مشرق وسطی

سوڈان میں فوج اور مظاہرین کا مذاکرات پر رضامندی کا اظہار

سوڈان میں فوج کی جانب سے اقتدار سول حکومت کو منتقل نہ کرنے پر جاری احتجاج کے مظاہرین نے فوج سے مذاکرات کرنے پر رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ ایتھوپیا کے وزیر اعظم آبی احمد کے دورے کے بعد مظاہرین اور فوج کے درمیان ثالثی مشن کے لیے نمائندہ خصوصی محمود دِریر کا کہنا تھا کہ آزادی اور تبدیلی اتحاد نے سول نافرمانی مہم کے خاتمے کا پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اقتدار کو عوامی حکومت کے حوالے کرنے پر دونوں جانب سے مذاکرات جلد بحال کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا گیا ہے۔احتجاجی تحریک نے بھی عوام کو آئندہ روز سے معمولات زندگی بحال کرنے کی کال دے دی۔

ادھر سوڈان کی فوجی کونسل نے بھی جھڑپ کے دوران حراست میں لیے گئے سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کردیا۔

واضح رہے کہ سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں مسلح افواج اور احتجاجی مظاہرین کی جھڑپوں میں 100 سے زائد ہلاکتوں کے بعد احتجاجی گروپ سوڈانی پروفیشنل ایسوسی ایشن (ایس پی اے) نے سول نافرمانی کا اعلان کیا تھا۔ سعودی عرب کی سوڈان میں فوجی کودتا کی حمایت جاری ہے سعودی عرب نے سابق صدر عمر البشیر کو اقتدار سے ہٹانے کے لئے فوجی کودتا کی بھر پور حمایت کی، حالانکہ عمر البشیر سعودی عرب کے قریبی حامی تھے جس نے سوڈانی فوج کو سعودی اتحاد میں شامل ہونے کی اجازت دی تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button