ایران

یورپ دہشت گردوں کو پناہ دینے کے معاملےسے خود کو بری الذمہ نہیں کرسکتا

ایران کے وزیرخارجہ ڈاکٹرمحمد جواد ظریف نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ڈینمارک، ہالینڈ اور فرانس سمیت یورپی ممالک نے بارہ ہزار ایرانیوں کو قتل اور عراقی کردوں کے خلاف سابق عراقی ڈکٹیٹرصدام کے مجرمانہ اقدامات میں شریک دہشت گردوں نیز یورپ کی سرزمین استعمال کر کے بے گناہ ایرانی شہریوں کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے والوں کو اپنے یہاں پناہ دے رکھی ہے۔
ایران کے ساتھ ہونے والے جامع ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کی انجام دہی کا دعوی کرنے والی یورپی یونین نے مذکورہ معاہدے پر عملدرآمد کے بعد سے پہلی بار ایران کے خلاف پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
یہ پابندیاں حکومت ڈینمارک کی جانب سے کیے جانے والے اس دعوے کی بنیاد پر عائد کی گئی ہیں جس میں کوئی ثبوت پیش کیے بغیر تہران پر ڈینمارک کی سرزمین پر قتل کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے ڈینمارک کے اس الزام کی سختی کے ساتھ تردید کی ہے۔
اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے گزشتہ دنوں اس بات کا کھل کا اعتراف کیا تھا کہ ڈینمارک میں ایران کے خلاف اس کیس کی تیاری میں صیہونی حکومت نے براہ راست کردار ادا کیا ہے۔
اس سے پہلے اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے بھی اپنی رپورٹوں میں کہا تھا کہ صیہونی حکومت کے خفیہ ادارے موساد نے ایسی اطلاعات کوپن ہیگن کو فراہم کی ہیں جنھیں ایران کی جانب سے ڈینمارک میں ایک شخص کے قتل کی منصوبہ بندی کا عنوان دیا گیا ہے۔
یورپی ملکوں نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے کے بعد وعدہ کیا تھا کہ وہ اس معاہدے کے تحت ایران کے مفادات کا تحفظ کریں گے۔ ان ملکوں نے امریکہ کے اس قدام کے خلاف دیئے جانے والے بیانات اور زبانی جمع خرچ کے باوجود عملی طور کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔
یہ بات بھی پوری طرح سے واضح ہے کہ یورپی یونین ایٹمی معاہدے کے حوالے سے امریکی اقدامات کی تمام تر زبانی مخالفت کے باوجود ایران کے خلاف امریکہ کی جانب سے لگائے جانے والے دیگر الزامات میں اس کی بھرپورحمایت کر رہی ہے۔
یہاں اس بات کی یاد دہانی ضروری ہے کہ خطے میں امریکی صیہونی سازشوں اور اقدامات کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران بنیادی کردار ادا کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button