مقالہ جات

ایک ڈرون سے اتنا خوف ۔۔

ماہرین کہتے ہیں کہ سعودی عرب کی جانب سے اس ہنگامی اجلاس کا بلاوا ایک قسم کی فریاد ہے البتہ جارح اور ظالم کی فریاد ۔یمن سعودی بمباری سے مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے

شیعت نیوز: شائد مشرق وسطی کے نصیب میں امن و سکون نہیں لکھا گیا بحران ہیں کہ یک کے بعد یگر مختلف پہلو سے سے سر ابھارتے رہتے ہیں تازہ ترین جو صورتحال ہے اس میں ایک اہم موڑ یمن کی جانب سے اپنی جارحیت کیخلاف جوابی کاروائی ہے کہ جس میں پہلی بار سعودی عرب کی اقتصادی ریڑھ کی ہڈی یعنی آرامکو پر ڈرون حملہ ہے ۔پانچ سال کی انتہائی وحشیانہ کی قسم بمباری سے تبا ہ حال ہونے والے یمن کی جانب سے یہ کاروائی ایک زبردست کاروائی سمجھی جارہی ہے ۔اس کاروائی کے بعد سعودی عرب میں واضح طور پر خوف دیکھا جاسکتا ہے کہ سعودی عرب نے فورا دو فورمز کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ سعودی عرب کی جانب سے اس ہنگامی اجلاس کا بلاوا ایک قسم کی فریاد ہے البتہ جارح اور ظالم کی فریاد ۔یمن سعودی بمباری سے مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے ،سعودی غیر تربیت یافتہ پائلٹ اور امریکی انتہائی مہلک ہتھیار نے یمن کی کوئی چیز اپنی جگہ رہنے نہیں دی ہے ۔صورتحال اس قدر خراب اور بری ہے کہ یمن کی سویلین آبادی پر بمباری ایک معمول کی بات بن چکی ہے کیونکہ عالمی سطح پر اس انتہائی غریب ملک کا کوئی ہمنوا نہیں ہے اور یہاں بچوں کے اسکول ،ہسپتال ،بازار بڑے آرام کے ساتھ نشانہ بنائے جاتے ہیں اور پل بھر میں سینکڑوں انسانوں کو چھیتڑوں میں بدل دیا جاتا ہے ،ایسےمیں یمن کی جانب سے جوابی اقدامات تنگ آمد بجنگ آمد کی آخری سٹیج کی طرح ہے کہ جہاں وہ اپنی پوری توانائی کو جارحین کیخلاف استعمال کررہے ہیں ۔

سعودی عرب کی کمزوری کا یہ عالم ہے کہ وہ اسلحے اور فوج کی عدد ی برتری کی باوجود جب بھی یمن کی جانب سے جوابی کاروائی ہوتی ہے فورا سہاروں کی تلاش کرتا ہے جیسے ایک مشہور پروپگنڈہ مکہ مکرمہ پر ممکنہ یمنی حملہ ہے یہ ایک ایسا حربہ ہے جس کا مقصد مسلم سادہ عوام کو جذباتی بنادیتا ہے ۔اس قسم کی کھلے جھوٹ کا مطلب واضح ہے کہ سعودی عرب ہمدردیا ں حاصل کرناچاہتا ہے اور یہ اس کی کمزور پوزیشن کو ظاہر کرتی ہے دوسرا بڑا سہارا عرب لیگ ،خلیج تعاون ،اسلامی سربراہی کانفرنس جیسے فورم کا استعمال ہے سعودی عرب چاہتا ہے کہ لوگ اکھٹے ہوں اور اس کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں تاکہ اندرونی اور بیرونی طور پر اس کی کمزوریوں اور جنگی جرائم پر پردہ بھی پڑا رہے اور طاقت کا ایک اظہار بھی ہو ۔ظاہر ہے کہ یہ چیز ایک لیپا پوتی تو ہوسکتی ہے لیکن زمین میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں لاسکتی اور نہ ہی اس کی چھیڑی ہوئی جنگ کی کایا پلٹ سکتی ہے ۔

یمن کیخلاف سعودی عرب نے کئی قسم کے اتحاد پہلے سے بنائے ہوئے ہیں جن میں عربی عسکری اتحاد برائے بحالی حکومت یمن ،خلیجی تعاون کونسل کا اتحاد وغیرہ شامل ہیں جبکہ غریب افریقی ممالک سے کرایے کی فوج بھی اکھٹی کی ہوئی ہے کہ جس میں سوڈان سرفہرست ہے ۔زمین میں فوج اتارنے کی جرات سعودی عرب اور اتحادی نہیں کرسکتے جبکہ فضائی مسلسل بمباری سے تباہی اور انسانی جانوںکا ضیاع تو ہوسکتا ہے لیکن زمینی حقائق بدل نہیں سکتے ۔بھوگ ،غربت ،آئے دن درجنوں انسانی جسموں کو چھیتڑوں کو سمیٹتا یمن اب بھی پوری قوت کے ساتھ کھڑا ہے بلکہ اب انکی جوابی کاروائی سعودی عرباور ابوظبی کو زبردست قسم کے جھٹکے دے رہی ہے ۔

پانچ سال ہونے کو آئے ہیں کہ اب تک سعودی عرب یمن کو فتح نہیں کرپایا کہ اب لینے کے دینے پڑ رہے ہیں اور سعودی عرب کو حوصلوں اور ہمدردیوں کی آگسیجن کی ضرورت پڑ رہی ہے ۔خطے میں جس قسم کی صورتحال ہے اس صورتحال میں سعودی عرب کے لئے بہتر یہی ہوگا کہ وہ یمن پر قبضے کا خیال چھوڑ دے اور ایک اچھے ہمسائے کی طرح جینا سیکھ لے ورنہ جو آگ وہ یمن کے سرپر برسا رہا ہے وہ آگ اب ان کے محلات تک پہنچنے لگی ہے ۔مکہ مکرمہ پر حملے کے جھوٹے پروپگنڈے یا مختلف علاقائی فورمز پر لوگوں کو اکھٹاکرنے سے مسائل حل نہیں ہونگے اور نہ ہی ان کے خوف اور ڈر میں کسی قسم کی کمی آئے گی۔

تجزیہ وتحلیل : حسین عابد

متعلقہ مضامین

Back to top button