پاکستان

انصافی حکومت نے طالبان یونیورسٹی کے لئے تین کروڑ کا بجٹ پاس کرکے مردہ جسم میں جان ڈال دی

شیعیت نیوز: صوبہ خیبر پختونخواہ میں تحریکِ انصاف کی حکومت نے دالالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کو تیس کروڑ روپے امداد دینے کا اعلان کیا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اس طرح اس مدرسے کو قومی دھارے میں شامل کیا جا سکے گا اور ان کو شدت پسندی سے دور لایا جائے گا۔  جبکہ مدرسے کے نظام میں اصلاحات وہاں پڑھائے جانے والے نصاب اور بڑھانے والے استادوں کی تبدیلی سے آتی ہے، اسی مائنڈ سیٹ کے لوگوں کو زیادہ پیسے دیتے رہیں گے تو وہ اپنی شدت پسند کاروائیوں میں مزید تیزی لائیں گے، آپ نے تو ان کا کام آسان کر دیا ہے، انکو سیاسی سائبان فراہم کرکے تحریک انصاف کی حکومت نے حکومتی سرپرستی میں طالبان تیار کرنے والی فیکٹری کو چالو کردیا ہے، تاہم یہ بات سامنے نہیں آسکی کہ خیبر پختونخوا کی حکومت کو اس طالبان پیدا کرنے والے مدرسہ کی مالی امداد کرنے کا مشورہ کس نے دیا تاہم گمان ہے کہ جماعت اسلامی اس تمام سازش کے پیچھے ہوگی۔

دالالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کو ’‘جہادی یونیورسٹی‘‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ افغانستان میں امریکی ایما پر روس سے لڑنے کیلئے اس مدرسے کے طالب علم کام آئے اور طالبان بھی یہیں کے پرورش کردہ ہیں۔ ملا عمر اسی مدرسے میں پڑھا، ملا اختر منصور جو ابھی کچھ روز پہلے ڈرون حملے میں مارا گیا وہ بھی اسی مدرسے کا طالب علم رہا ہے۔ حقانی نیٹ ورک کا سربراہ جلال الدین حقانی یہیں کا طالب علم تھا۔ عاصم عمر، جو القاعدہ جنوبی ایشا کا لیڈر رہا وہ بھی اسی مدرسے سے پڑھا۔

اس حوالےسے عمران خان کا کہنا ہے کہ ان سات لاکھ بچوں کو سوسائٹی سے الگ نہیں کر سکتے جو مدارس میں پڑھتے ہیں،کون کہتا ہے ان کو الگ کریں مگر کیا تیس کروڑ صرف طالبان کی نرسری کیلئے ہیں یا ان کیلئے بھی کوئی روپیہ دھیلا بجٹ میں رکھا ہے جو اس مدرسہ کے فارغ التحصیل طالبان کے ہاتھوں مارے جانے والوں کے یتیم ہیں؟ دوسری جانب نون لیگیوںبھی تحریک انصاف کے اس اقدام پر چیخ رہےہیں پر معذرت کہ وہ سیاسی پوئنٹ سکورنگ کرنے کی کوشش نا ہی کریں تو بہتر ہے کیونکہ ان کی صوبائی حکومت نے ایک عرصہ تک سرکاری خزانے سئے معروف ملک دشمن دہشت گرد ملک اسحاق کے گھر کا خرچہ اٹھائے رکھا ۔۔۔۔

یہ کیسا نیشنل ایکشن پلان ہے کہ ایک دہشت گرد مدرسے کو اتنی کھل کر امداد دی جارہی ہے؟ اس مدرسے کے بانی مولانا سمیع الحق کو طالبان کا باپ کہاجاتا ہے اور وہ اس خطاب پر فخر کرتے ہیں۔ ایک طرف طالبان کے خلاف نیشنل ایکشن پلان چل رہا ہے اور دوسری طرف انہی کو تین کروڑ روپے کی امداد دی جا رہی ہے۔ حکومت کے مطابق بے نظیر کو قتل کرنے والوں کا تعلق بھی اسی مدرسے تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button