اہم ترین خبریںعراق

کرکوک شہر میں امریکی فوجیوں کے چلے جانے کے بعد داعش کے حملوں میں ننانوے فیصد کمی

شیعیت نیوز: عراق کی رضاکار فورس حشد الشعبی نے شمالی عراق میں واقع کرکوک شہر کے آزاد شدہ علاقوں میں داعش کے مارٹر حملوں میں کمی آنے کی خبر دی ہے۔

عراق کی رضاکار فورس حشد الشعبی کے شمالی محاذ کے شعبۂ تعلقات عامہ کے سربراہ علی الحسینی نے کہا ہے کہ کرکوک شہر کے آزاد شدہ علاقوں میں داعش کے مارٹر حملے ایک پیچیدہ مسئلہ تھا اور یہ عام شہریوں کی جان کے لئے خطرہ بننے کے ساتھ ساتھ اس علاقے کے لوگوں میں خوف و وحشت کا باعث بنا ہوا تھا لیکن ’’کی وان‘‘ فوجی اڈے سے امریکی فوجیوں کے باہر نکلنے کے بعد داعش کے ان حملوں میں ننانوے فیصد کمی آگئی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں : انصاراللہ کو دہشت گرد قرار دینا امریکہ کا ایک ظالمانہ اقدام ہے، حزب اللہ

المعلومہ ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے الحسینی نے کہا کہ امریکی فوجیوں کے باہر نکلنے کے بعد کرکوک شہر کے آزاد شدہ علاقوں میں ہونے والے حملوں میں کمی ایک اہم پیغام کی حامل ہے اور یہ کہ اس صوبے بالخصوص آزاد شدہ علاقوں کے امن و سیکورٹی پر امریکی فوجی اڈوں کے منفی اثرات پڑ رہے تھے۔

حشد الشعبی کے مذکورہ عہدیدار نے واضح طور پر کہا کہ امریکی فوجیوں کے باہر نکلنے کے بعد کرکوک کی سیکورٹی مستحکم ہوئی ہے۔ علی الحسینی کا کہنا تھا کہ سیکورٹی فورسز اور حشد الشعبی کی کوششوں سے کرکوک میں امن امان ہے اور سب سے بڑا چیلنج بھی مختلف فریقوں کی جانب سے داعش کی مدد و حمایت کا تھا لیکن اب ان حمایتوں کا سلسلہ بند ہوگیا ہے۔

امریکی فوجیوں نے چند ماہ قبل ’’کی وان‘‘ فوجی چھاؤنی کو خالی کر دیا ہے جس کا کرکوک کے امن و سیکورٹی پر مثبت اثر پڑا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں : یمنی بچوں کے شکاری محمد بن سلمان پرندوں کے شکار کے لئے پاکستان جانے کو تیار

دوسری جانب عراق کے الفتح دھڑے کے رہنما محمد البلداوی نے کہا ہے کہ امریکی فوجی اگر عراقی حکومت کی درخواست پر بھی آئے ہوں تو بھی پارلیمنٹ میں ان کے باہر نکلنے کے سلسلے میں پاس ہونے والے بل نے ان کی موجودگی کا جواز ختم کر دیا ہے۔

بغداد الیوم نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے البلداوی نے کہا کہ امریکہ، عراق کو جنگ و خونریزی اور ایک دوسرے کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا میدان بنانا چاہتا ہے اور عراق میں اپنی فوجیوں کی موجودگی برقرار رکھ کر علاقے میں کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش میں ہے۔

الفتح دھڑے کے رہنما نے کہا کہ عراق، امریکہ کو ہرگز اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ وہ عراقی سرزمین کو جنگ و تصادم کا میدان بنائے اور حکومت کو چاہئے کہ وہ عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کے بل پر عمل درآمد کرائے۔

غاصب امریکی فوجی دوہزار تین سے عراق میں تعینات ہیں اور اس ملک میں ان کا سب سے بڑا اڈہ صوبہ الانبار کی عین الاسد فوجی چھاؤنی ہے۔

عراقی پارلیمنٹ نے ایک سال قبل ایک بل منظور کر کے اس ملک سے تمام بیرونی فوجیوں کو باہر نکالنے پر زور دیا تھا۔ عراقی حکام و عوام مختلف مواقع پر پارلیمنٹ کے بل پر عمل درآمد کے تناظر میں اپنے ملک سے امریکی فوجیوں کے باہر نکلنے پر زور دیتے رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button