پاکستان

ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کی کوشش نہ کی جائے۔سیدہ صندلین رضوی

پاکستان میں عدل کا قانون نافذ کیا جائے۔گمشدہ افراد کی بازیابی ہر فرد کی آواز ہے،مظاہرین کا خطاب

شیعیت نیوز:  ملت تشیع کے جبری گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیےشیعہ مسنگ پرسن موومنٹ کی جانب سے ملک گیر احتجاج کی کال پر ملک کے مختلف شہروں سمیت راولپنڈی پریس کلب کے سامنے بھی ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس کی قیادت شیعہ مذہبی سکالر سیدہ صندلین رضوی نے کی۔

ملت تشیع کے لاپتہ افراد کے خاندانوں سے اظہار یکجہتی کرنے کے لیے سینکڑوں افراد،بزرگ، خواتین اور بچے مظاہرے میں شریک تھے۔شرکاءنے احتجاجی بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے نعرے درج تھے۔

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سیدہ صندلین رضوی نے کہا کہ طاغوتی طاقتوں کو سب سے زیادہ خطرہ بیدار قوموں سے ہیں۔ تشیع ایک بیدار قوم ہے ا س لیے اسے دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔تحریک پاکستان سے حصول پاکستان تک ہماری لاتعداد قربانیاں ہیں جن کے نتیجے میں اس وطن کو حاصل کیا گیا۔ مادر وطن میں تکفیریت کو پنپنے نہیں دیا جائے گا۔

آئی ایس او نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے جاری دھرنے کی حمایت کردی

شیعہ جبری گمشدگان کے لواحقین کا صدارتی کیمپ آفس کراچی پر دھرنا، بازیابی تک نہ اٹھنے کا فیصلہ

میں شیعہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے ساتھ کھڑا ہوں، فاروق ستار

انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں کو جبری طور پر لاپتا کیا جا رہا ہے۔ رات کی تاریکی میں چادر چاردیواری کا تقدس پامال کر کے ہمارے نوجوان اٹھا لیے جاتے ہیں اور پھر کئی کئی سالوں تک ان کا کوئی سراغ نہیں ملتا۔ایک آزاد آئینی ریاست میں جنگل کے قانون کی حکمرانی کیسے ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاپتا افرادکو قانون کے مطابق عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے ۔ہم کسی قانون شکن کے حامی نہیں۔ملک سلامتی یا آئین پاکستان سے روگردانی کرنے والوں کو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے لیکن تکفیری عناصر کی خوشنودی کے لیے کسی قوم کے نوجوانوں کی جبری گمشدگی کا اقدام ناقابل قبول ہے۔ حکومت پاکستان ملت تشیع کی اس تشویش کو دور کرے اور ملت تشیع کے تمام مسنگ پرسنز کو سامنے لایا جائے۔

مجلس وحدت مسلمین راولپنڈی کے سیکرٹری جنرل علامہ سید علی اکبر کاظمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وطن کی محبت ہمارے ایمان کا جز ہے۔ڈاکٹر ،انجینئرز سمیت مختلف شعبوں کے ہزاروں باصلاحیت شیعہ افراد اس ملک میں تکفیریت کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔

ہمارے بے گناہ لوگوں کو گھروں سے اٹھا لیا جاتا ہے اور ہم وطن کی محبت میں سب برداشت کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا مقتدر قوتیں اپنی آنکھیں کھولیں۔پاکستان میں ملت تشیع کے ساتھ ظلم کا یہ باب اب بند ہوجانا چاہیے۔آج کا یہ احتجاج علامتی ہے۔

علامہ علی اکبر کاظمی نے کہا کہ ہم کراچی میں ہونے والے مرکزی احتجاج کے منتظمین کی کال کے منتظر ہیں۔اگر جبری گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے بھرپور احتجاج یا دھرنے کی کال دی گئی تو پھر اپنے مقصد کے حصول تک ہمیں پیچھے نہیں ہٹایا جا سکے گا۔

اصغر مبارک ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد کیا جائے تو ملک میں امن آ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ لاپتا افراد کو عدالتوں میں پیش کر کے انصاف کی بالادستی یقینی بنائی جائے۔ملک میں جب تک عدل کی حکمرانی بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا۔احتجاج سے سیاسی و مذہبی رہنماسید سعید رضوی اور کمیل عباس کے علاوہ دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ شرکا احتجاج نے اختتام پر ریلی کی صورت میں مری روڈ تک مارچ کیا اور حکومت سمیت تمام ذمہ داران سے شیعہ گمشدہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button