مقالہ جات

معاویہ بن سفیان کے بارے میں روزنامہ اُمت کے انکشافات

۲۲ رجب قریب آتی ہے تو مخصوص دہشتگرد ٹولہ ملک بھر میں معاویہ ابن ابو سفیاں کی وفات کا چرچا شروع کرکے نذر امام صادق علیہ سلام کے خلاف پرپگنڈا شروع کردیتے ہیں، ذیل میں دیئے گئے آرٹئکل کو ایک بار پھر پبلیش کرنے کا مقصد اس دہشتگرد ٹولے کے جھوٹ سے مسلمانوں کو آگاہ کرنا  ہے جو وہ تاریخ میں گڑبڑ کرکے  بے وقوف گمراہ کرنے کی کوشیش کرتے ہیں، یہ آرٹیکل ۲۰۱۴ میں روزنامہ امت اخبار میں شائع ہوا، ملاحظہ کیجئے۔

idr4.gif

idr42.gif

اہم یہ ہے کہ پاکستان میں آزادی اظہار اور عقیدے کی آزادی کے سوال سے بھی براہ راست جڑنے والی بات ہے اور مخصوص مکتبہ فکر کے انتہا پسند اور دھشت گرد معاویہ ابن ابی سفیان کے کردار کے حوالے سے تاریخ میں موجود باتوں کی بنیاد پر کوئی رائے بنانے کو ہی توھین اور گستاخی قرار دینے پر تل گئے ہيں پاکستان میں عملی طور پر آزادانہ بحث و مباحثے کی فضا کو خراب کردیا گیا ہے اور اس وقت فکری جبر اور حبس ضیاءالحق کے دور سے کہیں ہزار گنا زیادہ شدید اور خوفناک ہوچلا ہے اس ملک میں مذھبی آزادی کا حق صرف دیوبندی اور وہابی مکاتب فکر کے پاس رہ گیا ہے جبکہ اور کسی مکتبہ فکر کے پاس یہ آزادی ختم ہوگئی ہے اور جو اس آزادی کو استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے اس کے خلاف ایک طرف تو تھانوں میں مقدمات کی بھرمار ہوتی ہے تو دوسری طرف خاص مکتب کے دھشت گرد اس سے جینے کا حق چھیننے کے لیے دندناتے پھرتے ہیں۔

post-6687-0-00902400-1372331175.png

زیر نظر سید مودودی کی کتاب خلافت و ملوکیت سے اقتباس اور دیوبندی مولوی یوسف لدھیانوی کی اس پر کی گئی تنقید کا ہے ،سوال یہ جنم لیتا ہے کہ اگر ڈاکٹر فرحان علی ندوی دیوبندی ،سید مودودی معاویہ ابن ابی سفیان کے بارے میں یہ سب لکھکر اور چھاپ کر کسی ضابطہ فوجداری کے سزاوار نہیں ٹھہرے تو پھر یہ غریب ملنگ رمضان تھراج سکنّہ چوپڑ ہٹہ اور شاہد سکنہ جلالپور کیسے ملعون ،گستاخ اور توھین مذھب کے مرتکب ٹھہرے اور سوال یہ ہے کہ ڈاکٹر رضوان ندوی اور سید مودودی نے جن ماخذوں سے یہ روایات لیں ان ماخذات کے مصنفین تو بڑے بڑے سنّی علماء ہیں پھر یہ الزام ان سنّی علماء پر کیوں نہیں لگتا  اور آج معاویہ ابن ابی سفیان کے بارے میں اس قدر جو تزک و احتشام ہورہا ہے وہ تزک احتشام ان جید تابیعین و تبع تابعین نے کیوں نہ کیا

متعلقہ مضامین

Back to top button