مقبوضہ فلسطین

حماس اپنے وطن کی مٹی کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ موسیٰ ابو مروزوق

شیعت نیوز: حماس کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن ڈاکٹر موسیٰ ابو مروزوق نے کہا ہے کہ ان کی جماعت اپنے وطن کی مٹی، قومی تشخص، مقدسات اور قوم کے ساتھ کوئی سمجھوتہ اور سودے بازی نہیں کرے گی۔ چاہئے اسرائیلی ریاست اس کے جتنے مرضی مظالم ڈھائے۔

ایک انٹرویو میں موسیٰ ابو مروزوق نے کہا کہ صیہونی ارض فلسطین پر مسلط غیرملکی قابض ہیں اور وہ جلد اس سرزمین سے نکل جائیں گے یا نکال دیئے جائیں گے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کسی غیرملکی طاقت نے دوسرے ملک پرقدم جمانے کی کوشش کی تو اسے اس میں کامیابی نہیں ہوئی۔ فلسطینی قوم نے ہمیشہ وطن پرمسلط ہونے والے غیرملکی غاصبوں اور غاصب طاقتوں کو نکال باہر کیا۔ اسرائیل نے ارض فلسطین پرپنجے گاڑنے کے لیے تاریخی حقائق مسخ کیے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین انبیاء کی سرزمین ہے اور انبیاء کے وارث مسلمان اور فلسطینی ہیں۔ ہم اپنے مقدس مقامات پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے اور ہم سے مقدسات چھیننے والوں کو اس ملک سے نکال کر چھوڑیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطین کی تقسیم کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔ حماس سربراہ

ایک سوال کے جواب میں موسیٰ ابو مروزوق نے کہا کہ فلسطینی قوم اس وقت مشکل دور سے گذر رہی ہے۔ فلسطینی اپنی بقاء اور آزادی کی جنگ اپنے خون سے لڑ رہے ہیں۔ حماس اپنے شہداء کے ساتھ غداری نہیں کرے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں حق واپسی مظاہروں نے عوام میں بیداری کی ایک نئی لہر پیدا کی۔ ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم میں حق واپسی تحریک نے بیداری اور مزاحمت کے جذبات دوبارہ زندہ کیے ہیں۔ یہ تحریک وقت پڑنے پر دوبارہ شروع ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی اس وقت علاقائی اور عالمی طاقتوں کے ایجنڈے پر ہے۔ پوری دنیا اس وقت غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لیے غور کررہی ہے۔ فلسطینی قوم اور غزہ کے دو ملین عوام نے مشکلات کے باوجود صیہونی ریاست کے مظالم کے سامنے جھکنے سے انکار کردیا۔

غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ابو مرزوق نے کہا کہ صیہونی دشمن اب بھی فلسطینی قوم کو ختم کرنے اور کچلنے کی سازشیں کررہا ہے۔ غزہ کی ناکہ بندی کا مقصد یہاں کےدو ملین لوگوں کی زندگی اجیرن بنانا اور شہری آبادی کو اجتماعی سزا دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک فاشٹ ریاست ہے۔ ایک دن اسرائیل غزہ کی پٹی کے شہریوں کو 20 میل تک سمندر میں ماہی گیری کی اجازت دیتا ہےاور دوسرے روز فلسطینیوں کو چھ میل سے آگے جانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

کورونا وائرس کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کورونا ایک عالمی وباء ہے جس نے فلسطینی قوم کو بھی متاثر کیا ہے مگر فلسطینی قوم اس وباء کے خلاف اپنی جنگ میں بھی کامیابی سے ہم کنار ہوگی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button