پاکستان

2016 نکل گیا نگینے کیسے کیسے!!

شیعیت نیوز: سال2016 ایسی ایسی شخصیات کو اپنے ساتھ لے گیا جنکی یادیں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔

شیعیت نیوز کے مطابق ان میں سے کچھ تو رضائے الہی سے یہ دنیا کوچ کرگئے اور کچھ کو دہشتگردوں نے محض انکے فرقہ ،نظریات اور عقیدہ کی بنیاد پر ہم سے چھین لیا ۔

ناصرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں ایسے نگینوں کو محبت کرنے والوں سے جد ا کردیا گیا۔

ان میں سے چند شخصیات کا ذکر
شیخ باقر النمر
شیخ باقر نمر سعودی عرب کے ممتاز شیعہ عالم دین تھے وہ 1379 ہجری قمری میں سعودی عرب کے صوبہ القطیف کے شہر العوامیہ میں ایک اعلی علمی گھرانے میں پیدا ہوئے اس علمی گھرانے میں آیت شیخ محمد بن ناصر آل نمر (قدس سرہ) اور علی بن ناصر آل نمر جیسے حسینی خطباء اپنی خدمات سرانجام دے چکے تھے۔

آیت اللہ باقر نمر نے شام اور ایران میں دینی تعلیم حاصل کی اور جب وہ واپس سعودی عرب پہنچے تو انھیں سعودی عرب کی ظالم و جابر حکومت نے 2006 میں پہلی بار گرفتار کیا۔ انھوں نے العوامیہ میں القائم دینی مدرسہ بھی قائم کیا ۔

شیخ باقر نمر کو سعودی عرب کی جلاد اور ظالم حکومت نے 2008 میں دوبارہ اس وقت گرفتار کیا جب شیخ نمر نے جنت البقیع کی دردناک صورتحال کے بارے میں سعودی حکومت کو ایک مراسلہ لکھا جس میں جنت البقیع کی تعمیر پر تاکید کی گئی تھی شیخ باقر النمر نے شیعہ مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کے بارے میں بھی سعودی عرب کی حکومت کو آگاہ کیا ۔

شیخ باقر النمر کو 2009 میں ایک بار پھر گرفتار کیا گیا اور یہ ان کی آخری گرفتاری نہیں تھی بلکہ شیخ کو 2012 میں پھر گرفتار کیا گیا اور 2014 میں ان پر آل سعود حکومت پر شدید تنقید کرنے کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا اور آخر کار سعودی عرب کی جلاد اور معاویہ و یزید کی حامی حکومت نے حسینی عالم دین کو 2 جنوری کو پھانسی دیدی اور شیخ باقر النمر شہادت کے عظيم مرتبے پر فائز ہوگئے اور آل سعود کے ہاتھ ان کے مظلوم خون سے رنگین ہوگئے ۔

شہید مصطفیٰ بدرالدین
شہید مصطفیٰ بدر الدین اسلامی مزاحمت کے ان عظیم مجاہدوں میں سے تھے جنہوں نے پیغمبر اکرم(ص)، ائمہ اطہار(ع) مخصوصا امام حسین علیہ السلام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے جام شہادت نوش کیا اور ہزاروں جوانوں کو درس جوانمردی و جانثاری دیا۔
شہید مصطفیٰ بدر الدین ۱۳ مئی کو شام میں دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں شہید ہوئے، آپ تو شہید ہوگئے لیکن آپ پاک خون اس سال کے اختتام سے پہلے ہی دہشتگردوں کی شکست کا سبب بن گیا۔

شہید خرم زکی
نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی بار بار درخواستیں لے کر شہر شہر،سڑک سڑک،تھانے در تھانہ،ملک دشمن،اسلام دشمن لال مسجد آپریشن کے دوران برقعہ پہن کے بھاگنے والے مولوی عبدالعزیز اور کا لعدم جماعت کے راہنما اورنگزیب فاروقی کے خلاف پر امن انداز میں آواز اٹھانے اور ایف-آئی-آر کی درخواستیں لے کر جانے والا خرم زکی کون تھا،وہ ہمارے ملک کے مٹھی بھر حق گو لوگوں کا ترجمان تھا،وہ نوجوان طبقہ کی امید تھا،وہ ماؤں کی گودوں کو اجڑنے سے بچانا چاہتا تھا،وہ اسلام اور پاکستان کے چہروں پر لگے ہوئے دہشتگردی،لاقانونیت،فرقہ واریت کے داغوں کو دھونا چاہتا تھا۔
لیکن ۷ مئی 2016 پاکستان دشمن عناصر نے اس محب وطن پاکستانی کو ہم سے چھین لیا، شہید خرم زکی اپنے دوست کے ہمرا ہ معمول کے مطابق نارتھ کراچی میں چائے کے ہوٹل پر بیٹھے تھے کہ کالعدم سپاہ صحابہ کے دہشتگردوں نے انہیں فائرنگ کرکے شہید کیا

شہید امجد صابر
امجد صابری 23 دسمبر 1976 کو پیدا ہوئے اور 1988 میں فنی سفر کا آغاز کیا اور اپنے والد کی مشہور زمانہ قوالی تاجدار حرم کو یوں پیش کیا کہ سننے والے جھوم گئے۔امجد صابری اپنی بہترین آواز اور انفرادیت کی وجہ سے دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کرنے میں کامیاب رہے اور ہندوستان میں بھی لوگ ان کے دیوانے رہے۔ امجد صابری نے قوالی کے شعبے کو عوام میں مقبول بنانے کے لیے اس میں نت نئے تجربات کیے اور اسے جدت کے ساتھ پیش کیا۔

معروف نعت خوان ،قوال،انسان دوست شخصیت جسکا جرم صرف یہ تھا کہ وہ اہلیبت علیہ سلام کے سچی

محبت کرتا تھا،جو انسانیت سے محبت کرتا تھا، جو امن کا درس دیتا اور اتحاد بین المسلمین کا حقیقی داعی تھی یہی وجہ تھی کہ نفرت پھیلانے والےمخصوص تکفیریت کے علمبرادر فرقہ کے دہشتگردوں نے 22 جون روزہ کی
حالت میں اس نفیس انسان کو ہم سے چھین لیا۔

اس کے علاوہ بھی یہ 2016 بہت سے ایسے خوب لوگوں کا اپنے ساتھ لے گیا جو اس دنیا اور پاکستان کو امن کو گہوارہ بناناچاہتے تھے، ان میں پاکستان میں سہر فہرست،سبین محمود،عبدالستار ایدھی، جنید جمشید و دیگر ہیں، اسی طرح دنیا میں فیڈرل کاسترو جیسے استعمار مخالف افراد بھی اس سال ہم سے بچھڑ گئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button