دنیا

مسلمانوں کی قاتل، میانمار حکومت کے خلاف فوجی بغاوت پر اقوام متحدہ کو تشویش

شیعیت نیوز: روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کرنے والی میانمار حکومت کے خلاف کوئی مؤثر اقدام نہ کرنے والے اقوام متحدہ نے میانماری فوج کے ہاتھوں حکومت کا تختہ الٹ دیئے جانے پر تشویش ظاہر کی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینٹونیو گوترش نے میانمار میں فوجی بغاوت کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میانمار میں فوجی بغاوت کو ناکام بنایا جائے اور ہم میانمار کی فوجی حکومت پر دباؤ ڈالنے کیلئے ہر ممکن اقدام کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میانمار میں طویل عرصے کے بعد الیکشن ہوئے تھے اور الیکشن کے مطابق عوامی رائے کے نتائج کو الٹنا قطعی ناقابل قبول ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینٹونیو گوترش نے مطالبہ کیا کہ میانمار میں سیاسی قیدیوں کو رہا اور آئین کو بحال کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو متحرک کر کے دباؤ بڑھائیں گے تاکہ فوجی بغاوت ناکام رہے۔

یہ بھی پڑھیں : ایران سے مقابلہ بائیڈن حکومت کی خارجہ ترجیحات میں سرفہرست، خصوصی ٹیم کے احکامات

واضح رہے کہ میانمار میں حالیہ چند برسوں میں مسلمانوں پر شدید مظالم کیے گئے ہيں کہ جس کے لئے آنگ سانگ سوچی کو ذمہ دار ٹھرایا جاتا ہے۔ مسلمانوں پر سرکاری سرپرستی میں ہونے والے مظالم کے بعد آنگ سانگ سوچی سے کئی ایوارڈ بھی واپس لے لئے گئے ہیں۔

دوسری طرف روئٹرز خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق میانمار پولیس نے آج آنگ سان سوچی پر مواصلاتی آلات کی غیر قانونی درآمد کا الزام عائد کیا، میانمار پولیس نے یہ بھی اعلان کیا کہ سوچی اپنے الزامات کی سماعت کے لئے 15 فروری تک تحویل میں رہیں گی۔

یادرہے یکم فروری 2021 ء کو میانمار میں فوجی بغاوت دیکھنے کوملی اور فوج نے سوچی اقتدار سے ہٹانے کی اصل وجہ اس ملک میں نومبر 2020 کے پارلیمانی انتخابات میں دھوکہ دہی بتائی جسے میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی نے فیصلہ کن طور پر کامیابی حاصل کی۔

آنگ سان سوچی اور دیگر اعلی سرکاری عہدیداروں کی گرفتاری کے بعد میانمار کی فوج نے ایک فوجی کمانڈر کو عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا اور ایک سال کے لئے ہنگامی حالت کا اعلان کیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button