اہم ترین خبریںپاکستان

مفادات کی اسیر استعماری قوتوں سے مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے حل کی توقع نہیں رکھنی چاہئے، علامہ ساجدنقوی

علامہ ساجد نقوی کا مزیدکہنا تھاکہ بین الاقوامی قانون کے تحت حاصل دونوں اقوام” کشمیر و فلسطین “کے حق خودارادیت کو پامال کیا جارہا ہے

شیعت نیوز: سربراہ شیعہ علماءکونسل پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارت کی جانب سے عائد کرفیو کو 4 ماہ سے زائدعرصہ ہو چکا ہے اور وادی کشمیر میں لاک ڈاون کے سبب125 روز سے زائد جاری کرفیو اور پابندیوں کے باعث مقبوضہ وادی میں نظام زندگی مفلوج ہے، تعلیمی ادارے، دکانیں، کاروباری مراکز بند جب کہ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ اب بھی غائب ہے۔ جب کہ حریت رہنما اور مقامی سیاسی قیادت سمیت 11 ہزار کشمیری گرفتار ہیں۔

علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ 21 اگست 1969ءکو مسجد اقصی پر یہودی حملے کے ردعمل کے طور پر 25 ستمبر 1969ءکو مراکش کے شہر رباط میں قیام عمل میں آنے والی” او آئی سی “ بین الاقوامی تنظیم جس میں مشرق وسطی، شمالی، مغربی اورجنوبی افریقا، وسط ایشیا، یورپ، جنوب مشرقی ایشیا اور برصغیر اور جنوبی امریکا کے 57 مسلم اکثریتی ممالک شامل ہیںاو آئی سی دنیا بھر کے 1.2 ارب مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے کام کرتا ہے۔ علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ تنظیم نے اپنے پلیٹ فارم سے اپنے قیام سے لے کر آج تک مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ اور مسائل کے حل کے سلسلے میں اجلاسوں سوا جو عملی اقدامات کئے اس پر کسی تبصرہ کی ضرورت نہیں۔

علامہ ساجد نقوی کا مزیدکہنا تھاکہ بین الاقوامی قانون کے تحت حاصل دونوں اقوام” کشمیر و فلسطین “کے حق خودارادیت کو پامال کیا جارہا ہے،بھارتی اور اسرائیلی حکومتیں نہتے مسلمانوں کو اجتماعی سزا ، ریاستی دہشت گردی اور ناقابل بیان مصائب کا نشانہ بنارہے ہیں۔ بھارت اور اسرائیل جائز حقوق کی جہدوجہد کو دہشت گردی سے منسوب کر کے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش کررہے ہیں، دونوں غاصب ممالک عوام کے بنیادی حقوق کو پامال کررہے ہیں۔استعماری طاقتیں اور اقوام متحدہ سے توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ وہ کشمیرو فلسطین کا مسئلہ حل کریںگے وہ اپنے مفادارت کے اسیر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: او آئی سی امت مسلمہ کا تحفظ کرنے کے حوالے سے ناکام ہو چکی ہے، علامہ سید ساجد علی نقوی

علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیراور فلسطین کی عوام نے اوآئی سی سے جو توقعات اورامیدیںوابستہ کی ہوئی ہیں ، تمام اسلامی ممالک کو ملکراو آئی سی کی پلیٹ فارم سے جدوجہدکے ذریعے ان کے حقوق، وقار اورجانوں کا تحفظ کرنا ہوگا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعے کشمیری عوام تاحال او آئی سی کی سیاسی اور سفارتی حمایت اورتنازع کشمیرکے حل کے منتظرہیں۔

انہوںنے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے مسئلہ پراگر کسی کا کردار بنتا ہے وہ صرف اور صرف او آئی سی کا ہی بنتا ہے اس لئے کہ یہ اُمت مسلمہ کا مسئلہ ہے ، اسلامی کانفرنس امت مسلمہ کے پلیٹ فارم کے ذریعے اپنا کردار اد اکر سکتی ہے ، اوآئی سی سیاسی و سفارتکاری کے ذریعہ متفقہ اقدامات تجویز کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل کےلئے مہم چلائے تب جا کر مسئلہ کشمیر حل ہو گا اور یہی طریقہ کارفلسطین کے مسئلہ کے حل کےلئے کیا جائے ۔

آخر میں علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ اسلامی کانفرنس میں کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم پر صرف مذمت ہی کافی نہیں او آئی سی سیاسی اور سفارتی سطح پر ٹھوس اقدامات کرئے اور تمام اسلامی ممالک اپنے مفادات سے بالا تر ہو کر مسئلہ کشمیر وفلسطین کے مستقل حل کےلئے سیاسی اقدامات تجویز کرتے ہوئے عملہ جامہ پہنائیں اور سفارتی سطح پر عملی طور پرمہم چلائی جانے سے ہی کشمیر وفلسطین کے مسئلہ کاحل ممکن ہوسکے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button