دنیا

امریکہ کا مغربی ایشیا کے لیے جدید ہتھیاروں کا ٹینڈر جاری

شیعت نیوز: امریکی وزارت جنگ پینٹاگون نے مغربی ایشیا کے ملکوں میں استعمال کے لیے تقریبا چار سو ملین ڈالر کے جدید ہتھیاروں ، مشین گنوں کی خریداری کا ٹینڈر اپنی کمپنیوں کو جاری کر دیا ہے۔

روسی خبر رساں ادارے اسپوتنک نیوز کے مطابق ام سولہ اے فور قسم کی یہ مشین گنیں افغانستان، عراق، لبنان اور مغربی ایشیا کے بعض دوسرے ملکوں میں امریکی دہشت گردوں کے ذریعے استعمال کی جاتی ہیں۔

پینٹاگون کے مطابق تین سو تراسی ملین ڈالر کے ہتھیاروں کی فراہمی کے اس ٹینڈر کے لیے ہلکے اور جدید ہتھیار بنانے والی دو بڑی امریکی کمپنیاں ایک دوسرے سے رقابت کریں گی۔

امریکہ، مغربی ایشیا میں قیام امن کے لیے اپنی فوجی موجودگی کو ضرور قرار دیتا ہے حالانکہ اس کی تسلطہ پسندانہ پالیسیوں نے اس علاقے میں بدامنی کو فروغ اور جنگ میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ خلیج فارس کو خلیج واشنگٹن نہ سمجھے۔ صدر حسن روحانی کا انتباہ

امریکہ ایک جانب علاقے میں طرح طرح کی بدامنی پھیلا کر دنیا پر یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ علاقے میں اس کی فوجی موجودگی ضروری ہے اور دوسری جانب بدامنی کو فروغ دے کر علاقے کے ملکوں کو اس بات پر مجبور کرتا ہے وہ امریکی اسلحہ ساز کمپنیوں سے ہتھیار خرید کر اپنے گودام بھرتے رہیں۔

دوسری طرف کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے تعلق سے اپنی حکومت کی کارکردگی پر کڑی تنقید کا سامنا کر رہے امریکی صدر نے، ایک بار پھر چین کو نشانہ بنایا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے روئیٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک بار پھر چین کو نشانہ بنایا ہے اور دعوی کیا ہے کہ امریکہ کے دو ہزار بیس کے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کو شکست دلوانے کے لئے چین کچھ بھی کرنے کے لئے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین، امریکہ کے صدارتی انتخابات میں جوبائیڈن کی کامیابی کا خواہاں ہے تاکہ ان کی حکومت نے تجارتی اور دیگر مسائل میں چین پر جو دباؤ ڈالا ہے، اسے کم کیا جا سکے۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں ناکامی و ناتوانی کی بنا پر امریکی صدر ٹرمپ کو اس وقت شدید نکتہ چینی کا سامنا ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں کچھ عرصے قبل عالمی ادارہ صحت پر بھی چین کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

ٹرمپ نے کورونا وائرس سے بچنے کے لئے سماج میں ایک دوسرے سے فاصلہ رکھے جانے کے بارے میں بنائے جانے والے قوانین پر عمل کی مدّت میں توسیع کی مخالفت کرتے ہوئے جمعرات سے اس قانون پر عمل کو بھی غیر ضروری قرار دے دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button