پاکستان

*19واں دن بیت گیا اور بھوک ہڑتال جاری ھے۔*

مگر یہ بات فہم سے بالاتر ہیکہ جو حکومت دہشت گردوں سے مذاکرات کرسکتی ہے جو ملک دشمن قوتوں کے ساتھ بیٹھ کر ڈائیلاگ کرنے کی بات کرسکتی ہے  جو بلوچستان میں پاک فوج اور FC کے جوانوں کے قاتلوں اور قائداعظم ریزیڈنسی نذرآتش کرنے والوں سے مذاکرات کرسکتی ہے وہی حکومت پاکستان کی محب الوطن اورمظلوم ترین مکتب ملت تشیعو سے بات کیوں نہیں کرسکتی؟

*کیا ملت تشیعو کے افراد پاکستان کے برابر کے شہری نہیں؟*

کیا ھمارا جرم صرف یہی ہیکہ ہم اس ملک کو کسی بھی قیمت پر مسلکی تقسیم کا شکار نہیں ھونے دینا چاھتے اور فرقہ واریت کے عفریت کے سامنے بندھ باندھنا چاہتے ہیں، مظلوم کے لیئے انصاف اور عوام کے لیئے پرامن پاکستان چاھتے ہیں؟

یہ ملک جتنا طالبان فرنچائز ھولڈرز مولانا سمیع الحق مولانا فضل الرحمان اور مولانا عبدالعزیز کا ہے اس سے زیادہ یہ ھمارا ہے۔

ہم نے نہ کبھی اپنے اداروں کو کمزور بنانے کے لیئے تنقید کا نشانہ بنایا نہ کبھی کسی دہشتگرد ملک دشمن خودکش بمبار کو اپنے مدارس یا امام بارگاھوں میں پناہ دی نہ ہزاروں شہادتیں دینے کے باوجود کبھی اپنے جوانوں کو انتقام لینے کا درس دیا۔ نہ کبھی دلیل اور غلیل کی بات کی نہ اینٹ سے اینٹ بجا دینے کا شوشا چھوڑا۔

آج بھی ہم خیبر پختون خواہ پنجاب بلوچستان سندھ اور گلگت بلتستان میں ظلم کا شکار ھونے کے باوجود حکومت اور اداروں کے خلاف سڑکوں پر نہیں آئے دارالحکومت یا کسی شہر کو مفلوج کرنے کا نہیں سوچا بلکہ صرف اپنی مظلومیت کو طاقت میں تبدیل کرتے ھوئے گذشتہ 18 روز سے اپنے پاک وطن کے دارالحکومت سمیت ملک کے مختلف شہروں میں گذشتہ 18 روز سے موسم کی شدت کا مقابلہ کرنے ہوئے بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔ مگر افسوس صد افسوس اے بے حس مقتدرہ کہ اتنے دن بیت گئے مگر تمھارے ضمیر نہ جاگے۔
*کب جاگے گا تمھارا ضمیر جب ہم خاک ھوجائیں گے ؟*

لیکن اے میری وطن کے مقتدرہ یہ یاد رکھنا کہ خون ناحق اثر رکھتا ہے۔ ظلم کے خلاف نہ بولنا دراصل ظالم کے ظلم میں شریک ھونا اور ظالم کو طاقت ور بنانے کے مترادف ھوتا ہے۔
 کیا ارض پاک کے محب الوطن اداروں کی غیرت یہ گوارہ کرتی ھے کہ ظالم دندناتے پھریں اور خون ناحق بہتا رھے اور وہ خاموش رہیں؟
ہم اب بھی مایوس نہیں بلکہ اپنے غیرت مند اور محب الوطن  اداروں سے یہ امید وابستہ کیئے ھوئے ہیں کہ وہ اس مظلوم ملت کا درد سمجھتے ھوئے مسئلے کی سنگینی کا ادراک کرتے ہوئے مسائل کا نوٹس لیں گے اور ظالموں کو انکے منطقی انجام تک پہنچانے کے لیئے اپنا کردار ادا کریں –

متعلقہ مضامین

Back to top button