دنیا

پوپ فرانسس کو عراقی، شامی اور یمنی بچوں کی یاد آ ہی گئی

شیعیت نیوز : کیتھولک عیسائیوں کے پیشوا پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ عراق، شام اور یمن کے جنگ زدہ بچوں کی صورتحال سے انسان کے ضمیر کو اب تو بیدار ہو جانا ہی چاہئے۔

انہوں نے حضرت عیسی (ع) کی ولادت با سعادت اور کرسمس کے موقع عوام کو خطاب کیا۔

انہوں نے اس موقع پر جمعے کے روز کہا کہ جنگ میں سب سے زیادہ نقصان بچوں کو اٹھانا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کی واضح مثال عراق، شام اور یمن کے معصوم بچے ہیں جو جنگ کی قربانی بن رہے ہیں۔

کیتھولک عیسائیوں کے پیشوا پوپ فرانسس نے کہا کہ ان معصوم بچوں کی صورتحال سے ہم بڑوں کے ضمیروں کو بیدار ہونا چاہئے۔

یہ بھی پڑھیں : جارح سعودی عرب کے اتحادیوں کی ناک رگڑ دی گئی ہے، محمد ناصر العاطفی

انہوں نے پوری دنیا میں جنگ اور جھڑپوں کے خاتمے کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں جنگ زدہ افراد کی مدد کو آگے بڑھنا چاہئے۔

اپنے کرسمس پیغام میں پوپ فرانسس نے کورونا وبا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ وبا ایسی ہے جو جغرافیائی سرحدوں تک محدود نہیں ہے۔

انہوں نے ایسے ممالک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جو کورونا وائرس کی ویکسین پر تسلط قائم کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا کرنے سے پوری دنیا سے کورونا کے مکمل خاتمے کا منصوبہ کامیاب نہیں ہو پائے گا۔

دوری جانب عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ دنیا کو کورونا کی طرح دوسری وبائی امراض کیلئے بھی تیار رہنا چاہئیے۔

اسپوتنک کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈنوم گیبریس نے کہا ہے کہ مستقبل میں مزید وبائی امراض دستک دے سکتی ہیں لہذا دنیا کو اس کے لئے تیار رہنا چاہئے۔

ٹیڈروس ایڈنوم گیبریس نے کہا کہ دنیا نے پچھلے 12 مہینوں میں بہت زیادہ نشیب و فراز دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ موسم بہار میں کورونا وائرس کی وبا شروع ہونے سے قبل ایسے متعدد جائزے اور اطلاعات سامنے آئیں جن میں کہا گیا تھا کہ دنیا ایسے بحرانوں کے لئے تیار نہیں ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا تمام ممالک کو اپنی صلاحیتوں سے بھرپور طریقے سے استفادہ کرنا چاہئے اس لئے کہ تاریخ نے ہمیں بتایا ہے کہ یہ آخری وبائی بیماری نہیں ہے۔ اور یہ زندگی کی حقیقت ہے۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں 8 کروڑ سے زیادہ افراد کورونا سے متاثر ہوئے ہیں اور اس جان لیوا وبا سے 17 لاکھ 50 ہزار سے زیادہ مریضوں نے جانیں گنوائی ہیں ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button