اہم ترین خبریںپاکستان

شیعہ جبری گمشدگیاں ، جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا خاموشی اختیار نہ کرنےکا حتمی فیصلہ

ہمارا احتجاج آخری مسنگ پرسن کی رہائی تک جاری رہے گا۔

شیعت نیوز: ملک بھر میں شیعہ نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں پر ملت جعفریہ پاکستان کے عمائدین نے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا ہے اور اس عنوان سے ’’ جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پر سنزکراچی‘‘ کی جانب سے شیعہ عمائدین اور علمائے کرام سمیت ملی نمائندہ جماعتوں کے سربراہوں اور رہنمائوں اور آئمہ جمعہ و خطباء کا مشترکہ اجلاس 9اکتوبر بدھ کو کراچی میں علامہ احمد اقبال رضو ی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ملت جعفریہ کی تمام نمائندہ جماعتوں کے رہنمائوں سمیت شیعہ علمائے کرام اور عمائدین نے شرکت کی۔

اجلاس میں معروف عالم دین مولانا غلام حسین رئیسی ، مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل مولانا باقر زیدی، کمیٹی ممبران مولانا حیدر عباس، مولانا عقیل موسیٰ، آئی ایس ا و کراچی کے صدر محمد عباس، مجلس ذاکرین امامیہ کے صدر علامہ نثار قلندری، شیعہ علماء کونسل کراچی کے صدر مولانا کامران حیدر، مجلس امامیہ پاکستان کے صدر سید الحسن نقوی ،معروف عالم دین مولانا رضی حیدر،معروف عالم دین اور ھئیت آئمہ مساجد و علماء امامیہ کے مولانا محمد حسین رئیسی، مولانا نشان حیدر ، مولانا زشمشیر حیدر، مولانا نعیم الحسن،علامہ مبشر حسن،مولانا سجاد مہدوی،مولانا مہدی رضا، مولانا سجاد رضوی،مولانا فدا حسین تفکری،مولانا محمد صادق حیدری،مولانا شہاب علی فیضی ، مولانا اشرف حسین کاشفی، مولانا سید حمید حسین الحسینی ، مولانا نوید احمد باقری، مولانا منظر حسین، مولانا سید عدنان زیدی، مولانا جاوید علی جعفری، مولانا سید علی غنی نقوی، مولانا انصاف علی حیدری، آغا سبط حیدر موسوی، مولانا عبد الرحیم، مولانا سید کاظم شاہ موسوی، سید مسلم رضا، مولانامحمد اسحاق شاکری اور دیگر نے شرکت کی۔

مقررین نے اجلاس میںمتفقہ طور پر اعلان کیا کہ ریاستی اداروں کے ساتھ گفت و شنید کا عمل جا ری ہے تاہم شیعہ جبری گمشدگان کو رہا نہیں کیا گیا ہے لہذا ہمارا احتجاج آخری مسنگ پرسن کی رہائی تک جاری رہے گا۔ ان کاکہنا تھا کہ ریاستی ادارے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کر رہے ہیں۔ریاستی اداروں کے اقدامات سے ایسا لگ رہا ہے کہ پاکستان میں جنگل کا قانون نافذکر دیا گیا ہے۔راتوں کو بے گناہ نوجوانوں کے گھروں میں دروازوںکو توڑ کر اور معصوم بچوں کو ڈرا دھمکا کر ان کے پیاروںکو لا پتہ کیا جانے کی پاکستان کے آئین میں کس جگہ اجازت دی گئی ہے ؟ ملت جعفریہ پاکستان ایک پر امن ملت ہے اور پاکستان کے قیام کے لئے بے بہا قربانیاں دینے کے بعد استحکام پاکستان کی خاطر ہزاروں جانوں کا نذرانہ دیا گیا ہے لہذا ریاستی اداروں میں موجود کالی بھیڑیں ملت جعفریہ کو دیوار سے لگانے کی پالیسی پر عمل کر رہی ہیں۔

مقررین و رہنمائوں کا کہنا تھا کہ ملت جعفریہ ملک و قوم کی ترقی کے لئے ہمیشہ پیش پیش رہی ہے تاہم ہمیں ملک کی ترقی کی راہ سے ہٹانے کی مذموم کوششیں نہ کی جائیں ۔شیعہ جبری گمشدہ افراد کے اہل خانہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہرا قانون نافذ کیاجا رہاہے ایک طرف ملک دشمن اور اسلام دشمن دہشت گرد قوتوں کو قومی دھارے میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے تو دوسری طرف پر امن شہریوںکولاپتہ کیا جا رہاہے ۔ان کاکہنا تھا کہ پاکستان میں دہرے قانون کو نہیں چلنے دیاجائے گا اور اس عنوان سے احتجاج کے تمام راستوں کو اختیار کیا جائے گا۔

ملت جعفریہ کے عمائدین اور ملی جماعتوں کے نمائندوںنے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ، وزیر اعظم پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان، ریاستی اداروں کے سربراہوں اور بالخصوص آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو مخاطب کرتے ہوئے آئین پاکستان کی شق نمبر 9 اور 10 کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ کیا اس ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی اسی طرح قائم ہو سکتی ہے کہ جب خود ریاست کے ادارے ہی آئین اور قانون کی دھجیاں بکھیر رہے ہوں۔انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کی شق نمبر 9 اور 10 میں واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ اگر کسی کو کسی بھی جرم میں حراست میں لیا جائے تو چوبیس گھنٹے کے اندر عدالت میں پیش کیا جائے مگر یہاں تو قانون و آئین بنانے والے خود اس کی پامالی کا باعث بن رہے ہیں نہ تو زیرِ حراست لیے ہوئے افراد کو ظاہر کرتے ہیں اور نہ عدالتوں میں پیش کرتے ہیں۔اجلاس کے شرکاء اور شیعہ گمشدگان کے اہل خانہ نے شیعہ نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں کے سلسلہ کو فی الفور روکنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اسیران کے خانوادوں کو ان سے ملنے نہیں دیا جا رہا اور زبردستی طاقت کے زور پر جبری گمشدگی کے اندھے قانون کو اپنے غیر ملکی آقاؤں کے اشارے پہ لاگو کیاجارہا ہے۔

مقررین نے کہا کہ جبری طور پر لاپتہ کیے گئے افراد کی مائیں بہنیں اپنے پیاروں کی تلاش میں در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں لیکن ان کی فریاد سننے والا کوئی نہیں ہے، ہم حکومتِ وقت کو متنبہ کرتے ہیں کہ ہمیں کسی انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور نہ کیا جائے ہمارے سامنے احتجاج سمیت تمام آپشنز موجود ہیں۔

اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ ملک بھر کے تمام جمعہ نماز کے اجتماعات میں شیعہ جبری گمشدگیوں کے حوالے سے بھرپور بات کی جائے گی اور احتجاج کا عمل جاری رہے گا اور اسی طرذاکرین عظام اور خطباء کاکہنا تھا کہ ایام عزاء کی تمام مجالس اور عزاداری کے اجتماعات میں شیعہ جبری گمشدہ نوجوانوں کے حق میں اور کی بازیابی تک احتجاج کیا جاتا رہے گا۔

مقررین کا مزید کہنا تھا کہ آئمہ اطہار ؑ کے مزارات ہمارے لیے ریڈ لائن ہیں جب بھی ہمیں محسوس ہوگا کہ مزارات کے خلاف سازش ہورہی ہے تو ہم اپنی جان کا نذرانہ دے کر ان کی حفاظت کریں گے،ہم مقتدر قوتوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ محمد و آلِ محمدؑ کے روضوں کی حفاظت کرنا ہمارا بنیادی، دینی اور شریعی حق ہے جس سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔ مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردوں اور محب وطن پاکستانیوں کے درمیان فرق ہونا چاہیے،اسیرانِ ملت جعفریہ کے خانوادے کو اپنے پیاروں سے ملنے کی اجازت نہیں جبکہ غیر ملکی جاسوس اور دہشتگرد کلبھوشن کی فیملی کو اس سے ملوایا جاسکتا ہے، ہمارے ادارے سن لیں کہ شیعانِ علیؑ کو ان کے حقوق سے محروم نہ کیا جائے اور تکفیری دہشتگردوں اور محب وطن شیعوں کے درمیان واضح فرق رکھا جائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button