اہم ترین خبریںپاکستان

الباکستانیوں کو کافرکافر شیعہ کافر کے چکرمیں لگا کر پہلے آلِ النہیان اور اب آلِ الخلیفہ آلِ یہود کے بھائی بن گئے

تفصیلات کے مطابق امت مسلمہ خصوصاً پاکستان کے سادہ لوح عوام کو شیعہ سنی فسادات اور عظمت صحابہ کے لولی پوپ دیکر جس چکر ویومیں الجھایا تھا اس کے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں

شیعیت نیوز: مذہبی جنونی الباکستانیوں کوتوہین صحابہ کی آڑ میں کافر کافر شیعہ کافر کے نعروں کے چکر میں لگا کر ۔عرب حکمرانوں نے اپنے الو سیدھے کرلیئے،بےوقوف قوم کو فرقہ وارانہ منافرت میں الجھا کر پہلے متحدہ عرب امارات کے حکمران خاندان آل النہیان نے اور اب بحرین کے آلِ الخلیفہ خاندان نے مسلمانوں کے ازلی دشمن اور قبلہ اوّل بیت المقدس پر قابض غاصب ریاست اور لاکھوں بے گناہ مسلمانوں کے قاتل اسرائیل کو قانونی ریاست تسلیم کرلیا ہے ۔ اب اگلی باری الباکستانیوں کے بڑے ابو جان خائنین حرمین شریفین آل سعود خاندان کی ہے ۔ بحرین اور اسرائیل کے درمیان دوستی کا اعلان کسی اور نے نہیں بلکہ شیطان بزرگ امریکا کے نامعقول اور بدنام زمانہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں کیا۔

تفصیلات کے مطابق امت مسلمہ خصوصاً پاکستان کے سادہ لوح عوام کو شیعہ سنی فسادات اور عظمت صحابہ کے لولی پوپ دیکر جس چکر ویومیں الجھایا تھا اس کے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔پاکستان کے عوام کو گزشتہ ایک ماہ سے فرقہ وارانہ منافرت اور انتہا پسندی کے جس جال میں کمال مہارت سے امریکہ کے زر خرید سعودی حکمرانوں نے اپنے پالتواور ریال خورمولویوں کے ہاتھوں پھنسایاتھا آج نائن الیون کا تاریخی دن کہ جب امریکی شہر نیویارک میں دو ہوائی جہاز بلند قامت دو جڑواں عمارتوں سے ٹکرائےاور امریکی میڈیا کے مطابق 3ہزار افراد اس دہشت گردی کا نشانہ بننے عین اسی روز اس سانحے کی 19ویں سالگرہ کے دن امریکی صدر نے عرب دنیا کے ایک اور بڑے اہم ملک بحرین اور اسرائیل کے ناجائز تعلقات کے قیام سے پردہ اٹھا دیاہے۔

یہ بھی پڑھیں: لال مسجد کے برقعہ پوش مفرورمولوی کی یزید لعین کی حمایت کےبعدقائد اعظم کےخلاف بکواس

واضح رہے کہ جب چند ہفتے قبل توہین صحابہ کا واویلا وطن عزیز میں شروع کیا گیا تھاعین اس وقت متحدہ عرب امارات نے غاصب اور ناجائز ریاست اسرائیل کو تسلیم کیا تھا اور آج جب ملک بھرمیں شمع صحابہ کے نام نہاد پروانے عظمت صحابہ کے نام پر ملک کی شاہراہوں پر کافرکافر شیعہ کافر کے نعروں کی گونج میں اپنے اندر کی غلاظت نکال رہے تھے اسی دن بحرین اور اسرائیل کے درمیان ناجائز تعلقات کے قیام کا اعلان کردیا گیااور افسوس امت مسلمہ کافرکافر کے شورمیں اسرائیل مردہ باد کا نعرہ بھول گئی۔

عرب امارات کے بعد بحرین کے حکمران آلِ الخلیفہ خاندان نے بھی پوری عرب دنیا کے سر شرم سےجھکادیئے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور بحرین کے درمیان امن معاہدے کا اعلان کردیا ہے اور بحرین نے متحدہ عرب امارات کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسرائیل سے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق امریکی صدر نے اسے تاریخی دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور بحرین صحیح معنوں میں سفارتی اور تجارتی تعلقات قائم کر رہے ہیں۔

 

بحرین نے مشترکہ بیان میں کہا کہ انہوں نے آئندہ منگل کو وائٹ ہاؤس میں ہونے والی تقریب میں اسرائیل سے باضابطہ طور پر تعلقات کی بحالی کا فیصلہ کیا ہے جہاں متحدہ عرب امارات بھی اسی تقریب میں اپنے معاہدے پر دستخط کرے گا۔

وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ نے جشن مناتے ہوئے اس پیشرفت کو ناصرف مشرق وسطیٰ بلکہ دنیا کے لیے انتہائی اہم قرار دیا اور کہا کہ یہ انتہائی دلچسپ ہے کہ وہ امریکا میں 11 ستمبر 2001 کو کیے گئے حملوں کی برسی کے موقع پر یہ اعلان کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شہر قائدمیں کافرکافرشیعہ کافر کے نعرے اوروال چاکنگ،امام بارگاہ پرحملہ،عظمت صحابہ مارچ کےتکفیری منتظمین وشرکاء کیخلاف کاروائی کا مطالبہ

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جب میں صدر بنا تھا تو اس وقت مشرق وسطیٰ عجیب افراتفری کا شکار تھا۔

دوسری جانب اسرائیل میں وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اس معاہدے کا خیر مقدم کیا،انہوں نے ہیبرو میں اپنے پیغام میں کہا کہ میں اسرائیل کے شہریوں کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ اس شام ہم ایک اور عرب ریاست سے امن معاہدہ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور یہ معاہدہ متحدہ عرب امارات سے پہلے ہونے والے امن معاہدے کی روشنی میں تاریخی امن کا موجب بنے گا۔

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ میں اسٹریٹیجک کمیونیکیشنز کی ڈائریکٹر ہند العتیبہ نے بحرین اور اسرائیل کو مبارکباد کے پیغامات بھیجے اور کہا کہ آج ایک اہم اور تاریخی کامیابی کا دن ہے اور یہ اقدام خطے میں بے پناہ استحکام اور خوشحالی کا سبب بنے گا۔

ادھر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید عرب ریاستیں بھی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کریں گی اور اسرائیل کے لیے اپنے دروازے کھولیں گی۔ ریپبلیکن صدر نے دعویٰ کیا کہ وہ امریکی تاریخ میں اسرائیل کے سب سے زیادہ حمایت کرنے والے صدر ہیں اور ان کا یہ دعویٰ غلط بھی نہیں محسوس ہوتا کیونکہ انہوں نے کئی ایسے فیصلے کیے جو اسرائیل کے لیے انتہائی سودمند ثابت ہوئے جس میں سب سے اہم متنازع یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button