دنیا

قطر اور عرب ملکوں کے درمیان بحران کے حل کی کوشش

سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر کے ساتھ تعلقات منطقع کرنے اور تمام پروازیں معطل کرنے کے بعد، قطری شہریوں کو دو روز کے اندر ملک سے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔ ادھرسعودی عرب اور قطر کی سرحد پرگاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں اور لوگ سرحد پار کرنے کی اجازت دیئے جانے کے منتظر ہیں۔
بحرین کے مرکزی بینک نے تمام بینکوں کو حکم دیا ہے کہ وہ آئندہ دو روز کے اندر اندر قطر کے ساتھ تمام لین دین ختم کردیں۔ کہا جارہا ہے کہ قطر کے ساتھ بعض عرب ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی کا اثر دوہزار بائیس کے عالمی کپ فٹبال ٹورنامنٹ پر بھی پڑے گا جس کی میزبانی قطر کو کرنا ہے۔
اسی دوران اطلاعات ہیں کہ عرب لیگ اور کویت نے قطر اور عرب ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والے بحران کے حل میں ثالثی کی پیشکش کی ہے۔
عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط نے کہا کہ ان کی تنظیم قطر اور بعض ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والے بحران کے خاتمے میں مدد دینے کے لیے تیار ہے۔
ادھر اطلاعات ہیں کہ ثالثی کی کوششوں کے تحت کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد جابر الصباح فوری طور پر ریاض پہنچ گئے ہیں جس کے بعد وہ قطر جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اس سے پہلے کویت کے امیر صباح الااحمد جابر الصباح نے ٹیلی فون پر قطر کے امیر تمیم بن حمد آل ثانی سے بات چیت کرکے ثالثی کی پیشکش کی تھی۔
ایک اور اطلاع کے مطابق عمان کے وزیر خارجہ یوسف بن علوی نے قطر کا ہنگامی دورہ کیا ہے اور تازہ ترین بحران پر بات چیت کی ہے۔
درایں اثنا قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے عرب ملکوں کی جانب سے ثالثی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے ان کا ملک اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب ایران سمیت عالم اسلام کے تمام ممالک نے قطر اور عرب ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات پر تشویش اور انہیں پرامن طریقے سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اسرا‏ئیل نے ان اختلافات پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
صیہونی حکومت کے وزیر جنگ اویگدر لیبرمین نے قطر اور بعض عرب ملکوں کے درمیان اختلافات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم قطر سے تعلقات منقطع کرنے والے تمام ملکوں کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں۔
ادھر قطر میں صیہونی حکومت کے اقتصادی دفتر کے سابق چیف آف اسٹاف نے کہا ہے کہ اسرائیل کو قطر اور عرب ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات سے پورا پورا فائدہ اٹھانا چاہیے

متعلقہ مضامین

Back to top button