اہم ترین خبریںسعودی عربشیعت نیوز اسپیشلمقالہ جات

کوالالمپور سربراہی اجلاس اور سعودی عرب

ملائیشیا ء کے وزیر اعظم ڈاکٹر محمد مہاتیر محمد کی میزبانی میں کوالا لمپور کے دارالحکومت میں ایک بین الاقوامی کانفرنس شروع ہوچکی ہے۔

کوالالمپور سربراہی اجلاس اور سعودی عرب

تحریر : محمد عمار شیعت نیوز اسپیشل

ملائیشیا ء کے وزیر اعظم ڈاکٹر محمد مہاتیر محمد کی میزبانی میں کوالا لمپور کے دارالحکومت میں ایک بین الاقوامی کانفرنس شروع ہوچکی ہے۔

گوکہ یہ کانفرنس عالم اسلام کے مسائل کا حل ڈھونڈنے کی ایک کوشش ہے۔ مگر،اس کوشش کو قبل از آغاز ہی ناکام بنانے کی سازشیں منظر عام پر آچکیں ہیں۔

کانفرنس سے خوفزدہ سعودی عرب کا دبائو

دنیا میں واحد سعودی عرب ایسا ملک ہے جو کھل کر اس اجتماع کے خلاف سامنے آیا ہے۔ حالانکہ اس سے سعودی بادشاہت کو خوفزدہ ہونے کی چنداں ضرورت نہیں تھی۔

یہ سعودی دباؤ کا نتیجہ ہے کہ پاکستان اس کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ منسوخ کرنے پر مجبور ہوگیا۔ بلحاظ آبادی سب سے بڑا مسلمان ملک انڈونیشیاء بھی سعودی بادشاہت کے آگے ڈھیر ہوگیا۔ حالانکہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے تو ڈاکٹر مہاتیر محمد اور ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ مل کربڑے بڑے اعلانات کئے تھے۔

یہی سبب تھا کہ ڈاکٹر مہاتیر نے پچھلے ماہ پاکستان اور انڈونیشیاء کو بھی اپنے، ترکی اور قطر کے ساتھ اس کانفرنس کے پانچ مرکزی کرداروں میں شمار کیا تھا۔

وزیر اعظم عمران خان کا بدترین یو ٹرن

لیکن ڈاکٹر مہاتیر شاید بھول گئے کہ یہ عمران خان ہیں۔ ان کا پی ایچ ڈی، یو ٹرن کے شعبے میں ہے!۔ پہلے عمران خان نے کوالالمپور کے سربراہی اجلاس میں شرکت سے معذرت کرلی۔ اور یہ تاثر دیا جانے لگا گویا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی وہاں جاکر پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ مگر تازہ ترین اطلاعات یہ ہیں کہ وہ بھی نہیں جارہے۔

ایران،ترکی اور قطر، ملائیشیاء کے ساتھ

ان سطور کے لکھے جانے سے چند منٹ قبل قطر نیوز ایجنسی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر خبر جاری ہوئی کہ قطر کے امیر کوالا لمپور پہنچ چکے ہیں۔

یاد رہے کہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی 17دسمبر ہی کو ملائیشیاء پہنچ چکے تھے۔ جبکہ 18دسمبر بروز بدھ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان بھی ایک خصوصی طیارے میں کووہاں پہنچے ہیں۔

حالانکہ ترکی نیٹو رکن ملک ہونے کے ناطے امریکی مغربی اتحادی ہی ہے جبکہ قطر تو امریکی اڈوں کا میزبان بھی ہے۔ سوچنا تو ان دونوں کا چاہیے تھا کہ کہیں مغربی بلاک اور خاص طور پر امریکا ان سے ناراض نہ ہوجائے۔ مگر وہ اپنی دھن کے پکے نکلے۔

ڈاکٹر حسن روحانی کی دبنگ انٹری

ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی کی دبنگ انٹری نے پاکستان اور انڈونیشیاء کے سربراہان کی غیر حاضری کا ازالہ کردیا ہے۔ لیکن ساتھ ہی عالم اسلام و عرب پر ایک اورمرتبہ یہ واضح کردیا ہے کہ عالم اسلام کی تقسیم کا ذمے دار سعودی عرب خود ہی ہے۔ یہ صرف سنی شیعہ اتحاد کا ہی دشمن نہیں بلکہ سنی اتحاد کابھی دشمن ہے۔

ایک تو یہ کہ یہ خود کوالا لمپور سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کررہا۔اور دوسرا یہ کہ دیگر ممالک کو بھی بلیک میل کرکے شرکت سے باز رکھنے میں کامیاب ہوگیا۔

پاکستان کی جگ ہنسائی

اس سارے قضیے میں جس ایک ملک کی سبکی ہوئی۔  پوری دنیا میں لمحوں کے اندر جس کا امیج انتہائی خراب ہوگیا، وہ پاکستان ہے۔ مسلم دنیا کی واحد نیوکلیئر ریاست پاکستان کی موجودہ حکومت نے غیرت مند پاکستانی قوم کو مایوس کردیا۔ بلکہ پوری دنیا کے سامنے شرمسار کردیا۔

پاکستان کا اصل حکمران سعودی ولی عہد سلطنت؟؟؟

نہیں جانا تھا تو آسرا کیوں دیا تھا۔ وزیر اعظم عمران خان کے یو ٹرن سے تو دنیا کو یہ پیغام گیا کہ پاکستان کا اصل حکمران سعودی ولی عہد سلطنت ایم بی ایس (بن سلمان)ہے۔

دنیا نے تو یہ تاثر لیا گویا پاکستان کے وزیر اعظم کی سعودی بادشاہت میں پیشی ہوئی تھی۔ یوں لگا گویا شوکاز نوٹس جاری کیا گیاتھا۔ یعنی وضاحت طلب کی گئی۔ کیوں میاں! ادھار ہم سے اورقیادت کے دیگر امیدواروں کے سہولت کار بھی ہمارے ہی خلاف!۔ ثابت ہوگیا کہ سعودی ادھار، سعودی قرضے، یہ پاکستان کی خود مختاری کو گروی رکھنے کی شرط پر ملا کرتے ہیں۔

کوالالمپور سربراہی اجلاس

ملائیشیاء کے دارالحکومت میں 52ممالک سے ڈھائی سو مسلمان مفکرین، دانشوروں، علماء اور حکام کی شرکت ہورہی ہے۔ چار مسلمان ممالک کے سربراہان حکومت بھی ہیں۔ ڈیڑھ سو مفکرین و علماء و دانشور میزبان ملک سے ہیں۔

یہ عالم اسلام کی خودمختاری میں ترقی کے کردار پر روشنی ڈال رہے ہیں۔ یہاں سے عالم اسلام کے مفاد میں کوئی متفقہ راہ حل تجویز ہونے کا امکان بھی ہے۔ خود میزبان نے کہا کہ یہ اجتماع او آئی سی کے مقابلے پر نہیں مگر سعودی عرب پھر بھی خفا ہے۔

قطر بھی پاکستان سے بہتر نکلا

سعودی عرب کا قطر سے بھی یہی مطالبہ ہے کہ وہ احکامات کی تعمیل کرے۔ سعود ی دربار سے شاہی فرمان برائے قطر یہ ہے کہ ایران سے باہمی تعامل بھی ختم کردے چہ جائیکہ تعلقات!۔ قطر کو جاری شاہی فرمان یہ بھی ہے کہ الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک اور ترکی کا فوجی اڈہ بند کردے۔

قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے الجزیرہ کو انٹرویو میں کہا کہ ایسی کوئی رعایت نہیں دی جائے گی جس سے قطر کی خودمختاری پر حرف آئے یاجو اسکی داخلہ و خارجہ پالیسی میں مداخلت کے مترادف ہو۔

سعودی وہابی بادشاہت کی فرقہ پرستی

حیف ہے وزیر اعظم عمران خان کی انصافین حکومت پر کہ قطر جیسے چنے منے جزیرہ نما چھوٹے سے ملک سے بھی زیادہ بزدل نکلی۔

پاکستان کے فوجی ڈکٹیٹر جنرل ضیاء کے دور حکومت میں بھی سعودی عرب نے فرقہ پرستانہ احکامات جاری کئے تھے۔ پاکستان سے 1980کے عشرے میں کہا گیا کہ شیعہ فوجی سعودی عرب نہ بھیجے۔

اور اب خبریں یہ ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان کو شاہی دربار سے فرمان جاری ہوا کہ وہ اپنے معاون خصوصی زلفی بخاری کو ساتھ نہ لایا کریں۔ وجہ؟! کیونکہ زلفی بخاری شیعہ ہے۔

عالم اسلام کو متبادل مرکزی پلیٹ فارم کی ضرورت

کوالا لمپور اسلامی سربراہی اجلاس میں سعودی بادشاہت کے اس فرقہ پرستانہ مائنڈ سیٹ پر بھی بات ہونی چاہیے۔ اور عالم اسلام کے دردمندو غیرت مند بیٹوں کو اس غیر نمائندہ وہابی تکفیری بادشاہت کے خلاف کھل کر سامنے آنا چاہیے۔

فلسطین و کشمیر کے مسائل کا حل نہ ہونے کی اصل وجہ سعودی عرب کی خیانت ہے۔ یہ در پردہ پہلے اسرائیل سے ملا ہوا تھا اور اب کھل کر ہندو نسل پرست وزیر اعظم نریندرا مودی کا سہولت کار بنا ہوا ہے۔

کوالالمپورسربراہی اجلاس میں عالم اسلام کو متبادل مرکزی پلیٹ فارم پر بھی اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے۔ تاکہ عالم اسلام کو مضبوط و مستحکم بنانے کے لئے ٹھوس عملی اقدامات ہوسکیں۔

تحریر : محمد عمار

شیعت نیوز اسپیشل

متعلقہ مضامین

Back to top button