مقالہ جات

ہمیں بھی ایک جنرل سلیمانی کی ضرورت ہے | | نذر حافی

اب امریکہ و یورپ کی استعماری  کارروائیوں کے خلاف صرف شیعہ ہلال نہیں بلکہ  دشمن کے مقابلے میں شیعہ و سُنی بدر یعنی ماہ کامل ہے

شیعت نیوز: ہمارے بہت سارے مسائل ہیں،  ان مسائل کی جڑیں  ہماری فکری قیادت میں ہیں، ہمارے ہاں فکری اور نظریاتی قیادت کا سہرا ہمارے میڈیا کے سر سجتا ہے، ہمار ے میڈیا کا  مسئلہ یہ ہے کہ ہمارا الیکٹرانک میڈیا ہو یا پرنٹ میڈیا وہ امریکہ و یورپ کے میڈیا کی ہی کاپی کرتا ہے، ہمیں  آج بھی یہ معلوم ہی نہیں کہ جنرل قاسم سلیمانی کس شخصیت  کا نام ہے!؟ ہمیں بار بار یہی بتایا جا رہا ہے کہ وہ ایک ایرانی جنرل تھے اور بس ۔۔۔ یہ آدھی سچائی ہے، ہمیں ہمیشہ آدھی سچائی ہی بتائی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ۱۲۰علمائے کرام، مشائخِ عظام، مفتیانِ دین کاحکومت سے امریکا کی کسی صورت حمایت نا کرنے کا مطالبہ

مکمل سچائی  یہ نہیں ہے کہ وہ  ایک ایرانی جنرل  اور ایک فوجی شخصیت تھے بلکہ مکمل سچائی یہ  ہے کہ وہ مشرقِ وسطیٰ میں گریٹر اسرائیل کے راستے میں کھڑی ایک دیوار تھے، انہوں نے اپنی بصیرت کے ساتھ اسرائیل پر تباہی کا خوف سوار کر کےصرف ایران کا  دفاع نہیں کیا بلکہ پورے عالم اسلام کا دفاع کیا، امریکہ اور مغرب جو مشرقِ وسطیٰ کا نقشہ تبدیل کرنا چاہتے تھے ، قاسم سلیمانی نے اس نقشے کو خلیج فارس میں بھگو کر ہمیشہ کیلئےمٹا دیا، اگر امریکہ و یورپ کے منصوبے کے تحت مشرقِ وسطیٰ کا نقشہ تبدیل ہوجاتا تو ساری اسلامی ریاستوں کے ٹکڑے ہوجاتے، قاسم سلیمانی نے اس نقشے کو ناکام کر کے ساری اسلامی ریاستوں کی حفاظت کی، اسی طرح ہر باشعور انسان یہ جانتا ہے کہ داعش کو فقط شام اور عراق کیلئے نہیں بنایا گیا تھا بلکہ سارے جہانِ اسلام کیلئے بنایا گیا تھا، قاسم سلیمانی نے داعش کا خاتمہ کر کے پورے جہانِ اسلام کو تحفظ بخشا ہے۔صرف یہی نہیں بلکہ اس نظریے کو غلط ثابت کردیا ہے کہ امریکہ و یورپ کے خلاف صرف شیعہ ہلال  سرگرم ہے، بلکہ قاسم سلیمانی نے عراق، شام اورفلسطین جیسی غیر شیعہ ریاستوں کا دفاع کر کے اور حشد الشعبی کو فعال کر کے شیعہ ہلال کے ساتھ سُنی ہلال کو بھی ملایا اور اب یہ ہلال ماہَ کامل بن چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت امریکی حملے کی مذمت کرکے عوامی ترجمانی کا حق اداکرے، علامہ رضی جعفر نقوی

اب امریکہ و یورپ کی استعماری  کارروائیوں کے خلاف صرف شیعہ ہلال نہیں بلکہ  دشمن کے مقابلے میں شیعہ و سُنی بدر یعنی ماہ کامل ہے۔قاسم سلیمانی نے اپنی جدوجہد سے حالات تبدیل کر دئیے ہیں، اب سوچیں بدل چکی ہیں، اب ہر عقلمند خواہ وہ شیعہ ہو یا سنی وہ یہ سمجھنے لگا ہے کہ امریکہ و یورپ کو کسی شیعہ یا سنی سے محبت ہے اور نہ نفرت۔ انہیں سعودی عرب سے اس لئے پیار نہیں کہ وہ وہابی ریاست ہے بلکہ اس لئے پیار ہے چونکہ سعودی عرب نے اپنے خزانوں کے منہ ان کیلئے کھول رکھے ہیں، اگر آج بھی سعودی عرب اپنے خزانوں کے منہ سیل کر لے تو یہی امریکہ اور یورپ سعودی عرب کے خلاف اسی طرح میدان میں اتر جائیں گے جس طرح شام کے خلاف میدان میں ہیں،  اگر آج بشار الاسد امریکہ و یورپ اور اسرائیل کو مرحبا بکم  اھلا و سھلا کہہ دے تو یہی شا م کا بادشاہ بشار الاسد امریکہ و یورپ اور اسرائیل کی آنکھوں کا تارا بن جائے گا۔کون نہیں جانتا کہ آج امریکہ و یورپ کو ایران کے ساتھ شیعہ ہونے کی وجہ سے کوئی دشمنی نہیں ہے ، انقلاب سے پہلے بھی ایران شیعہ ہی تھا، شہنشاہ ایران بھی آج کے سعودی بادشاہوں کی طرح امریکہ و  یورپ کا چہیتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا سے شہداء کے خون کا انتقام ، عراق کا پہلا بڑا قدم سامنے آگیا

انقلاب کے بعد ایران نے امریکہ و یورپ کو  اپنے وسائل کے لوٹنے سے روکا ہے۔اگر آج کی ایرانی حکومت بھی اپنا سرمایہ، اپنے ذخائر، اپنی تہذیب و ثقافت اور سب کچھ امریکہ و یورپ کے قدموں میں ڈال دے تو پھر جھگڑا کس بات کا رہے گا۔قاسم سلیمانی نے اپنی چالیس سالہ مقاومتی زندگی میں اہل سنت کو یہ شعور دیا ہے کہ ہم  کوئی الگ الگ ہلال نہیں ہیں بلکہ ہم امت واحدہ اور ماہ کامل ہیں، ہم دہشت گرد نہیں ہیں بلکہ دہشت گردوں کو ہم پر مسلط کیا جاتا ہے، ہم میں سے چند نادان لوگوں کو خرید کر ہمیں الگ الگ کر کے شکار کیا جاتا ہے۔

لہذا دہشت گردوں کے مقابلے میں ملتیں متحد ہوجائیں،  عراق جہاں تقریبا نوّے فی صد علاقے پر داعش قابض ہو چکی تھی ، وہاں  سے داعش کو قاسم سلیمانی نے صرف  اسلحے کے زور پر باہر  نہیں نکالا بلکہ حشد الشبی کے پلیٹ فارم پر عراقیوں کو اپنے دشمنوں کے خلاف متحد کر کے داعش کو باہر نکالا ہے۔شام میں صرف بشارالاسد کی فوج تنہا داعش کے مقابلے میں نہیں ٹھہر سکتی تھی ، قاسم سلیمانی نے شامی قوم کو داعش کے مقابلے میں متحد کر کے یہ معرکہ سر کیا ہے، یمن میں صرف سرکاری فوج امریکہ و یورپ کے جدید ہتھیاروں اور سعودی عرب کے حملوں کا مقابلہ نہیں کر سکتی تھی، قاسم سلیمانی نے یمنی قبائل کو اپنے دشمن کے مقابل متحد کر  کے  انہیں سرفراز کردیا ہے، فلسطین میں تنہا فلسطین اتھارٹی مچھر مارنے کی طاقت نہیں رکھتی، فلسطینیوں کو مقاومت کیلئے قاسم سلیمانی کے تفکر نے متحد کئے رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حاج قاسم سلیمانی اورساتھیوں کی شہادت،شیعہ علماءکونسل کا آئندہ جمعہ یوم احتجاج کا اعلان

یہ قاسم سلیمانی کی بصیرت کی جلائی ہوئی شمعیں ہیں کہ آج کسی بھی محاذ پر اہل تشیع اپنے آپ کو اپنے اہل سنت برادران کے بغیر تنہا اور ادھورا محسوس کرتے ہیں، آج خود ہمارے سلفی، اہلحدیث ، وہابی اور دیوبندی برادران سعودی حکومت کی امریکہ نوازی پر اعتراض کرتے ہیں، آج خود سعودی شاہی خاندان کے اندرایسے افراد موجود ہیں جو سعودی حکومت  کی  امریکی و اسرائیلی غلامی کو ننگ و عار سمجھتے ہیں۔یہ عالم اسلام میں بیداری، یہ شیعہ سنی وحدت،  یہ اپنے ملک کے دفاع کیلئے دہشت گردوں کے خلاف متحد ہوجانا، یہ دہشت گردی کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکنے کا عزم، یہ امریکہ و استعمار کا نوکر بننے کو توہین سمجھنا ، المختصر یہ کہ بیدرای، ہوشیاری، بصیرت، قومی وقار اسلامی وحدت اور باہمی بھائی چارے کو فروغ دینے کا نام قاسم سلیمانی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کے خلاف پاکستان کی سرزمین استعمال ہوئی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے، ایم ڈبلیوایم جی بی

ایسے میں بحیثیت پاکستانی

میں یہ سوچتا ہوں کہ کاش پاکستان کی تاریخ میں بھی کوئی ایسا جنرل جنم لے جو پنجابی، بلوچی، کشمیری، سندھی،پختون، شیعہ اور سنی کے الگ الگ ہلال جمع کر کے انہیں ماہ کامل بنادے، انہیں املکی مفادات کیلئے متحد کر دے۔  جو گریٹر اسرائیل کی طرح گریٹر ہندوستان کے راستے میں کھڑا ہوجائے، جو  مظلوم فلسطینیوں کی طرح مظلوم کشمیریوں کے سر کا سائبان بن جائے، جو نفرتوں کو مٹادے، مسنگ پرسنز کو ان کے پیاروں سے ملادے اور اپنے ملک کے اندر حشدالشعبی کی طرح تمام قبائل اور فرق و مذاہب کو اپنے ملک کی سلامتی کے لئےمتحد کر دے۔جی ہاں ہمیں بھی  ایک قاسم سلیمانی کی ضرورت ہے جو بے شک کوالالمپور سمٹ میں نہ جائے ، بے شک نہ جائے!  لیکن یہ نہ جانے کا فیصلہ وہ کسی سے ڈر کر نہ کرے بلکہ یہ اس کا اپنا فیصلہ ہو۔ ہمیں ایک ایسے جنرل قاسم سلیمانی کی ضرورت ہے جو اپنے فیصلے خود کرنے والا ہو۔

متعلقہ مضامین

Back to top button