دنیا

نائجیریا کی فورسز نے ’150 پرامن مظاہرین ہلاک کر دیے‘

ابوجا(مانیٹرنگ ڈیسک)نائجیریا میں گذشتہ سال الگ بیافرا ریاست کے حق میں ہونے والے مظاہروں میں شدت آ گئی،انسانی حقوق کے ادارے ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ نائجیریا کی سکیورٹی فورسز نے اگست 2015 کے بعد سے اب تک ڈیڑھ سو سے زیادہ پرامن مظاہرین کو ہلاک کیا ہے۔
ایمنیسٹی نے کہا کہ سرکاری فوج نے بیافرا کے حق میں ہونے والے مظاہروں کے دوران اصلی گولیاں چلائیں اور نائجیریا سے آزادی کی مہم چلانے والوں کے خلاف ہلاکت خیز طاقت استعمال کی۔
نائجیریا کی پولیس نے غیرضروری طاقت کے استعمال سے انکار کیا ہے۔ جب کہ سرکاری فوج نے کہا ہے کہ ایمنیسٹی اس کی ساکھ کو خراب کرنے کے درپے ہے۔
ایمنیسٹی کی رپورٹ تقریباً دو سو لوگوں کے انٹرویوز پر مبنی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں ایک سو سے زائد تصاویر اور 87 ویڈیوز بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں ایمنیسٹی نے ‘ماورائے عدالت قتل’ کا الزام بھی عائد کیا ہے جب 26 مئی 2016 کو بیافرا کے یادگاری دن کے موقعے پر اونیتشا میں 60 افراد کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔ایمنیسٹی کے نگران ڈائریکٹر برائے نائجیریا مکمد کمارا نے کہا: ‘ہجوم پر قابو پانے کے لیے اندھادھند اور بےدریغ گولی چلانے کے رویے نے کم از کم 50 لوگوں کی جانیں لے لیں، اور ہمیں خدشہ ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔’
رپورٹ میں شامل کردہ دوسرے متاثرین میں ایک 26 سالہ شخص بھی ہے جسے انکپور میں گولی مار دی گئی تھی لیکن وہ زخمی حالت میں ایک گٹر میں جا چھپا۔ اس نے بتایا کہ فوجیوں نے اسے ڈھونڈ نکالا اور اس کے زخموں پر تیزاب چھڑک کر اسے کہا کہ وہ سست رفتار موت مرے گا۔
ایک خاتون نے بتایا کہ وہ اپنے خاوند سے موبائل فون پر بات کر رہی تھیں جب خاوند نے کہا کہ انھیں پیٹ میں گولی مار دی گئی ہے۔ خاتون نے کہا کہ وہ ایک فوجی گاڑی سے فون کر رہے تھے۔ بعد میں ان کی لاش ایک مردہ خانے سے ملی۔ ان کی چھاتی پر دو مزید زخم تھے۔
انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے کے مطابق بیافرا کے حامی مظاہرین ‘بڑی حد تک پرامن’ تھے، البتہ اکا دکا لوگوں نے پتھراؤ کیا یا ٹائر جلائے۔ ایک ایسا موقع بھی آیا جب کسی نے پولیس پر فائر کیا تھا۔ادارے نے کہا: ‘یہ تشدد اور انتشار اس درجے کا نہیں تھا کہ تمام ہجوم کے خلاف اس قدر طاقت استعمال کی جاتی۔’رپورٹ میں شامل ایک شخص نے کہا کہ اس کے زخموں پر تیزاب چھڑکا گیا
تاہم فوج کے ترجمان ثانی عثمان نے کہا: ‘بلاجواز اور اشتعال انگیز تشدد کے باوجود فوج اور دوسری سکیورٹی ایجنسیوں نے ہر ممکن صبر کا مظاہرہ کیا۔’گذشتہ برس
سے اب تک بیافرا کے آبائی باشندوں کی جانب سے کئی احتجاجی مظاہرے ہو چکے ہیں۔اس تحریک کا مقصد نائجیریا کے جنوب مشرق میں اگبو باشندوں کے علاقے میں ایک الگ ملک قائم کرنا ہے۔50 سال قبل ایسی ہی ایک کوشش سے ملک بھر میں خانہ جنگی چھڑ گئی تھی۔ بہت سے اگبو باشندے سمجھتے ہیں کہ نائجیریائی حکومت ابھی تک انھیں اس کی سزا دے رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button