عراق

عراق: نئے عیسوی سال کے موقع پر بغداد کو راکٹوں سے نشانہ بنانے کا انکشاف

شیعیت نیوز : عراق کے سیکورٹی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ بغداد کے الخضراء علاقے پر دہشت گردوں کی جانب سے نئے عیسوی سال کے موقع پر بڑے پیمانے پر دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے کے منصوبے کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔

السومریہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق عراق کے سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے بڑی مقدار میں ایسے راکٹوں کا پتہ لگایا ہے جن کے ذریعے دہشت گردوں نے نئے عیسوی سال کے موقع بغداد کے الخضراء علاقے کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : عراقی آسمان پر امریکی ڈرون کا قبضہ ہے، عراقی تجزیہ نگار

ایک دہشت گرد گروہ نے گراڈ نامی ان راکٹوں کو مشرقی بغداد کے علاقے المعامل منتقل کیا ہے تاکہ ان سے بغداد کے الخضراء علاقے کو نشانہ بنائیں۔

سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے تا کہ ممکنہ طور پر وہ ہر قسم کی مشکوک حرکتوں پر نظر رکھیں۔

دوسری جانب عصائب اہل‌الحق موومنٹ کے سیکریٹری جنرل قیس الخزعلی نے کہا ہے کہ قاسم سلیمانی اور ابومہدی المہندس کو شہید کرنے میں ایک برطانوی کمپنی کا بھی ہاتھ ہے۔

یہ بھی پڑھیں : شہید جنرل قاسم سلیمانی، مزاحمتی محاذ اور عالم اسلام کے شہید ہیں، حزب اللہ لبنان

فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قیس الخزعلی نے شہید قاسم سلیمانی اور ابومہدی المہندس کو دہشت گردانہ حملے میں شہید کئے جانے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ بغداد ایر پورٹ کی سکیورٹی کی ذمہ داری برطانوی کمپنی جی، فور، ایس کی تھی اور عالم اسلام کے ان دو عظیم کمانڈروں کی شہادت میں اس کمپنی نے اہم کردار ادا کیا۔

یاد رہے کہ رواں برس تین جنوری کو امریکی دہشت گردوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے براہ راست حکم سے ایران کی قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو ان کے ساتھیوں کے ہمراہ فضائی حملہ کر کے شہید کر دیا تھا۔ شہید قاسم سلیمانی عراق کی باضابطہ دعوت پر بغداد پہنچے تھے اور وہ حکومت عراق کے مہمان تھے۔

امریکہ کے اس دہشت گردانہ حملے کے جواب میں ایران نے بھی ایک ابتدائی انتقامی کارروائی کرتے ہوئے 8 جنوری کوعراق میں امریکی دہشت گردی کے سب سے بڑے اڈے عین الاسد پر درجن بھر میزائل داغ کر امریکہ کی شان و شوکت کو خاک میں ملا دیا تھا۔ ایران کے اس حملے میں امریکہ کا بڑا جانی و مالی نقصان ہوا تاہم امریکہ نے کئی ہفتے کی خاموشی کے بعد آہستہ آہستہ اور بتدریج اپنے سو سے زائد دہشت گرد فوجیوں کو صرف دماغی چوٹیں آنے کا اعتراف کرنے میں ہی عافیت سمجھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button