دنیا

جبری گمشدگیوں کا عالمی دن، موسی صدر کے سرانجام پرعالمی توجہ دینے کی ضرورت

شیعیت نیوز : اقوام متحدہ کے سربراہ نے لاپتہ ہونے والے افراد کے عالمی دن کے موقع پر بین الاقوامی برداری سے مطالبہ کیا کہ وہ جبری گمشدگیوں کے سنگین جرم کے خلاف مقابلہ کرنے سے متعلق اپنے کیے گئے وعدوں کی پاسداری کریں۔

تفصیلات کے مطابق شیعہ رہنما موسی صدر 42 سال قبل تریپولی کے دورے پر گئے تھے جہاں سے وہ لاپتہ ہو گئے اور اب ان کے سرانجام کا پتہ چلنے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔

اب انٹویو گوٹرش نے 30 اگست مطابق لاپتہ ہونے والے افراد کے عالمی دن کے موقع پر کہا ہے کہ ماضی میں جبری گمشدگیوں کے درد کو فراموش نہیں کیا گیا ہے؛ لاپتہ ہزاروں افراد کی سرنوشت ابھی تک معلوم نہیں ہے اور ان کے لواحقین ہر وقت اس جرم کی یاد میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : کراچی، ملت جعفریہ کی تمام تنظیموں نے کل شام 5 بجے اہم پریس کانفرنس کا اعلان کردیا

31 اگست 1978 کو آخری بار’’موسی صدر‘ کو دیکھا گی جب وہ سرکاری پروٹوکول کے ساتھ قذافی سے ملاقات کے لیے جارہے تھے اور اسکے بعد سے اب تک ان کے زندہ رہنے یا شہادت کے حوالے سے کسی کو درست اطلاع نہیں ملی ہے.

لیبیا کی حکومت نے دعوی کیا تھا کہ وہ اسی دن شام کو پرواز ۸۸۱ کے ساتھ اٹلی چلا گیا ہے مگر تحقیقات کے بعد اٹلی حکومت نے واضح کیا تھاکہ موسی صدر اٹلی نہیں آئے تھے ۔

اس حوالے سے ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان ’’سعید خطیب زادہ‘‘ نے گزشتہ روز کے دوران موسی صدر کے لاپتہ ہونے کی سالگرہ کے موقع پر بات کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایران امام موسی صدر کیس کا سنجیدگی سے تعاقب کر رہا ہے۔

تہران میں قائم امل تحریک کے دفتر نے بھی پیر کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ موسی صدر ابھی بھی قید میں ہیں اور آزادی کا انتظارہ کر رہے ہیں لہٰذا بین الاقوامی برادری اور اسلامی ممالک کو ان کے کیس کا تعاقب کرنے کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومتوں کو انسانی حقوق کی حمایت کے بین الاقوامی میکنزم کو بروئے کار لاتے ہوئے جبری گمشدگیوں کو روکنے، متاثرہ افراد کو ڈھونڈنے اور ان کے لواحقین کی حمایت کو دوگنی کرنی ہوگی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button