دنیا

امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف احتجاج میں شدت

شیعت نیوز : امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے نیویارک ، اٹلانٹا اور فیلا ڈلفیا شہروں کے دسیوں ہزار لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر ایک بار پھر پولیس کے نسل پرستانہ اقدامات کے خلاف مظاہرے کئے۔

موصولہ رپورٹوں کے مطابق امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور مختلف شہروں منجملہ اٹلانٹا ، فیلا ڈلفیا اور نیویارک کے عوام نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ لے کر سیاہ فاموں کی جان بھی اہم ہے جیسے گذشتہ دنوں کے دوران لگائے جانے والے نعروں پر زور دیا ۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے ذریعے سامنے آنے والے ویڈیوز سے پتہ چلتا ہے کہ نیویارک کے بروکلین علاقے میں دسیوں ہزار لوگوں نے ان مظاہروں میں شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں : دہشت گردی کے خاتمے میں آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کا اہم کردار رہا۔ عراقی رہنما

امریکی ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں جمعے کی رات پولیس کے ہاتھوں ایک اور سیاہ فام نوجوان کے قتل کے بعد تیرہ جون سے اس شہر کی سڑکوں پر پولیس کی وحشی گری اور نسل پرستانہ اقدامات کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اٹلانٹا میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں کم سے کم چھتیس افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

فلیلاڈلفیا میں بھی سیکڑوں لوگوں نے نسل پرستی کے خلاف احتجاج کئے ۔ مظاہرین اپنے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر پولیس کے ہاتھوں مارے جانے والے سیاہ فاموں کے نام لکھے ہوئے تھے۔ مظاہرین امریکہ میں نسل پرستی کا سلسلہ بند کئے جانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

پچیس مئی کو امریکی راست مینے سوٹا کے شہر مینیا پولیس میں سیاہ فام امریکی شہری جارج فلوئیڈ کے قتل کے بعد سے انصاف پسندی کی عالمی تحریک مسلسل جاری ہے۔اس درمیان امریکی ایوان نمائندگان کی ڈیموکریٹ ممبر نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ شہرمینیا پولیس میں اصلاح ہونے والی نہیں ، مظاہرین کی جانب سے اس شہر کی پولیس کو تحلیل کئے جانے کے مطالبے کی حمایت کی ہے ۔

امریکی ایوان نمائندگان کی مسلم خاتون رکن الہان عمر نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے شہر مینیا پولس کی پولیس کے محکمے کو تحلیل جانے کے مظاہرین کے مطالبے کی حمایت کی اور کہا کہ ایک ایسا ادارے کی اصلاح نہیں کی جا سکتی جس میں بدعنوانیوں نے جڑ پکڑ لی ہو ۔

الہان عمر نے مینیا پولیس کے موجودہ ڈھانچے میں تبدیلی کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اسی پرانے اور گھسے پٹے ڈھانچے سے کسی بہتر اقدام اور عمل کی توقع نہیں کی جاسکتی ۔

دوسری جانب نئے سروے رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ اکثر امریکی شہری ، صدر ٹرمپ کی کارکردگی سے سخت ناراض ہیں ۔سی این این کی رپورٹ کے مطابق گالوپ کی نئی سروے رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ صرف انتالیس فیصد امریکی شہری ، ٹرمپ کی کارکردگی سے مطمئن ہیں جبکہ ستاون فیصد ان کی کارکردگی سے سخت نالاں اور ناراض ہیں۔

موجودہ سروے رپورٹوں کے پش نظر ایسا نظر آتا ہے کہ دوہزار بیس کے صدارتی انتخابات میں امریکی صدر کی کارکردگی سے مطمئن افراد کی شرح پچاس فیصد سے بھی کم رہ جائے گی۔اس سے قبل این بی سی ٹی وی نے رپورٹ دی تھی کہ ایسی حالت میں کہ جب امریکہ میں صدارتی انتخابات کے انعقاد میں صرف پانچ مہینے باقی رہ گئے ہیں ، سروے رپورٹوں میں امریکی صدر کی پوزیشن خطرناک حدتک کمزور ہوگئی ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button