لبنان

اے حسین! دشمن ہمیں مار کر جلا ہی کیون نا دے لیکن ! ہم آپ کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، قائد مقاومت

شیعیت نیوز: حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل جناب سید حسن نصراللہ نے سابقہ برسوں کی مانند اس سال بھی یوم عاشور پر ویڈیو کانفرنس کے توسط سے عزاداران حسینی سے خطاب کیا اور کہا: داعش امت مسلمہ کے لئے کھڑا کیا گیا شدیدترین اور سنجیدہ ترین خطرہ ہے۔ دیکھ لیجئے کہ اس نے علاقے کو کتنا بڑا نقصان پہنچایا ہے اور کس قدر عالمی سطح پر اسلام اور رسول اللہ(ص) کے چہرہ مبارک کو بگاڑ کر دنیا والوں کے سامنے پیش کیا ہے۔ دیکھ لیجئے اس ٹولے نے امریکہ اور اسرائیل کے منصوبوں کی کس قدر خدمت کی ہے؟

آج میں اعلان کرتا ہوں کہ داعش اور ظلم و فساد کے خاتمے کے لئے جہاں بھی ضرورت پڑے، جنگ کو جاری رکھیں گے۔ مسلمانوں اور خطے کے ممالک اور اقوام و معاشروں کو دیکھ لینا چاہئے کہ داعش بنائی کس نے ہے، کون اس کو مالی اور عسکری امداد فراہم کررہا ہے؟ ان افراد اور قوتوں کو پہچان لینا چاہئے؛ لاکھوں افراد مارے گئے ہیں، اسلام کا چہرہ بگاڑا جا چکا ہے اور یوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کی بگڑی ہوئی تصویر دنیا والوں کے سامنے پیش کی گئی ہے، اس مسئلے کے پس پردہ عوامل اور قوتوں کو بےنقاب کرنا چاہئے اور ان کی بازخواست پر اصرار ہونا چاہئے۔

ان جرائم کے پس پردہ قوتوں کے چہرے سے نقاب کھینچ لینا چاہئے۔ پوری دنیا کے مسلمان، ان کے علماء اور دانشوروں کو اس سلسلے میں کانفرنسوں کا انعقاد کرنا چاہئے تا کہ وہ اس نادرالظہور شیئے [تکفیری وہابیت] کو پہچان لیں تا کہ یہ شیئے ایک بار پھر کسی اور زمانے اور کسی اور ملک میں نہ دہرائی جائے۔
آج کل ایک بار پھر صہیونی ریاست کی طرف سے دھمکی آمیز بیانات سامنے آرہے ہیں لیکن ہم صہیونی دشمن کو متنبہ کرتے ہیں اور مقبوضہ سرزمین میں آبسنے والے یہودیوں کو بھی خبردار کرتے ہیں کہ اپنے مقدرات صہیونی ریاست کے سپرد نہ کریں۔

اسرائیل لبنان کو دھمکی دینے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرتا اس نے شمالی بریگیڈ کی جنگی مشقوں سے قبل اور اس کے بعد ـ جبکہ وہ شام پر اپنی جارحیت کا جواز پیش کررہا تھا اور حزب اللہ کی تقویت کے لئے نئے وسائل پہنچنے کا خطرہ بطور بہانہ پیش کررہا تھا ـ لبنان کی فضائی حدودی کی خلاف ورزی کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور اس کی کوشش ہے کہ جنگ کو لبنان کی طرف کھینچ لائے۔

اگر جنگ شروع ہوجائے تو اسرائیل اس کی درست تشخیص نہیں کرسکے گا

میں اسرائیل کو خبردار کرتا ہوں کہ ہم نے محاذ مزاحمت میں ابتداء ہی سے اعلان کیا ہے کہ ہماری اصل جنگ صہیونی غاصبین کے ساتھ ہے ہماری جنگ ایک آسمانی دین کے پیروکار یہودیوں کے خلاف نہیں ہے۔ صہیونی تحریک نے یہودیوں سے غلط فائدہ اٹھایا ہے تا کہ فلسطین میں نوآبادیاں بنانے کے غاصبانہ منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچائے۔ یہودی خطے کے عرب عوام کے خلاف نئی امریکی جنگ کا ایندھن ہیں۔ جب ہمارے عوام اپنی مٹی اور اپنی ناموس کے تحفظ کے لئے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں تو یہ جھوٹی تشہیری مہم چلا کر ان پر یہودیت دشمنی کا الزام لگاتے ہیں۔ میں علمائے یہود سے کہتا ہوں کہ جو لوگ تمہیں یہاں لائے ہیں، آخر کار یہ تمہاری نابودی کی کوشش کریں گے۔ نیتن یاہو حکومت تمہارے عوام کو ہلاکت اور نابودی کی دلدل میں دھکیل رہی ہے، نیتن یاہو خطے کو جنگ کی آگ میں دھکیل رہا ہے اور یہ جنگ تمہارے نقصان میں ہے اور اس کے لئے تمہیں بھاری تاوان ادا کرنا پڑے گا۔ نیتن یاہو خطے، لبنان اور شام کو ـ اس کے بزعم ـ پیش بندی پر مبنی جنگ میں الجھانا چاہتا ہے حالانکہ نہ وہ خود اگلی جنگ کی کیفیت، حجم اور نتائج کی صحیح تشخیص دے سکتا ہے نہ اس کی حکومت اس کے قابل ہے۔ اس کو نہیں معلوم کہ اگر جنگ شروع ہوجائے تو اس کا خاتمہ کیسے ہوگا؟ اگر اس نے حماقت کرکے جنگ کا آغاز کیا تو وہ اس جنگ کے سلسلے میں صحیح تصور نہيں رکھتا۔

یہودی اپنا کھاتہ الگ کریں
آج میں تمام غیر صہیونی یہودیوں کو دعوت دیتا ہوں کہ اپنا کھاتہ ان صہیونیوں سے الگ کریں جو اپنے آپ کو حتمی ہلاکت میں ڈال رہے ہیں۔ میں انہيں دعوت دیتا ہوں کہ سرزمین فلسطین کو چھوڑ کر چلے جائیں اور ان ہی ممالک میں جا بسیں جہاں سے وہ آئے ہیں۔ ا‏گر نیتن یاہو نے علاقے میں نئی جنگ کا آغاز کیا تو ان کے پاس فلسطین چھوڑنے کی فرصت نہ ہوگی۔ دشمن ریاست کو جان لینا چاہئے کہ وقت بدل گیا ہے اور جن لوگوں [عرب حکمرانوں] کے ساتھ اتحاد پر تم نے اعتماد کیا ہے وہ تمہارے لئے وبال جان بن جائیں گے۔
اسرائیلیوں سے کہتا ہوں کہ: تم جانتے ہو کہ یہ جو تمہارے حکمران تم سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اس بار جنگ کو آخری جنگ کے طور پر لڑ کر ختم کردیں گے، یہ ایک بڑا جھوٹ ہے، وہ تم سے جھوٹ بول رہے ہیں لہذا اپنے احمق سرکردگان کو اپنے ساتھ مہم جوئی کرنے کی اجازت نہ دو کیونکہ یہ مہم جوئی تم یہودیوں کے لئے ہر چیز کا خاتمہ ثابت ہوگی اور اگر جنگ شروع ہوئی تو مقبوضہ فلسطین کا کوئی بھی نقطہ محفوظ نہيں ہوگا۔
اصل امریکی منصوبہ علاقے کی تقسیم در تقسیم ہے

لوگوں کو دشمن کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں خوداعتمادی سے کام لینا پڑے گا، اگر عراقی، شامی اور ایرانی امریکی سرکردگی میں عالمی اتحاد کا انتظار کرتے تو داعش اس وقت قائم و برقرار ہوتی۔ داعش کا نعرہ تھا:”باقیة و تتمدد” [ہم باقی ہیں اور وسعت پائیں گے]۔ ہمیں اس وقت علاقے کی تقسیم کے خطرے کا سامنا ہے۔ اگر علاقے کے عوام امریکہ پر اعتماد کریں تو تقسیم کا یہ منصوبہ عملی صورت میں نافذ کیا جائے گا اور علاقے میں اصل امریکی منصوبہ تقسیم در تقسیم ہے۔

آج ہم عراقی قوم اور علاقے کی تمام اقوام کو دعوت دیتے ہیں کہ اپنے دوست اور اپنے دشمن کو پہچان لیں اور امریکیوں پر اعتماد نہ کریں، اپنے بازؤوں کا سہارا لو، خوداعتمادی کو شعار بناؤ اور اپنے حقیقی دوستوں سے مدد لو۔ اس علاقے میں رونما ہونے والی تمام تر بدبختیوں کی اصل جڑ ہی امریکہ ہے۔ امریکہ کی نئی حکومت شمالی کوریا سے لے کر وینیزویلا اور کیوبا تک جنگیں شروع کرنے کے منصوبے بنا رہی ہے۔ ہمیں ایسی حکومت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو انسانوں کی بدبختیوں کی اصل جڑ ہے اور اس پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ وہ بڑی آسانی سے اپنے ہی کئے ہوئے معاہدوں تک کی خلاف ورزی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے!

آخری فتح یمنی عوام کی ہوگی
یمن اور بحرین پر امریکہ اور عالمی طاقتوں کے زیر سرپرستی سعودی جارحیت جاری ہے، یمن پر جاری ظالمانہ جارحیت سے سعودی حکمران اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکے چنانچہ اب بس اس جنگ کو بند ہونا چاہئے۔ ہم ایک بار پھر اس امریکی ـ سعودی جنگ کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ ایسی جنگ ہے جس میں نہتے عوام کو ہر روز مارا جارہا ہے اور گھروں اور بازاروں میں عوام کو نشانہ بناکر قتل کیا جارہا ہے۔
کیا وہ وقت نہیں آیا کہ سعودی حکمران سمجھ لیں کہ ان کی مسلط کردہ جنگ کا کوئی روشن نتیجہ نظر نہيں آرہا؟ یمنی عوام مزاحمت کرکے طویل عرصے سے سعودیوں کے تمام تر منصوبے خاک میں ملا رہے ہیں، وہ شہروں کے چوراہوں کو پر کرکے ریلیاں نکالتے اور مظاہرے کرتے ہیں اور محاذ کو بھی پر کئے ہوئے ہیں تا کہ سیاسی اور سماجی میدان میں بھی اور جنگ و جہاد کے میدان میں بھی اپنی مزاحمت و استقامت کا ثبوت دیں لہذا وہ اسی پامردی کے بدولت اس جنگ کے فاتح ہونگے چاہے اس جنگ کی قیمت جتنی بھی ہو۔ کیونکہ مزاحمت و پامردی کی قیمت ہمیشہ ہمیشہ سرتسلیم خم کرنے اور ہتھیار ڈالنے سے کمتر ہے۔

بحرین اور برما
آج ہم بحرین کے مظلوم عوام کو بھی یاد کرنا چاہتے ہیں جن کی چاردیواری کی بےحرمتی ہوتی ہے، اور جن کے فرزندوں کو جیلخانوں میں ڈالا جاتا ہے، علمائے بحرین پر دباؤ بڑھایا جاتا ہے تا کہ منامہ بھی دشمن صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی جانب قدم بڑھا سکے۔
ہم برما کے مسلمانوں کے ساتھ بھی یکجہتی کا اعلان کرتے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ ان پر ڈھائے جانے والے مظالم ایک نیا المیہ ہے جو کہ امت پر نازل کیا گیا ہے۔ برما میں ہونے والے جرائم اس حقیقت کی نشان دہی کرتے ہیں کہ اسلامی تعاون تنظیم مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے کیونکہ وہ اس سلسلے میں بہت چھوٹی سا اقدام اپنے ذمے نہیں لے سکی ہے۔ عظیم ذمہ داری اسلامی ممالک پر عائد ہے اور ان ممالک کو دیر ہوجانے سے پہلے ہی اٹھ کر کچھ کرنا چاہئے۔ ہم سب کو جان لینا چاہئے کہ ان جرائم کی اصل ذمہ داری برما کی فاشی اور نسل پرست حکومت پر ہے۔

نعرہ لگاؤ: "اے حسین! ہم نے آپ کو تنہا نہیں چھوڑا
رپورٹ کے مطابق، لوگ نے سید حسن نصراللہ کے خطاب کے آخر میں "لبیک یا حسین” کا نعرہ لگانا شروع کیا تو انھوں نے کہا: ہم جب کہتے ہیں کہ "لبیک یا حسین” تو ہمارا یہ نعرہ صداقت پر استوار ہے اور اب ہمیں عاشورائی نعروں میں ایک نعرے کا اضافہ کرنا چاہئے کہ: "اے حسین ! ہم نے آپ کو تنہا نہيں چھوڑا”، آپ جو اس طرح میدانوں کو پر کررہے ہیں؛ وہ افراد جو جنگ میں جام شہادت دوش کرتے ہیں، اور جو لوگ زخمی ہوتے ہیں وہ سب کہتے ہیں کہ: "اے حسین! ہم نے آپ کو تنہا نہيں چـھوڑا”، پوری دنیا جان لے! اللہ کی قسم! اے ابا عبداللہ! اگر دشمن ہمیں مار دیں اور آگ میں جلا دیں اور ہماری راکھ کو ہوا میں بکھیر دیں اور ہزار بار اس عمل کو دہرا دیں، اے حسین! ہم آپ کو ہرگز تنہا نہيں چھوڑیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button