دنیا

تُرکی کا اسرائیل سے ذِلت آمیز مُعاہدہ!

تُرکی اور اسرائیل فریڈم فلوٹیلا کے مسئلہ پرپیدا ہونے والے بُحران کو حل کرنے پر تیار ہوگئے ہیں، اس مُعاہدہ کے خاص خاص نُکات درج ذیل ہیں۔ ۔

 تُرکی ایسی قانون سازی کرے گا جس کے تحت فریڈم فلوٹیلا کے شہیدوں کے قاتل اسرائیلی فوجیوں کے خلاف مُستقبل میں کسی قانونی چارہ جوئی کو روکا جاسکے۔
 دونوں مُمالک اپنے سفارتی تعلُقات دوبارہ "معمول” پر لے آئیں گے۔ ( ایک غاصب، لاکھوں فلسطینیوں کے قاتل صہیوںیوں سے سفارتی تعلُقات؟؟ کیا یہ عالمِ اسلام کے مُشترکہ موقف کو کمزور کرنے اور غداری کے مُترادِف نہیں؟؟) ۔

 تُرکی اپنی سرزمین سے حماس کو آزادی فلسطین کی کوئی سرگرمی انجام دینے نہیں دے گا۔ ، تُرکی نے وعدہ کیا ہیے کہ وُہ حماس کی قید سے دو اسرائیلی شہریوں کی آزادی اور دو فوجیوں کے باقیات کی واپسی کروائے گا۔ ( لیکن وُہ ہزاروں بے گُناہ فلسطینی جو برسوں سے اسرائیل کی قید میں ہیں اُن کا کوئی ذکر نہیں۔) ۔
 تُرکی غزہ کے مُحاصرے کے خاتمہ کے مُطالبہ سے دستبردار ہوگیا ہیے۔ غزہ کا بحری، بری، فضائی مُحاصرہ اِس ہی طرح جاری رہیے گا۔

اسرائیل تُرکی کو اسرائیلی بدرگاہ کے راستے ضروری ساز و سامان غزہ پہنچانے کی اجازت دے گا۔ ( یہ کوئی نئی بات نہیں۔ ابھی بھی غزہ جانے والا تمام سامان اسرائیل سے گُزر کر اور تلاشی کے بعد غزہ جاتا ہے، اسرائیل جس سامان کو چاہتا ہیے جانے دیتا ہیے اور جس کو چاہتا ہیے روک لیتا ہیے)۔ یہ مُکمل اسرائیل کی صوابدید پر مُنحصر ہے ْ

متعلقہ مضامین

Back to top button