عراق

بحرین میں منامہ کانفرنس نے مردہ حالت میں جنم لیا ہے۔ سربراہ عمار حکیم

شیعت نیوز : عراقی مزاحمتی تحریک ’’حکمت ملی‘‘ کے سربراہ سید عمار الحکیم نے ’’منامہ کانفرنس‘‘ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کانفرنس نے مردہ حالت میں جنم لیا ہے، کیونکہ عرب دنیا کی رائے عامہ اس قسم کی کانفرنسز کی سرے سے مخالف ہے۔

عراق کی مزاحمتی تحریک حکمت ملی (تیار الحکمۃ الوطنی) کے سربراہ سید عمار الحکیم نے بحرین میں ہونے والی ’’منامہ کانفرنس‘‘ کے ’’صدی کی ڈیل‘‘ کے پہلے قدم کے طور پر انعقاد پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’بحرین (منامہ) کانفرنس‘‘ نے مردہ حالت میں جنم لیا ہے، کیونکہ ایک طرف تو صیہونی ریاست اسرائیل حکومت کی تشکیل میں ناکامی پر مبنی اپنے داخلی مسائل میں بری طرح پھنسی ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں وہاں عملی طور پر کوئی حکومت ہی موجود نہیں، جو اس کانفرنس میں شریک عرب ممالک کے ساتھ مذاکرات انجام دے سکے، جبکہ دوسری طرف نہ صرف عرب دنیا کی رائے عامہ اس قسم کی کانفرنس کے انعقاد کے سرے سے خلاف ہے بلکہ عرب ممالک کا مؤقف بھی شدید اختلافات کا شکار ہے۔ بعض ممالک نے تو اس کانفرنس کا بائیکاٹ ہی کر دیا ہے۔

یہ خبر بھی لازمی پڑھیں :فلسطینی قوم سینچری ڈیل ناکام بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے: حماس رہنما

سید عمار حکیم نے اپنے بیان میں بحرین میں منعقد ہونے والی ’’منامہ کانفرنس‘‘ کو دراصل ’’صدی کی ڈیل‘‘ کی خاطر غاصب صیہونی حکومت اور عرب ممالک کے درمیان ایک مذاکراتی جلسہ قرار دیا۔

واضح رہے کہ عراق ان ممالک میں سے ایک ہے، جنہوں نے نہ صرف اس کانفرنس میں شرکت نہیں کی بلکہ اس کانفرنس کا علی الاعلان بائیکاٹ بھی کیا ہے۔ عراق نے غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کو تاحال قبول نہیں کیا اور بذاتِ خود اس غاصب ریاست کے ساتھ مسلم ممالک کے معمول کے تعلقات میں ایک بڑی رکاوٹ بھی ثابت ہوا ہے، جبکہ عراق نے خود کو ہمیشہ مسئلہ فلسطین کا دفاع کرنے والا ملک قرار دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button