عراق

عراقی میں ترکی کی فوج کا داخل ہونا، اقتدار اعلی کی کھلی خلاف ورزی ہے: عمار حکیم

اطلاعات کے مطابق مجلس اعلائے اسلامی عراق کے سربراہ عمار حکیم نے اتوار کو ترکی کے فوجیوں کے عراق میں داخل ہونے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بغداد غیرملکی فوجیوں کو عراق میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتا اور حکومت نے کسی بھی ملک سے اپنی بری فوج عراق بھیجنے کی درخواست نہیں کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عراق، ترکی کے اقدام کو، اچھی ہمسائیگی کے اصول کو نظر انداز کرنا سمجھتا ہے اور وہ بھی اس وقت کہ جب عراق دہشت گردوں کے خلاف جنگ کر رہا ہے اور بڑی کامیابی کے نزدیک ہے نیز یہ کامیابی علاقے اور پوری دنیا کے ممالک کے لئے ہے۔

عراقی پارلیمنٹ میں کرد دھڑے کے سربراہ محسن السعدون نے بھی اس سلسلے میں کہا ہے کہ موصل میں ترکی کے فوجیوں کے داخل ہونے سے عراقی کردستان کے علاقے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

ادھرعراق کے شمالی صوبے نینوا کے سابق گورنر اثیل النجیفی نے ایک حیرت انگیز اقدام میں ترک فوجیوں کے عراق میں داخل ہونے کی حمایت کی ہے۔ ایسی حالت میں کہ کرد پیش مرگہ فورس کی تربیت کے بہانے ترک فوجیوں کے عراق میں داخل ہونے پرعراقی حکومت اور پارلیمنٹ نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے-

اثیل النجیفی نے دعوی کیا ہے کہ یہ فوجی عراقی وزیراعظم اور وزیر دفاع کی آگاہی کے ساتھ عراق میں داخل ہوئے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ عراق کے وزیراعظم کے دفتر نے ہفتے کے روز صوبہ نینوا میں ترک فوجیوں کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ یہ اقدام بغداد حکومت کی اجازت کے بغیرانجام پایا ہے۔

عراقی وزارت خارجہ نے بھی بغداد میں ترکی کے سفیر کو طلب کرکے اس سلسلے میں عراقی حکومت کے احتجاج سے ان کو آگاہ کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button