مقالہ جات

اربعین پر کروڑوں لوگ کربلا میں کیسے سماجاتے ہیں، جرمن وفد کوعلماء کا جواب !!

(ترجمہ : کوثرعباس )

شیعیت نیوز: سن دوہزار تیرہ 2013میں جرمنی کے مبصرین کا ایک وفد امام حسین علیہ السلام کے چہلم کے موقع پر زائرین کی تعداد کا جائزہ لینے کیلئے آیا جب انہوں نے اپنا جائزہ لے لیاجبکہ اس سال کربلا میں زائرین کی تعداد دو کروڑ سے زائد تھی تو ان دس دنوں میں یہ وفد حرم حضرت امام حسین علیہ السلام کے ذمہ داران سے ملا اور ان سے درج ذیل سوالات کے جوابات طلب کئے

1- عراقی عوام اپنے تعصب اور تیزمزاجی کے باعث مشهور ہے اور اس کروڑوں کے مجمع میں ھم نے بغور جائزہ لیا لیکن نہ تو کسی کو دوسرے سے الجھتا دیکھا نہ ہی لڑتا دیکھا بلکہ ھم نے تو ان کی خوش اخلاقی میں اضافہ ہی دیکھا ہے اسکا راز کیا ہے؟؟

2- عموماً ہم نے یہی دیکھا ہے کہ تاجر لوگ اس قسم کے موقع کی تلاش میں رہتے ہیں تاکہ وہ اپنے کاروبار کو چمکا کر زیادہ مال کمائیں
لیکن یہاں ہرکسی نے اپنی دکانیں بند کر کےلوگوں کو مفت کھانا کهلانے کےمقام بنا لئے ہیں جن میں لوگوں کو بغیر کسی لالچ کے مفت غذا پانی اور رہائش فراہم کررہے ہیں اسکا سارا خرچہ کیسے پورا هوتا ہے؟ ؟ اتنی مقدار میں پیسہ کہاں سے آتا ہے؟؟ ان کروڑوں لوگوں کی خدمت اور کھانے کا اتنا حیران کن خرچ جس کو دنیا کی امیر ترین حکومتیں بهی پورا نہیں کرسکتیں وہ کہاں سے آتا ہے؟؟

3- ھم نے کربلا اور نجف کے باتھ روم چیک کئے تو دیکھا کہ وہ اتنی بڑی تعداد کیلئے بالکل موزوں نہیں اور اسکا لازمی نتیجہ یہی نکلنا تھا کہ گندے پانی سے سڑکیں بھر جائیں مگر ایسا نہیں ہوتا تو یہ سب کیسے ممکن ہوا؟ ؟؟

4- ھم نے یہ مشاہدہ کیا کہ هر قسم کے لوگ جن میں بچے بوڑھے اور خواتین ہیں اور همیں یہ بھی پتہ ہے کہ یہاں امن وأمان کی صورتحال ناگفتہ بہ ہے لیکن اس کے باوجود یہ لوگ پورے اطمینان سے گھوم پھر رہے ہیں ان کو کسی قسم کا کوئی خوف بھی نہیں ہےاسکا راز کیا ہے؟

5- جو بھی اجتماع هوتا ہے عموما اس کی کوئی فوری وجہ هوتی ہے یا بدلے میں کوئی مادی فائدہ هوتا ہے یاپهر اس کی باقاعدہ دعوت دی جاتی ہے ، لیکن یہاں ایک شخص چودہ سو سال پہلے شہید هوا اور لوگ ابهی تک اتنی بڑی تعداد میں اس کے پاس آتے ہیں

اسکا کیا سبب ہے؟؟؟

اسکا جواب
جناب سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کے اس خطبے میں ہے جو انہوں  نے ابن زیاد کے دربار میں اکسٹھ  61ھجری کو دیا تھا

"” خدا کی قسم تو هماری یاد نہیں مٹا سکتا”””

 

متعلقہ مضامین

Back to top button