مقالہ جات

ڈیرہ اسماعیل خان ، یا الہی یہ ماجرا کیا ھے ؟

تحریر : ساجد واحدی

برادر عزیز شاھد شیرازی کی شہادت نے ڈیرہ اسماعیل خان کے سکوت کو ایک بار ھلا کر رکھ دیا اور ڈیرہ اسماعیل خان کے باشرف مومنیںن اور مومنات اس مظلوم و دل سوز جوان کے قتل کے خلاف احتجاج کرنے شاھراوںُ پہ آگئے ۔ کیونکہ ھمارے وطن عزیز میں بھی جنگل ھی کا قانون ھے جب تک متاثرہ فرد احتجاج نہیں کرتا یا اظہار وجود نہیں کرتا تب تلک حکام بالا اور مقتدر حلقوں کے کانوں پہ جوں تک نہیں رینگتی ۔
اپنے اصل موضوع کی طرف آتا ھوں کہ براد عزیز شاھد شیرازی کی شہادت کے فوری ردعمل پہ ملت کی واحد نمائندہ طلبہ تنظیم امامیہ اسٹوڈنٹس ارگنائزیشن اور ملت کی امید مجلس وحدت المسلمین نے اس قتل کے خلاف فوری ردعمل کا اظہار کیا اور ڈیرہ اسماعیل خان میں شہید کی شہادت کے اگلے روز ( جمعرات ) کو شٹرڈاون ھڑتال و احتجاج کی کال دی ۔ تو گویا اس نے ظالم کی چکی میں پسے ھوئے مظلوموں کو اپنے وجود و غم کے اظہار کا موقع فراھم کردیا ۔ اس اعلان کا ھونا تھا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے مختلف علاقوں میں یتیمان آل محمد ( ع) جگہ جگہ احتجاج پہ نکال آئے اور اس خون ناحق کہ قتل پہ احتجاجی طور پہ شاھراہیں بلاک کردیں تو وھیں امید جوانان ملت مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان برادر علی مہدی بمعہ کابینہ و سابقین جبکہ مجلس وحدت کا اعلی سطحی وفد خطیب ولایت حجتہ الاسلام و المسلمین مولانا اعجاز بہشتی ، براد ناصر شیرازی و دگران کی قیادت میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پہ ڈیرہ اسماعیل خان کی مومنین سے اظہار یکجہتی کیلے ڈیرہ اسماعیل خان پہنچ گیا ۔
تو دوسرے جانب خود ساختہ ملت جعفریہ کے قائد علامہ ساجد کے گارڈ ‘ ریاض ترک ‘ نے جو کہ سکندر گیلانی کا سندھ میںُ معاون خصوصی ھے نے شہید شاھد شیرازی کے قتل پہ باقاعدہ خوشیاں منانا شروع کردی اور اپنی ذاتی ‘ فیس بک ‘ اکاونٹ سے شہید شاھد شیرازی کے خلاف مغالظات بکنا شروع کردی ۔ واضح رھے کہ یہ ملعون ریاض ترک ‘ علامہ راجہ ناصر عباس کی حقوق ملت تشیع اور شہداء کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے۱۳ مئی سے جاری بھوک ھڑتال کہ خلاف بھی کافی بکواس کرتا رھا ھے ۔
ادھر ڈیرہ اسماعیل خان میں درباری مولوی رمضان توقیر جو کہ برملا شیعہ مسلمانوں کے قاتل ‘ فضل الرحمن ‘ کو قائد ملت اسلامیہ قرار دے چکا ھے اور خود کو انکو ووٹر بھی کہتا ھے نے عوام کی اس احتجاج کو سبوتاژ کرنے کیلے ڈیرہ اسماعیل خان کے مومنین کے اس احتجاج کو انتظامیہ کے کہنے پہ ختم کرنے کی یقین دھانی کروائی اور شہید کے والد پہ بھی دباؤ ڈالا کے وہ اس کی تدفین جلد از جلد یقینی بنائیں ۔ جب درباری ملا اپنے آقاؤں کی خوشنودی کی خاطر یہ اعلان کرنے لگا تو شدت غم مارے حسینیوں سے یہ خیانت برداشت نہ ھوسکی اور انہوں نے اس درباری ملا کو زدوکوب کیا جبکہ آئی ایس او کے جوان اسکو بچا کر نکلے ورنہ عزاداران مولا حسین ( ع ) درباری ملا کو نہ چھوڑتے ۔ لیکن کل جب میں نے قبلہ علامہ ساجد نقوی صاحب کی دوسری زوجہ شازیہ قربان المعروف غزل رحمان کے فیس بک اکاونٹ سے آئی ایس او کے مرکزی آر برادر علی مہدی اور حجتہ الاسلام و المسلمین مولانا اعجاز بہشتی کے بارے میں سفید جھوٹ کا مطالعہ کیا تو مجھے ایک فیصد بھی افسوس نہ ھوا کیونکہ مجھے پتہ ھے کہ انٹیلی جنس بیورو ( IB ) کی اس ملازمہ شازیہ قربان جو کہ علامہ ساجد کی سوشل میڈیا ٹیم ( قبلہ عارف واحدی ، قبلہ شبیر میثمی ، قبلہ ڈاکٹر عون ساجد ) کہ مسئول بھی ھیں ان سے انہی کاموں کی توقع ھے ۔ کیونکہ آئ ایس او اور مجلس وحدت کے دوستوں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں شہید کے قتل کے خلاف احتجاج منظم کیا اور عمران خان ، اور مقامی پاک آرمی کے آفیسر کو مجبور کیا کہ وہ شیعہ قتل عام کی موضوع پہ فوری اپیکس بلائیں ۔ تاکہ قاتلوں کی نشاندھی ھوسکے ۔ لیکن شیعہ علماء کونسل کے اصحاب قاتلوں کی گرفتاری نہیں چاھتے ۔ اگر قاتل گرفتار ھونگے تو وہ مولانا فضل الرحمن کو کیا منہ دیکھائیںُ گے کیونکہ بقول صوبائی وزیر خیبر پختونخواہ علی امین گنڈا پور کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں شیعہ قتل عام میں متحدہ مجلس عمل ( MMA ) کے دور میں بھرتی ھوئے پولیس اھلکاروں ملوث ھے جی ھاں وھی متحدہ مجلس عمل کے جسکے اتحادی علامہ ساجد ھیں جی ھاں وھی متحدہ مجلس عمل کی جسکی صوبائی حکومت میں رمضان توقیر صاحب مشیر وزیر اعلی تھے اور ڈیرہ اسماعیلُ خان میں شیعہ قتل عام ھوتا رھا ۔ حتاکہ ۳۵۰۰۰ سے زائد مومنین ڈیرہ اسماعیل خان سے ھجرت کر گئے اور ۱۰۰۰ سے زائد سادات وُ مومنین محبت اھلبیت (ع ) میں قتل کردیے گئے لیکن رمضان توقیر صاحب اور انکا مسلط شدہ قائد خاموش رھا کیونکہ انکی بقاء ھے ھی شیعہ مخالفین کے ساتھ سازباز میں نہ کہ مکتب اھلبیت کے دفاع میں ۔ اج یہی ڈیرہ اسماعیل خان کے پسے ھوئے مومنین کی بیداری انکو ایک آنکھ نہیں بھا رھی ھے ۔ اج اسی لیے انہوں نے بیدار جوانوں اور شجاع علماء کے خلاف معاویہ صفت پروپیگنڈا شروع کردیا ھے کیونکہ افکار معاویہ ھی کہ اس تیزی اور ڈھٹائی سے جھؤٹ بولو کہ جب امیر المومنین مولا علی ( ع) مسجد کوفہ میں شہید کردیئے جائیں تو معاویہ کے پروپیگنڈے کا شکار اھل شام یہ سوال کرتے تھے کہ علی (ع) کی شہادت مسجد میں کیسے ھوئی ‘ یہ معاویہ صفت پروپیگنڈا یعنی جھوٹ کو سچ ثابت کرنا انہوں نے ملا ڈیزل فضل الرحمن سے سیکھیں ھیں ۔ اب وقت آگیا ھے کہ ان ناسوروں اور ملت کے خائنوں کے چہرے کو بے نقاب کیا جائے ۔ آئندہ تحریر میں آئ ایس آئی کی کالعدم سپاہ صحابہ اور علامہ ساجد کے گروہ کے مابین کرائ گئی ‘ڈیل’ کے بارے میں پردہ اٹھاونگا
نوٹ : میں آئی ایس او اور مجلس وحدت المسلمین کے دوستوں سے گزارش کرتا ھوں کہ اس جھوٹے پروپیگنڈا کے خلاف ضرور حقائق سامنے لائیں گو کہ ڈیرہ اسماعیل خان سے آنیوالی ویڈیوز نے ایک بار پھر علامہ ساجد کے گروہ کا مولوی رمضان توقیر کی پٹائی کا بھانڈا پھوڑ دیا ھے کہ اس درباری ملا کو ڈیرہ کے مظلوم یتیمان ال محمد (ع) نے خود مارا کیونکہ یہ سوداگر پھر قوم کو بیچ ایا تھا ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button