اہم ترین خبریںمقبوضہ فلسطین

فلسطینی مزاحمت کے سامنے اسرائيل پسپا، غرب اردن کے الحاق کا منصوبہ ملتوی

شیعت نیوز : صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے غرب اردن کے الحاق کے عمل کو پیچیدہ قرار دیتے ہوئے اس منصوبے کے ملتوی ہونے کی خبر دی ہے۔

رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے لیکوڈ پارٹی کے اجلاس میں کہا کہ غرب اردن کی یہودی کالونیوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کا موضوع ایک پیچیدہ عمل ہے اور بہت سے سیاسی و سیکورٹی مسائل کی وجہ سے اس موضوع کی تفصیلات نہیں بتائی جا سکتیں۔

درایں اثنا اسرائیلی کابینہ میں نیتن یاہو کے اتحادی بنی گانتز نے کہا ہے کہ ابھی غرب اردن کے الحاق کے منصوبے پر عمل درآمد کے لئے مناسب وقت نہیں ہے۔

صیہونی حکومت کے وزیر خارجہ گابی اشکنازی نے بھی کہا ہے کہ اندرونی اختلافات اور عالمی برادری کے دباؤ کی بنا پرغرب اردن کے بعض علاقوں کو اسرائيل میں ضم کرنے کے منصوبے پر مقررہ تاریخ پرعمل درآمد بعید نظر آتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : جیکب آباد ، عزاداروں پر ایف آئی آر کے خلاف شیعہ تنظیموں کی بھوک ہڑتال جاری

صیہونی حکومت بدھ سے غرب اردن کے تقریبا تیس فیصد علاقے کو مقبوضہ فلسطین میں ضم کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کرنا چاہتی تھی۔

دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے صیہونی حکومت کے غرب اردن کے مقبوضہ فلسطین میں الحاق کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے اسے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ارنا کی رپورٹ کے مطابق ایمنشٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں کہا کہ غرب اردن کے الحاق کے منصوبے پرعمل درآمد سے جنگل کا قانون رائج ہوگا اور اسرائیلی حکام کو فوری طور پراپنے اس منصوبے پر عمل درآمد روک دینا چاہئے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ غرب اردن کے الحاق کا منصوبہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اس سے وہاں کئی عشروں سے رہنے والے فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی کا سلسلہ تیز ہو جائے گا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ سرزمین فلسطین پرغیرقانونی صیہونی کالونیوں کی تعمیر اور الحاق کے پروگرام کے مقابلے میں بھرپور اقدامات کرے۔

مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے علاقائی دفتر کے سربراہ صالح حجازی نے کہا کہ الحاق کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی مسلسل کوشش سے ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button