میں احتجاج میں شدت

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ینگون میں فوجیوں کی تعیناتی اور نئے مظاہرے تشدد کی سنگین لہر کی صورت اختیار کر سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ نے میانمار کی فوج کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جمہوریت کے حق اور فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف کوئی بھی سخت کارروائی کرنے سے باز رہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے خبردار کیا کہ ایسی کسی بھی کارروائی کے سخت نتائج برآمد ہوں گے۔

میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف عوام کا احتجاج شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اور مظاہرین نے ینگون شہر کی شاہراہوں کو بند کر دیا ہے جس کے باعث فوجی دستوں کی نقل و حرکت محدود ہو کر رہ گئی ہے۔

میانمار کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی ٹام اینڈریو نے خبردار کیا کہ ینگون میں فوجیوں کی تعیناتی اور نئے مظاہرے تشدد کی سنگین لہر کی صورت اختیار کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : یورپی عدالت نے انسانی حقوق کا جنازہ نکال دیا

مظاہرین سڑکوں اور گلیوں کو بند کرنے کے لیے ٹرکوں اور نجی گاڑیوں کو استعمال کرنے سے بھی گریز نہیں کر رہے جبکہ دوسری جانب مزید فوجی دستوں کو ینگون کی جانب روانہ کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل جب اتنے بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن ہوا تو قتل عام کی صورت پیدا ہوگئی تھی۔

واضح رہے کہ پیر کے روز میانمار نے ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس معطل کرتے ہوئے معاشی سرگرمیوں کے مرکز ینگون کی سڑکوں پر ٹینک تعینات کر دیے تھے۔

دوسری جانب برطرف کی گئیں رہنما آنگ سان سو چی کی مدت حراست میں توسیع کر دی گئی ہے۔ سوچی اور صدر ون من سمیت کئی افراد کو یکم فروری کو فوجی بغاوت کے بعد حراست میں لے لیا گیا تھا۔

سوچی کے وکیل نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان کی موکل پر ریڈیو آلات کی غیر قانونی درآمد کا الزام ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ سال انتخابی مہم کے دوران کورونا وائرس کے ضوابط کی خلاف ورزی کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے، دونوں رہنماؤں نے عدالتی کارروائی میں آن لائن حصہ لیا، جس کے بعد عدالت نے اگلی سماعت کے لیے یکم مارچ کی تاریخ دے دی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button