مقبوضہ فلسطین

انتہا پسند یہودی فلسطین میں تاریخی مسجد موسیٰ میں داخل ہوگئے، مسجد کی بے حرمتی

شیعیت نیوز: گذشتہ روز مسلح یہودی آباد کاروں‌ کی بڑی تعداد بیت المقدس اور اریحا کے درمیان واقع تاریخی مسجد موسیٰ اور مقام موسیٰ میں جا گھسے اور کئی گھنٹے وہاں پر مقدس مقام میں گھومتے رہے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ مسلح یہودیوں کے ایک گروپ نے اسرائیلی فوج کی فول پروف سیکیورٹی میں مقام موسیٰ پر دھاوا بولا اور وہاں پر اشتعال انگزیزی کا مظاہرہ کرتے رہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہودی آباد کار مسجد موسیٰ ‌میں گھومتے رہے۔ انہوں نے وہاں پر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات بھی ادا کیں اور سیلفیاں بناتے رہے۔

یہ بھی پڑھیں : اندرونی خلفشار کے ساتھ ساتھ ہزاروں میزائلوں کا خطرہ بھی لاحق ہے، صیہونی سکیورٹی

ادھر کل جمعہ کو سیکڑوں فلسطینیوں نے مسجد موسیٰ میں جمعہ کی نماز ادا کی۔ چند ہفتے قبل اس مسجد میں چند شرپسند عناصر نے ایک حیا سوز پارٹی کا انعقاد کیا تھا جس پر فلسطینی عوامی اور مذہبی حلقوں کی طرف سے شدید مذمت کی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق یہودی آباد کاروں کے تازہ دھاووں پر فلسطینیوں میں سخت رد عمل سامنے آیا۔

اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے مسجد موسیٰ پر یہودیوں‌کے دھاووں اور وہاں پر تلمودی تعلیمات کی آڑ میں مذہبی اشتعال انگیزی کی مذمت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی ریاست کے قیام کے بعد ایک لاکھ فلسطینی شہید ہوچکے

دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے فلسطین کی تاریخی مسجد ابراہیمی کو 10 روز کے لیے نمازیوں کے داخلے کے لیے بند کیے جانے پر فلسطینی حلقوں کی طرف سے شدید مذمت کی گئی ہے۔

مسجد ابراہیمی کے ڈائریکٹر اور سدنہ کے چیئرمین الشیخ حفظی ابو سنینہ نے ’’وفا‘‘ نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اسرائیلی حکام کی طرف سے ایک نوٹس ملا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آئندہ 10 روز تک مسجد ابراہیمی میں فلسطینی نمازیوں کے داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس دوران کسی کو مسجد ابراہیمی میں داخل ہونے اور عبادت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

ابو سنینہ نے اسرائیلی حکومت کے اس نوٹس کو فلسطینی مسلمانوں کے مذہبی امور میں کھلی مداخلت اور مذہبی اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطینی مسلمانوں کو ان کے مقدس مقامات سے محروم کرنے کے لیے کورونا کی وبا کا بھونڈا جواز پیش کررہا ہے۔

فلسطینی عالم دین کا کہنا تھا کہ ہم مسجد ابراہیمی میں نماز اور عبادت کے دوران صحت کے حوالے سے تمام ایس اوپیز پر عمل درآمد کرتے ہیں مگر مسجد کی طرف آنے والے راستوں میں اسرائیلی فوج کی طرف سے رکاوٹیں کھڑی کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ ہم مسجد ابراہیمی میں نماز کے موقعے پر 20 نمازیوں کی قید کو مسترد کرتے ہیں۔

درایں اثنا فلسطینی وزارت اوقاف و مذہبی امور کے سیکرٹری حسام ابو الرب نے ’’اناطولیہ‘‘ نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے اسرائیل کی طرف سے مسجد ابراہیمی میں نمازیوں کے داخلے پر پابندی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے تمام صیہونی حربے مسلمانوں کی عبادت میں کھلی مداخلت ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button