مقالہ جات

*کردستان کا قیام پاکستان کے لئے خطرے کا الارم*

*تحریر: ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی.*

(أخبار عربية الخميس 21-09-2017 الساعة 02:01 ص ) قطری اخبار بوابة الشرق نے برطانوی اخبار ٹائمز نے نقل کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے. کہ کردستان کے قیام اور عراق کی تقسیم کے حوالے سے سعودی عرب و عرب امارات اور اسرائیل کے مابین خفیہ معاہدہ طے پا چکا ہے کہ جب کردستان کی علیحدگی کا اعلان ہو گا یہ تینوں ممالک اس کی علیحدگی کی حمایت کریں گے اور اسے قبول کریں گے. اس اسکی وضاحت یوں اس مقولہ سے کرتے ہیں

*” دشمن کا دشمن بھی دوست ہوتا ہے.”*

برطانوی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ اسرائیل تو اس کا علی الاعلان اظہار کر چکا ہے.لیکن سعودی عرب اور امارات مخفیانہ حمایت کرتے ہیں. اور یہ تینوں اس بات پر متفق ہیں

*” کہ کردستان کے قیام کے بعد انہیں اپنے اس نئے حلیف ملک کے ذریعے مشترکہ دشمن ملک ایران کی کوہستانی سرحد تک رسائی حاصل ہو جائے گی.”*

ایران کی سرحد پر کمزور کٹھ پتلی حکومت کےذریعے پہنچنے کا ھدف انہیں کردوں کے بعد علیحدگی پسند بلوچوں کے قریب بھی لا سکتا ہے.

1- اور یہ بھی بعید نہیں کہ انڈیا کی طرح اس ثلاثی گٹھ جوڑ کے اب بھی ان علیحدگی پسند بلوچوں سے قریبی تعلقات ہوں اور وہ پس پردہ مخفیانہ طور پر انکی حمایت اور مدد کر رہے ہوں. انڈیا کے وزیراعظم مودی کے اسرائیل اور خلیجی ممالک کے دورے اسی بات کی نشان دہی کرتے ہیں.

2- کردستان کا قیام اور عراق کی تقسیم کے بعد علیہدگی پسند بلوچوں کی تحریک میں شدت پیدا ہو سکتی ہے اور پاکستان کا امن واستحکام خطرے میں پڑ سکتا ہے.

3- عراق کے کرد علاقوں کی طرح پاکستان کے بلوچستان کی سرحد بھی تقریبا 900 کلومیٹر سے زیادہ ایران سے ملتی ہے. اور اسی ہدف کے حصول اور ایرانی سرحد تک پہنچنے کے لئے پاکستان اور ایران کے دشمن کردوں کی طرح علیحدگی پسند بلوچوں کی مدد کر سکتے ہیں.

اس لئے اب پاکستان کے نیشنل سیکورٹی ٹرسٹ کا تقاضا ہے کہ کردستان کے موضوع پر ہم لا تعلق نہیں رہ سکتے .پاکستان کو چاہئے کہ اس صہیونی سازش اور عراق کی سرزمین پر کردستان کے نام پر دوسرے اسرائیل کے قیام کی ناپاک سازش کے خاتمے کے لئے عراق ترکی ، شام اور ایران کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر انکی بھرپور مدد کرے. کیونکہ تقسیم عراق تقسیم پاکستان کا پیش خیمہ بن سکتی ہے کردستان کا وجود پاکستان کے لئے خطرے کا الارم ہے.

متعلقہ مضامین

Back to top button