پاکستان

کیا لاپتہ کردینا مسئلے کا حل ہے؟؟

شیعیت نیوز: پاکستان کے اندرونی مسئلوں میں سے ایک مسئلہ لاپتہ افراد کا ہے جس میں دن بادن اضافہ ہوتا جارہا ہے، لاپتہ افراد میں جہاں دیگر قوموں و فرقوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں وہیں ملت جعفریہ کے بھی کئی ایک جوان، علماء، اسکالر اور پروفیشنلز سمیت روزانہ کی بنیاد پر کام کرنے والے افراد بھی غیرقانونی طور پر لاپتہ ہیں جنکو قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنے ہمراہ کہیں لے گے ہیں، کہاں لے گئے ہیں یہ کسی کو بھی نہیں۔

اہم اور انتہائی تشویش ناک بات یہ ہے کہ لے جانے والے ادارے عدالتوں سے بھی زیادہ طاقت ور ہیں ، کیونکہ کے عدالت نے بارہا پاکستان کے آئین و قانون کی روشنی میں تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پابند کیا کہ و ہ لاپتہ افراد کو بازیاب کروائیں ،لیکن عدالتیں ان لاپتہ افراد کو بازیاب کروانے میں ناکام رہیں ۔

سوشل میڈیا پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے جہاں دیگر سول سوسائٹیز اور لواحقین سراپائے احتجاج ہیں وہیں پر ملت جعفریہ بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کروائی رہی ہے،نا صرف سوشل میڈیا بلکہ عملی طور پر بھی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے لیکن کسی قانون نافذ کرنے والے ادارے کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔

سوال یہ ہے کہ کیا لاپتہ کردینا مسئلے کا حل ہے؟ کیا لاپتہ کرنے سے ملک عالمی طور پر بدنام نہیں ہورہا؟ سوشل میڈیا پر جب مسنگ پرسن کے لئے احتجاج ہوتا ہے توکیا دنیا کے سامنے یہ پیغام نہیں جارہا کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، حد یہ ہے کہ اب پاکستان کو غائبستان کہا جارہا ہے، کیا یہ باوقار ملک پاکستان کی بے عزتی نہیں، تو پھر لاپتہ کرنےوالے ادارے آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے جرائم کرنے والے یا کوئی ایساکام کرنے والے جو آئین پاکستان کے خلاف ہوکو گرفتار کرکے عدالت کے سامنے پیش کیوں نہیں کرتے؟

ملت جعفریہ کا بھی یہی مطالبہ ہے کہ انکے لاپتہ کیئے گئے جوانوں اور دیگر افراد کو بازیاب کرواکے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے تاکہ انکا جرم تو ثابت ہو اگر مجرم ہیں تو انہیں سزا دی جائے، آخر لاپتہ کرنے کی وجہ کیا ہے ؟جبکہ لاپتہ کردینا مسئلے کا حل نہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button