پاکستان

نواز شریف عالمی اسٹیبلشمینٹ کا مہرہ

شیعیت نیوز: یہ بات واضح ہے کہ نواز شریف پاکستان میں انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے کو فالو کررہے تھے عالمی و علاقائی حالات پر نظر رکھنے والے سنجیدہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی جانب سے اپنے دور اقتدارمیں یہ کوشش دیکھائی دی کہ پاک فوج کو کمزور کیا جائے ،یہاںتک کہ شریف پاک فوج کو کمزور کرنے کے لئے ہندوستان کے ساتھ بھی تعاون کے لئے تیار دیکھائی دیتے تھے ۔ملک میں اندرونی طور پر سیاسی دباو کو کم کرنے کے لئے ہندوستان کی جانب سے ملک پر بڑھایا جانے والا دبا و اور علاقائی و عالمی سطح پر پاکستان بعنوان ریاست اور پاک فوج بعنوان ریاست کا مرکزی ستون نشانے پر دیکھائی دے رہے ہیں ۔واضح رہے کہ انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ سے مراد وہ طاقتور ممالک لئے جاتے ہیں جو دنیا کا ایجنڈا سیٹ کرتے ہیں ۔ملک کے ایک معروف تجزیہ نگار آفتاب اقبال کے خیال میں ’’شریف نے ملک کی اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں میں بھی دھول جونکی یہاں تک کہ وہ وہ ملک کے لئے ایک سیکوریٹی خطرہ بننے لگے ،جب تک مسائل کا ادراک ہوا تب تک معاملہ بہت بگڑ چکا تھا ‘‘آفتاب اقبال کا مزید کہنا ہے کہ ’’مشرق وسطی میں نوازشریف نے اپنی پالیسی میں پاکستان کو مائنس کرکے رکھ دیا اور ایک قسم کے ویکیوم یعنی خلاایجاد کردیا جس کو انڈیا فِل کرتا رہا ،مشرق وسطی میں پاکستانیوں کی تعداد کس مقدار میں کم ہوتی جارہی ہے جبکہ بھارتیوں کی تعداد دوبرابر بڑھتی جارہی ہے ‘‘آفتاب اقبال کاکہنا ہے کہ جس طرح امریکی اہم اداروں اور طاقت و فیصلے کے مراکز میں بھارتیوں کا اثر ورسوخ بڑھتا گیا ہے یہی کچھ اس وقت مغربی ایشیا یعنی مشرق وسطی میں بھی ہوتا جارہا ہے ۔واضح رہے کہ سن 2015میں مودی کے دورہ مشرق وسطی میں متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات کی سطح کو اقتصادی مرحلے سے نکال کر سیکوریٹی لیول تک لے جایا گیا ہے ۔مودی کا متحدہ عرب امارات کا دورہ گذشتہ 34 سال میں کسی بھارتی اعلی سرکاری عہدہ دار کا پہلا دورہ تھا کہ اس دورے میں دفاعی ،انرجی کے میدانوں میں 14سے زائدا معاہدے انجام پائے جبکہ دفاع ،ٹیکنالوجی،نجی شعبوں کے درمیان ریسرچ سمیت دیگر قسم کے تعاون کی درجنوں مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے ۔اسی طرح بھارت نے سعودی عرب،سلطنت عمان، اسرائیل، ایران اور قطر کے ساتھ بھی کئی سیکورٹی اور دفاعی معاہدوں پر بھی دستخط کیے ہیں ۔مغربی ایشیا یا مشرق وسطی جنوبی ایشیا کے لئے ایک اہم اسٹرٹیجک شمار ہوتا ہے جبکہ سن 2009میں بیان شدہ بھارت کی دریائی ڈکٹرائن کے مطابق خلیج فارس اورخلیج عمان ان کے مفادات کے لئے انتہائی اہم ہے لہذا بھارت مشرق وسطی کے ممالک کے ساتھ سیکورٹی رابطوں کو گہرے کرنا ضروری سمجھتا ہے ۔بھارت کی یہ بھی کوشش ہے کہ عرب ملکوں میں موجود پاکستان اثر ورسوخ کو بھی کم کردیا جائے،اس سلسلے میں بھارت کے ساتھ امریکہ اور اسرائیل بھی تعاون بھی اہم ہے جو عرب ملکوں کا جھکاوبھارت کی جانب کرنے میں مدد فراہم کررہے ہیں ۔دلچسب بات یہ ہے کہ عرب ملکوں میں بھارت کا بڑھتا ہوا اثر ورسوخ اور پاکستان کی کمزورہوتی پوزیشن کا آغاز صرف گذشتہ ان پانچ سالوں میں ہوئی ہے کہ جس وقت پاکستان میں نواز شریف کی حکومت تھی کہ جن کے بارے کہا جاتا ہے کہ وہ مشرق وسطی کے ممالک خاص کر سعودی عرب کے انتہائی قریب ہے ۔نوازشریف کے لئے دھچکا اس وقت لگا کہ جس وقت پناما کرپشن سامنے آگئی ،ماہرین کا کہنا ہے کہ کرپشن سے پردے اٹھاتی ہوئی پناما لیکس پاکستان کے لئے ایک ایسے وقت میں کسی غیبی امداد سے کم نہ تھی کیونکہ نوازشریف ملک کو جن خطوط میں ڈالتا جارہا تھا اس کے نتائج تو انتہائی بھیانک نکلنے جارہے تھے واضح رہے کہ پاکستان کے ساتھ عالمی و علاقائی مسائل میں اہم ترین مسئلہ ایشیا کے بارے میں امریکی نئی پالیسی اور اس سے جڑا ہوا داعش کا خطرہ بھی ہے ۔ہم واضح کرچکے ہیں کہ امریکہ چین کی معیشتی ترقی اور اثرورسوخ کو روکنے کے لئے کس قسم کا پلان رکھتا ہے اور اس پلان میں افغانستان اور پاکستان کی پوزیشن کے بارے میں وہ کیا خیال رکھتا ہے ۔دوسری جانب امریکہ بھارت کو اس پورے خطے کا پولیس مین بنانے پر تلا ہوا ہے اور یہ بات واضح ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ بھارت کے اثرورسوخ کا دائرہ مشرق وسطی سے لیکر افغانستان اور چین تک پر حاوی ہو۔پاکستان کو اس وقت ایک ویژنری باہمت قیادت کی ضرورت ہے جو عالمی و علاقائی حالات کا مقابلہ کرسکے اور ان بحرانوں سے ملک کو نکالے جو گذشتہ نوازشریف کی حکومت کے پیدا کرد ہ ہیں ۔ضرورت اس بات کی بھی ہے کہ انتخابی عمل کو شفاف انداز سے انجام پانا چاہیے کہ جس کے بعد تشکیل پانے والے حکومت ریاست کے تمام ستون مل جل کر مشترکہ جدوجہد کریں بجائے اس کے کسی نئے طرفہ تماشا کے پچھے لگ جائیں ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button