امریکہ کا افغانستان میں غیرملکی فوجیوں کی موجودگی برقرار رکھنے پر زور

شیعیت نیوز: امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مارک میلی نے افغانستان کے صدر سے ملاقات میں اس ملک میں بیرونی فوجیوں کی موجودگی برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔
امریکی فوج کی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مارک میلی نے پھر سے دعوی کیا کہ افغان فوجیوں کی ٹریننگ کے لئے اس ملک میں امریکی فوجیوں کی موجودگی سے طالبان کے حملوں کو روکنے میں بھی مدد ملے گی۔
مارک میلی نے افغانستان کی رائےعامہ کو دھوکا دینے کے لئے اس ملک میں تشدد میں کمی اور جنگ کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں : آل سعود حکومت نے نصابی کتب سے صیہونی مخالف مواد کو ہٹا دیا
امریکی فوج کی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ نے پیشگی اطلاع کے بغیر ایسے عالم میں افغانستان کا دورہ کیا ہے کہ چند روز قبل اس ملک میں امریکی فوج کے کمانڈر نے افغانستان سے امریکی دہشت گردوں کے انخلاء کا فرمان جاری کیا تھا۔
اسکاٹ میلر نے کہا تھا کہ افغانستان میں صرف ڈھائی ہزار امریکی فوجی ہی باقی رہ جائیں گے۔ امریکی فوج کی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مارک میلی نے ایسی حالت میں یہ جھوٹا اور اشتعال انگیز بیان دیا ہے کہ افغانستان میں بیس برسوں سے امریکی دہشت گردوں کی ناکام موجودگی کے باوجود اس ملک میں بدامنی، جنگ ، تشدد، عدم استحکام، قتل و غارت گری، اسمگلنگ اور دہشت گردی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔
قطر میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے نام نہاد امن منصوبے کی ایک شق افغانستان سے امریکی دہشت گردوں کے انخلا سے مربوط ہے۔
دوسری جانب افغانستان میں ہونے والی جھڑپوں میں 30 افراد ہلاک ہو گئے ہیں ۔
افغانستان کے شمالی صوبے بغلان میں شدت پسندوں کے ساتھ تصادم میں کم از کم 13 سکیورٹی فورسز کے اہلکار جاں بحق ہوگئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر آباد کے علاقے میں سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں 13 سیکورٹی اہلکار جاں بحق ہوگئے۔ صوبہ بغلان کے ترجمان جاوید بشارت نے حملے کی تصدیق کی تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
ادھرافغانستان کے صوبہ ارزگان کے ضلع دیر وود میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں کم از کم 17 طالبان ہلاک اور 6 زخمی ہوگئے۔ اس دوران بڑی تعداد میں اسلحہ اور گولہ بارود کو بھی تباہ کردیا گیا۔