پاکستان

ناصر شیرازی کی گرفتاری کا فیصلہ چند روز قبل اعلی سطحی میٹنگ میں ہوا

شیعت نیوز: شیعیت نیوز کہ نمائندے کہ مطابق مجلس وحدت المسلمین کہ مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری سید ناصر شیرازی ایڈوکیٹ کہ اغواء کا فیصلہ اعلی سطحی میٹنگ میں ہوا جسکی صدرات شہباز شریف نے کی تھی۔ اطلاعات کہ مطابق میٹنگ میں شہباز شریف ، رانا ثناءاللہ ، حمزہ شہباز المعروف پنکی ، سابق آئ جی پنجاب پولیس مشتاق سکھیرا سمیت پنجاب پولیس کہ چنداہم افسران موجود تھے ۔ناصر شیرازی کی لاہور میں عدم موجودگی کہ سبب شہباز شریف کہ احکامات پہ فوری عمل نہ ہوسکا لیکن انکے لاہور پہنچنے کہ چند روز بعد ہی انکو ایلیٹ فورس کہ لباس میں ملبوس CTD پولیس کہ اغواء کاروں نے واپڈا ٹاون کمرشل مارکیٹ سے اغواء کرلیا ۔ ذرائع کہ کہنا ھے کہ شہباز شریف و پنجاب حکومت نے رانا ثناء اللہ کہ خلاف مجلس وحدت کہ رہنما ءسید ناصر شیرازی کے عدالتی ریفرنس کو اپنے لیے مسقتبل کا بڑا خطرہ قرار دیا تھا اور اس خطرہ سے نمٹنے کا ٹاسک CTD پولیس افسر رائے طاھر کو دیا گیا جو شہباز شریف کہ ذاتی ملازم کی حیثیت سے انکے مخالفین کہ خلاف اقدامات میں اپنی شہرت رکھتا ہے ۔ ناصر شیرازی کے اغواء کہ ذریعہ رانا ثناء اللہ اور حمزہ شہباز المعروف پنکی قومی اداروں اور مکتب تشیع کے درمیان غلط فہمی ایجاد کرنا چاہتے تھے ۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ ماڈل ٹاون کیس کہ ممکنہ بڑے فیصلہ(کہ جس میں شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ پھانسی کہ تختہ پہ لٹکائیں جائیں گے) میںا پنے خلاف مجلس وحدت اور مکتب تشیع کی معاونت کو بھی ختم کرنا تھا جو وہ طاھر القادری کہ دھرنے میں شیعہ و سنی اتحاد کی صورت میں دیکھ چکے ھیں ۔ پنجاب کہ ابن زیادہ شہباز شریف اور انکے رفقاء اپنی اس منصوبہ میں کامیابی کی صورت میں مزید شیعہ قائدین اور رہنماؤں کے اغواء کی منصوبہ بندی کرچکے تھے لیکن بابصیرت علماء و جوانوں نے انکی اس سازش کو طشت از بام کردیا اوراس اغواء کا پرچہ اسکے اصل کرداروں شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ کہ خلاف درج کرانے کی درخواست جمع کرادی ھے ۔ کیونکہ ملت جعفریہ اپنے دشمنوں کو بہت بہتر انداز سے جانتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button