پاکستان

علماٗ کی ذمہ داریوں میں سے ایک امربالمعروف و نہی عن المنکر انجام دینا ہے، علامہ رمضان توقیر

شیعیت نیوز: پشاور انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی کی طرف سے ہائیر ایجوکیشن کمیشن پشاورمیں دوروزہ کنویشن با عنوان دور حاضر کے چیلنجز اور علماء کی ذمہ داریاں سے شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی صدرنائب صدر علامہ محمد رمضان توقیرنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علماء انبیاء کے وراث ہیں اس وراثت سے مالی جائیداد کی وراثت ہرگز نہیں بلکہ اس عہد وپیماں وء ایفا کی وراثت ہے کہ جو سورہ احزاب میں خالق حق نے اپنے پیارے نبی کو حضرت نوح و ابراہیم موسی و عیسی جیسے الوالعزم پیغمبروں سے لیا تھا۔یا ددلوایا انبیاء فقط نماز روزے کی تبلیغ کیلیے نہیں آئے تھے تبلیغ توحید کے ساتھ ساتھ انہوں نے اصلاح معاشرہ کی بنیادیں رکھیں امر بالمعروف نہی عن المنکرکا فریضہ ادا کیا۔آج دنیا ئے اسلام میں بالعموم اور پیارے ملک پاکستان میں بلخصوص نام نہاد اسلام کا لبادہ پہن کر اسلام ومسلمین کو بد نام کر رہے ہیں ۔آج کے علماء کرام کو 65سال پہلے کا جذبہ پیدا کرنا ہوگا۔جرات کا مظاہرہ کرنا ہوگا ہم اگر اپنے اپنے مسلک کی بھی صیح تبلیغ کریں تو اسلام وپاکستان کی خدمت ہوگی۔کوئی مسلک کسی بھی مسلمان تو بجائے خود انسان کو قتل کی اجازت نہیں دیتا کون سامسلک ہے ۔جوجھوٹ ،کرپشن ،الزام تراشی ، بدعہدی کی اجازت دیتا ہو۔ اللہ کی طرف سے بھیجے گئے پیغمبروں کی راہنمائی کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل دیکر اشرف المخلوقات بنایا۔کوئی بھی صاحب عقل موجودہ انتہاپسندی تکفیری سوچ کی اجازت نہیں دیتا۔ اگر ہر مسلک دوسرے مسلک کی تکفیر پر لگ جائے تو مسلمان یہود وہنوز ہونگے۔سب سے پہلے میں اپنے آپ کو دشمن کی سازش کی طرف متوجہ کراتا ہوں ۔اور عالمین کی رحمت کی سیرت کو اپناؤں نفرتوں کے خاتمے اور اخوت ومحبت کی ترویج میں علماء کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ آئیں مل کر اسلام و پاکستان کو با وقار بنائیں اس میں ہماری بقاء و وقار ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button