اہم ترین خبریںپاکستان

داعشی سہولتکاربرقعہ پوش مفرور ملا عبد العزیز کا پھرسے لال مسجد پر مسلح قبضہ،اہلیہ ام حسان پر مقدمہ درج

ام حسان کیخلاف تھانہ آبپارہ میں اشتعال انگیزتقریر، مقامی انتظامیہ اوراسلام آباد پولیس افسران کوقتل کی دھمکیاں دینے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا گیا،

شیعت نیوز: پاکستان میں عالمی دہشت گرد گروہ داعش کے سب سے بڑے حامی اور سہولت کار سابق خطیب لال مسجد برقہ پوش مفرور ملاعبدالعزیز کی اہلیہ اور جامعہ حفصہ کی پرنسپل ام حسان کیخلاف تھانہ آبپارہ میں اشتعال انگیزتقریر، مقامی انتظامیہ اوراسلام آباد پولیس افسران کوقتل کی دھمکیاں دینے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا گیا،مقدمے میں مزید کہا گیا ہے کہ سابق خطیب لال مسجد ملاعبدالعزیز اور ان کی اہلیہ ام حسان نے چند مسلح افراد کے ساتھ گذشتہ دو ہفتوں سے لال مسجد پر قبضہ کر رکھا ہے جبکہ مولانا عبدالعزیز 200 کے قریب طلبہ کو ڈھال کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔

ترجمان شہداء فاؤنڈیشن حافظ احتشام احمد کی مدعیت میں آبپارہ تھانے میں 8 فروری کو مقدمہ نمبر 64/2020ء ضابطہ فوجداری کی دفعہ 506 ٹو کے تحت درج کیا گیا۔ ایف آئی آر میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ام حسان کی جانب سے مقامی انتظامیہ، پولیس اور شہداء فاؤنڈیشن کے ترجمان کو قتل کرنے کی ہدایت دی گئی ہیں۔ درخواست گزار کا مزید کہنا ہے کہ ام حسان نے جمعہ کی نماز سے قبل لال مسجد کے منبر پر کھڑے ہو کر اشتعال انگیز تقریر کی، جس میں انہوں نے شدت پسندوں سے حافظ احتشام احمد، اسلام آباد پولیس کے افسران اور ڈپٹی کمشنر کے نام لیکر انہیں قتل کرنے کا کہا۔

یہ بھی پڑھیں: انقلاب اسلامی ایران کا بھی سب سے بڑا درس قرآن کی آفاتی تعلیمات کا نفاذہے، علامہ ساجد نقوی

مقدمے میں مزید کہا گیا ہے کہ سابق خطیب لال مسجد ملا عبدالعزیز اور ان کی اہلیہ ام حسان نے چند مسلح افراد کے ساتھ گذشتہ دو ہفتوں سے لال مسجد پر قبضہ کر رکھا ہے جبکہ مولانا عبدالعزیز 200 کے قریب طلبہ کو ڈھال کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ نجی ٹی وی چینل نے ام حسان سے اس حوالے سے بات کرنے کیلئے رابطے کی کوشش کی تاہم ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔

ملاعبدالعزیز کو 2007ء میں لال مسجد کے خطیب کے عہدے سے ہٹادیا گیا تھا، تاہم وہ دو ہفتوں سے مسجد میں موجود ہیں، حکومت اور مولانا عبدالعزیز کے درمیان دو ہفتوں سے بات چیت کا عمل جاری ہے۔ پرویز مشرف کے دور میں 2007ء میں لال مسجد کے محاصرے کے دوران تقریباً 40 افراد ہلاک ہوگئے تھے، مسجد کو 35 گھنٹے پر مشتمل ملٹری آپریشن کے بعد خالی کرالیا گیا تھا، ملاعبدالعزیز برقع پہن کر فرار ہوتے ہوئے گرفتار ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ دنیا کی بہترین فوج ہے، ایران نے عالمی دہشتگردی کیخلاف جاندارکرداراداکیا، ایازامیر

اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے 2012ء میں لال مسجد کو سیکٹر ایچ 11 میں 20 کنال کا پلاٹ الاٹ کیا گیا، جسے سپریم کورٹ نے گذشتہ سال منسوخ کردیا تھا۔انتظامیہ سے مذاکرات اور لال مسجدکے اطراف سے پولیس ہٹانے کے بعد طلبہ نے سیکٹر ایچ 11 میں مدرسہ کی عمارت خالی کردی۔ حمزہ شفقت نے گذشتہ روز میڈیا کو بتایا گیا کہ انتظامیہ سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں لال مسجد کو جامعہ حفصہ کیلئے اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 11 میں 205 گز کا ایک پلاٹ دینے پر رضامند ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لال مسجدکی انتظامیہ نے کہا ہے کہ ملاعبدالعزیز جمعہ کا خطبہ نہیں دیں گے۔ تاہم لال مسجد کے ترجمان اور مولانا عبدالعزیز کے بھتیجے ہارون غازی 205 گز کا پلاٹ دینے کی پیشکش کو مضحکہ خیز قرار دینے کے ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ ملاعبدالعزیز لال مسجد میں جمعہ کا خطبہ دیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button