پاکستان

ملک بھر میں داعش کیلئے بھرتیاں حکومت کی نااہلی ہے ڈاکٹر طاہر القادری

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی زیر صدارت منعقدہ سنٹرل ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے آرمی چیف سے کہا گیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے سہولت کار اور ماسٹر مائنڈ پکڑے جائیں، اپیکس کمیٹی سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس فوجی عدالت کو بھجوائے۔ برسراقتدار قاتل حکمرانوں کے بے پناہ سرکاری اختیارات اور اثر و رسوخ کے باعث کوئی ادارہ انصاف نہیں دے رہا، لہٰذا فوج سانحہ ماڈل ٹاؤن کے 14 شہداء، 85 زخمیوں کو سانحہ اے پی ایس کے شہید طلباء و طالبات کی طرز پر انصاف دلوانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ ڈاکٹر حسن محی الدین، خرم نواز گنڈا پور، بریگیڈئر (ر) محمد مشتاق اور صاحبزادہ فیض الرحمن درانی نے اجلاس سے خطاب کیا، جبکہ احمد نواز انجم، فرح ناز، علامہ رانا محمد ادریس، علامہ فرحت حسین شاہ، مرتضٰی علوی، شہزاد نقوی، تنویر خان، محمد رفیق نجم، عرفان یوسف، نور اللہ صدیقی، ساجد بھٹی، جواد حامد و دیگر اجلاس میں موجود تھے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی اے ٹی کے سربراہ نے کہا کہ ایکشن پلان کو دہشت گردوں کے ہمدرد حکمرانوں نے سلیکشن پلان میں بدل دیا ہے۔ حکومت کے اندر حکومت اور ریاست کے اندر ریاست قائم ہے، داعش کیلئے بھرتیاں حکومت کی نااہلی ہے۔ موجودہ حکمرانوں کے ہوتے ہوئے دہشت گردی کا خاتمہ ناممکن ہے۔ قومی ایکشن پلان کے نام پر لاؤڈ سپیکروں کے خلاف کارروائی کرکے قوم اور ملکی اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکی گئی، ملک میں تھوڑا بہت جو امن نظر آتا ہے، اس کا کریڈٹ آپریشن ضرب عضب کو جاتا ہے۔ نظام مملکت پرائیویٹ کمپنیوں اور منظور نظر افراد کے ذریعے چلایا جا رہا ہے، اہم ملکی فیصلے پارلیمنٹ کی بجائے حکمران خاندان کے ڈرائنگ روموں میں ہو رہے ہیں، ریاستی ادارے کمزور، غریب بے حال جبکہ حکمران طبقہ دن بدن خوشحالی کی منازل طے کر رہا ہے، کرپشن، دہشتگردی، لوڈشیڈنگ، بیروزگاری، مہنگائی کے حوالے سے موجودہ حکمران ناکام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قاتل حکمران کان کھول کر سن لیں، شہدائے ماڈل ٹاؤن کو انصاف دلوانے کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔ اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ قومی ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل کیا جائے اور اس کا اطلاق چاروں صوبوں پر کیا جائے اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے مرتب کردہ فروغ امن نصاب کو تعلیمی اداروں میں پڑھایا جائے، اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے بلدیاتی اداروں کو اختیارات اور فنڈز دینے کی قرارداد پاس کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ کمپنیاں بنا کر بلدیاتی اداروں کو اختیارات سے محروم کیا گیا۔ بے اختیار بلدیاتی ادارے عوام کی کوئی خدمت نہیں کرسکیں گے، لہٰذا انہیں اختیارات دیئے جائیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button