مقالہ جات

دہشت گردی کو برامد کرنے والے ممالک کا، دہشت گردی کے خلاف جنگ کا دعوی

ایک عراقی ویب سائٹ نے ترکی میں جی بیس کے اجلاس میں سعودی فرمانروہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے ریاض کو وہابی دہشت گردی برامد کرنے والا ایک بڑا ملک قراردیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق صوت العراق نے اپنے ایک مضمون میں ترکی، قطر اور سعودی عرب کی مثلث کے کردار اور عراق سے ان کی دشمنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ عراق کے ہمیشہ ہی بہت سے دشمن رہے ہیں کہ جن میں بعض کے عراق کے ساتھ مذھبی اور انسانی بنیادوں پر رشتے بھی قائم تھے۔ قطر، ترکی اور سعودی عرب نے عراق کو کمزور کرنے کے لئے کسی بھی اقدام سے دریغ نہیں کیا۔ ان ملکوں نے امریکہ اور اسرائیل کے پروردہ داعش جیسے دہشت گرد گروہ کھل کر حمایت کی ہے۔

صوت العراق کی رپورٹ کے مطابق ترکی میں ہونے والے جی بیس کے اجلاس کی میزبانی داعش کے سیاسی تشہراتی اور مالی حمایت کرنے والے اس کے دوست یعنی اردوغان نے کی۔ صوت العراق کے مطابق اس اجلاس کا مقصد دہشت گردی اور اس کو پروان چڑھانے والے منابع اور ذرائع کو ختم کرنا نہیں تھا۔ روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے جی بیس کے اجلاس پر کھلی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ترکی اجلاس میں شریک بعض ممالک دہشت گردی کے حامی اور اس برامد کرنے والے شمار ہوتے ہیں۔

پوتن کا اشارہ قطر، امارات، ترکی اردن اور خصوصا سعودی عرب کی طرف تھا۔ صوت العراق نے جی بیس کے اجلاس میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے خطاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہمیں دہشت گردی اور اس کی جڑوں خشک کردینا چاہیے، شاہ سلمان کو مخاطب کرکے لکھا ہے کہ سعودی عرب نے اپنے بحٹ کا ایک بڑا حصہ وہابیت کی ترویج اور فروع میں مشغول مراکز کے لئے مختص کررکھا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کس طرح ممکن ہوسکتی ہے۔ صوت العراق کے مطابق آل سعود کی جانب سے دہشت گردوں حمایت کسی پر پوشیدہ نہیں ہے لہذا شاہ سلمان کو دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کے مرکز کی تاسیس کے لئے ایک سو دس ملیون ڈالر مختص کرنے کی بات کرنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button