اہم ترین خبریںپاکستان

صرف وکلاءنہیں، ڈاکٹروں کو بھی درست کرنے کی ضرورت ہے، علامہ سید سبطین حیدر سبزواری

انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث متعدد بار مریض ہلاک ہوئے، اب ینگ وکلا اور ینگ ڈاکٹرز کے دباو میں سینیرز خاموش ہیں

شیعت نیوز: ڈاکٹروں پر وکلا کا حملہ قابل نفرت اور قابل مذمت ہے، پڑھے لکھے طبقے کے زندگی بچانے والے ادارے پر حملہ کئی لوگوں کی جان لے گیا، وکلاء اب بھی سلطان راہی کی طرح بڑھکیں مار کر ڈاکٹروں کو سخت نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہارشیعہ علما کونسل شمالی پنجاب کے صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے میڈیا کو جاری بیان میں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: نیشنل ایکشن پلان پر مکمل طور پر عمل نہیں ہوسکا،سربراہ جعفریہ الائنس علامہ رضی جعفرنقوی

علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے کہا کہ ریاست کو غیر جانبدارانہ کردار ادا کرنا چاہیے تھا مگر ریاستی اداروں نے اپنی نااہلیت ثابت کر دی ہے کیونکہ وکلا کو روکنے، پی آئی سی کے تحفظ کا کام کیا اور نہ ہی مذاکرات کیلئے وکلاء اور ڈاکٹروں کے درمیان صلح کروا کر معاملات حل کرانے کی کوشش کی۔ لاہور میں کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاملہ صرف وکلا تک کا نہیں، ڈاکٹروں کو بھی درست کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا انکار ، ایران پاکستانی مریضوں کی جگر کی پیوندکاری کیلئے میدان میں آگیا

انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث متعدد بار مریض ہلاک ہوئے، اب ینگ وکلا اور ینگ ڈاکٹرز کے دباو میں سینیرز خاموش ہیں، حکومت ایسی قانون سازی کرے کہ ڈاکٹر ہڑتال کر سکیں اور نہ ہی کسی کا احتجاج اور دھرنے کو انسانی زندگی کو مفلوج کرنے کا باعث بنیں۔

یہ بھی پڑھیں: جبری گمشدہ شیعہ افراد کے اہل خانہ کا آرمی پبلک اسکول کے شہید بچوں کی یاد میں چراغاں

علامہ سبطین سبزواری نے مطالبہ کیا کہ لازمی خدمات صحت، تعلیم اور امن و امان جیسے شعبوں میں طویل ہڑتالوں اور دھرنوں پر پابندی ہونی چاہیے، ہم سمجھتے ہیں کہ احتجاج جمہوری حق ہے لیکن اس کا مطلب عوام کی زندگی سے کھیلنا کسی صورت نہیں ہونا چاہیے

یہ بھی پڑھیں: نریندر مودی، بھارتی وزیر اعظم کی بجائے ایک انتہا پسند ہندو کا کردار ادا کررہے ہیں، علامہ راجہ ناصرعباس

انہوں نے کہا کہ ماضی میں اور اب بھی ڈاکٹروں کی ہڑتال سے انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں، لہذا حکومت ڈاکٹروں کی ہڑتال پر بھی پابندی عائد کریں اور خود وکلاء اور ڈاکٹروں کو اپنے لیے ضابطہ اخلاق تیار کرنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button