مشرق وسطی

ایران اور حزب اللہ کی جانب سے تحریک انصار اللہ یمن کی حمایت کا اعلان

شیعیت نیوز: امریکہ از خود کوئی ارادہ نہیں رکھتا اور اُس نے غاصب صیہونی ٹولے کے دباؤ میں آکر کام یمن کی تحریک انصار اللہ کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ یہ بات یمن میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے کہی۔

ذرائع کے مطابق یمن میں ایران کے سفیر حسن ایرلو نے گزشتہ روز ایک ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا کہ امریکہ از خود کوئی ارادہ نہیں رکھتا اور اُس نے صیہونی دباؤ کے پیش نظر انصار اللہِ کو دہشت گرد قرار دیا ہے جبکہ یمن میں جاری مذاکرات کی ایک فریق یہی تنظیم ہے۔

سفیر ایران نے مزید لکھا کہ صیہونی ٹولے کو یمن کا امن و اماں منظور نہیں ہے مگر یمنی اور علاقائی اقوام تحریک انصار اللہ سے اپنی مزید حمایت کا اظہار کر کے اسے حیران کر دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : انصار اللہِ یمن کے بارے میں امریکی فیصلے پر یورپی یونین کا اظہار تشویش

اُدھر حزب اللہ لبنان نے بھی امریکہ کے مذکورہ فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے یمن کی تحریک انصار اللہ سے اپنی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔ حزب اللہ کے بیان میں آیا ہے کہ تحریک انصار اللہ اور اسکے سربراہ عبد الملک بدر الدین الحوثی اور انکے مجاہد بھائیوں کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنا ایک مجرمانہ اقدام ہے جس کا مقصد یمنی عوام کے بلند حوصلے کو کمزور بنانا ہے۔

حزب اللہ نے مزید کہا ہے کہ امریکہ کے اس اقدام سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ ہر اُس تنظیم یا شخص کو سزا دینا چاہتا ہے جو امریکہ کی توسیع پسندی کے مقابلے میں ڈٹا ہے اور غاصب صیہونی ریاست کے اقدامات اور اس کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو برداشت نہیں کرتا۔

خیال رہے کہ اپنے آخری دن گن رہی امریکہ کی ٹرمپ انتظامیہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے پیر کے روز امریکی کانگریس کو ایک خط لکھ کر تحریک انصار اللہ کو دہشت گرد قرارد دئے جانے پر مبنی اپنے فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔

ایسے حالات میں امریکی وزیر نے دفاعِ وطن میں مصروف یمن کی عوامی و انقلابی تحریک انصار اللہ کو دہشت گرد بتایا ہے کہ سعودی عرب اور اسکے اتحادی امریکہ اور بعض یورپی و مغربی ممالک کی حمایت کے زیر سایہ گزشتہ چھے برسوں سے یمن کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنائے ہوئے ہیں اور اس دوران اب تک آل سعود کے براہ راست حملوں سے سترہ ہزار سے زائد یمنی شہری شہید، دسیوں ہزار زخمی اور لاکھوں دربدر ہو کر بے سرو سامانی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button