تیونس کے صدر پر قاتلانہ حملے میں اسرائیل کے ملوث ہونے کا امکان

شیعیت نیوز: تیونس کی الشعب تحریک کے سربراہ نے کہا ہے کہ تیونس کے صدر پر ہونے والے قاتلانہ حملے میں ممکنہ طور پر اسرائیل ملوث رہا ہے۔
الشعب تحریک کے سربراہ زہیر المغزاوی نے المیادین ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی برقراری کی مخالفت کرنے کی بنا پر تیونس کے صدر قیس سعید پر ہونے والے قاتلانہ حملے میں اسرائیل کے ملوث ہونے کا امکان ہے۔
تیونس کے ذرائع ابلاغ نے بدھ کی راتتیونس کے صدر پر قاتلانہ حملے کی خبر دی تھی۔ ان کو زہریلے مادے سے آلودہ خط ارسال کر کے قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔ زہر سے آلودہ یہ خط دو روز قبل تیونس کے صدر کے دفتر ارسال کیا گیا تھا۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ تیونس کے صدر محفوظ ہیں اور ان کو کوئی گزند نہیں پہنچی ہے۔ تیونس کی سیکورٹی فورس نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
اس سے قبل تیونس کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ تیونس کے تعلقات کی استواری کے بارے میں کئے جانے والے دعوے فلسطینیوں کے حقوق اور فلسطینی امنگوں کے حامی کی حیثیت سے تیونس کے صدر سرکاری اور اصولی مواقف کے برخلاف ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : امریکہ و یورپ میں بحرانِ کورونا پوری شدت کے ساتھ جاری
دوسری جانب ہالینڈ کی پولیس نے ملک بھر کے شہروں میں سڑکوں پر کئے جانے والے احتجاجات کا مقابلہ اور صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لئے جرمنی اور بیلجیئم سے امدادی فورس طلب کر لی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہالینڈ کے دارالحکومت ایمسٹرڈم، روٹرڈم اور ہلفرسم سمیت مختلف شہروں میں کئے جانے والے احتجاجات و مظاہروں کے بعد صورت حال کشیدہ ہو گئی ہے اور اس ملک کی پولیس نے کئی افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
ہالینڈ کی پولیس نے صورت حال پر قابو پانے کے لئے جرمنی اور بیلجیئم سے امدادی فورس کی درخواست بھی کی ہے۔ مختلف شہروں کے میئروں نے بھی اپنے ملک کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پولیس کے ساتھ تعاون کریں۔
اس کے ساتھ ہی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کو مظاہروں پر اکسانے والے افراد کو گرفتار کرکے انہیں سزائیں دی جائیں گی۔
ہالینڈ اور مختلف دیگر یورپی ملکوں میں کورونا بندشوں میں اضافہ کئے جانے کے بعد لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور وہ اسکے خلاف احتجاج و مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ہالینڈ کی پولیس ابتک سیکڑوں کی تعداد میں مظاہرین کو گرفتار کرچکی ہے۔