پاکستان

سانحہ صفورا،سبین محمود قتل کیس فوجی عدالت منتقل، سانحہ عاشور و اربعین کیس کال کوٹری کا شکار

شیعیت نیوز: وفاقی وزارت داخلہ نے جمعے کے روز سانحہ صفورا اور سبین محمود قتل کیس کے ملزمان کے مقدمات فوجی عدالت منتقل کرنے کی سندھ حکومت کی درخواست منظور کرلی ہے۔

میڈیا کے مطابق یہ منتقلی ترمیم شدہ آرمی ایکٹ 1952 کے تحت کی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ایک پریس کانفرنس میں انکشاف کیا تھا کہ سعد عزیز، محمد اظفر عشرت اور حافظ ناصر ملک و دیگر سانحہ صفورہ، سماجی کارکن سبین محمود کے قتل اور بوہری برادری پر حملوں میں ملوث تھے۔

دوسری جانب اپریل 2015 میں سبین محمود کو اُس وقت قتل کیا گیا تھا جب وہ دی سیکنڈ فلور (ٹی ٹو ایف) میں بلوچستان میں گمشدہ افراد سے متعلق ایک سیمنار سے خطاب کے بعد واپس لوٹ رہی تھیں۔

بعدازاں تفتیش کے دوران ملزمان نے انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے سبین محمود کو لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کے خلاف مہم چلانے پر قتل کیا۔

file_54.jpeg

ذرائع کے مطابق سعد عزیز، طاہر حسین، منہاس، اسد رحمان، حافظ ناصر احمد، اظہر عشرت، سلطان قمر صدیقی، حسین عمر صدیقی، نعیم ساجد اور حافظ عمر کے مقدمات فوجی عدالت منتقل کیے گئے ہیں۔

گزشتہ سال دسمبر میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردی کے واقع میں 145 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد رواں سال جنوری میں پارلیمنٹ نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952 میں اکیسویں ترمیم کے ذریعے فوجی عدالتوں کے قیام کی منظوری دی تھی۔

پارلیمنٹ کے اس اقدام کی توثیق بعد ازاں رواں سال ستمبر میں سپریم کورٹ کی جانب سے بھی کردی گئی۔

رواں ماہ اگست میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے دہشتگردی کے زیرالتوا مقدمات کو نمٹانے کے لیے کراچی میں فوجی عدالتوں میں اضافے کی منظوری دی تھی۔

یہ ایک بہت اچھا اقدام ہے اور ہر کسی بھی دہشتگردی میں ملوث دہشتگردوں کو سزا دلوانے کے لئے اُٹھائے جانے والے اقدامات کی ہم بھرپور حمایت کرتے ہیں، لیکن اس بات کا اظہار کرنے کا حق بھی بحثیت پاکستانی ہم محفوظ رکھتے ہیں کراچی شہر میں صرف صفورا کا دلخراش سانحہ پیش نہیں آیا اور نا ہی تنہا سبین محمود قتل ہوئی ہے، اسی کراچی شہر میں چن چن کر شیعہ ڈاکڑ ،علماٗ،استاتذہ ،طالب علم، انجینرز، صحافی، ادبیب اور مختلف پیشوں سے تعلق رکھنے والے شیعوں کو بھی قتل کیا گیا ہے، آرمی کورٹ نہیں کجا ان کیسس پر مقامی عدالتوں نے کوئی کاروائی کیون نہیں۔

اب سے کچھ دن بعد یعنی ۲۸ دسمبر کو سانحہ عاشورہ  اور اربعین کو پورے چھ سال بیت جائیں گے اس سانحہ کے ذمہ داراں کہاں ہیں انکے خلاف کوئی کیس آرمی یا ہائی و سپریم کورٹ میں کیون نہیں چلایا گیا؟

سانحہ عاشورہ کراچی 28 دسمبر سن دوہزار نو میں روز عاشور رونما ہوا تھا، لائٹ ہاوس کے قریب پلانڈ بم میں تقریباً ۵۰ سے زائد عزادار شہید ہوئے،اسی سال روز اربعین کے موقع پر مرکزی جلوس عزا میں شرکت کے لئے آنے والی عزاداروں کی بس پر نرسری پل کے قریب حملہ اس میں بھی تقریباً ۳۰ سے زائد مومنین نے جام شہادت نوش کیا، لیکن تاحال انکے قاتلوں کے خلاف نا کوئی کاروائی ہوئی اور نا کوئی کیس حکومت کی سربراہی میں منتقی انجام تک پہچایا گیا۔

file_56.jpeg

Karachi_Chehlum_Arbaeen_Blast_Shia.jpg

پاکستان سے اب طبقاتی نظام ختم کرنا ہوگا اور ہر شہری کو اسکے حقوق دینے ہونگیں تاکہ پاکستان ترقی کرے یہ ملک پھیلے پھولے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button