سعودی عرب

شہزادوں کی باہمی جنگ اور عازمینِ حج کی سلامتی

شیعت نیوز۔  اس سال شہر مکہ نے بےپناہ حاجیوں کا خون بہتے دیکھا ہے۔ مسجد الحرام کا کرین حادثہ اور منی میں بھگڈر کا واقعہ، ان دونوں حادثوں نے کثیر تعداد میں مہمانان خدا کی جانیں لے لی ہیں۔ منیٰ میں بھگدڑ کی وجہ سے اب تک دو ہزار سے زائد افراد زخمی اور جاں بحق ہوچکے ہیں۔
اس طرح کا واقعہ تقریباً ہر سال ہی دہرایا جاتا ہے۔ عازمین پر پولیس کی اندھادھند فائرنگ سے لےکر حج انتظامیہ کی بدانتظامی تک طرح طرح کے دلدوز حادثات پیش آتے رہتے ہیں۔
مکہ، مسلمانان عالم کا عظیم ترین شہر ہے جو آج مکمل طور پر سعودی شہزادوں کا اکھاڑہ بن چکا ہے۔ اس مقدس سرزمین پر زیادہ سے زیادہ قبضہ کرنا اور پھر انہیں سیاست و معیشت کے لیے استعمال میں لانا سعودی شہزادوں کا وتیرہ بن چکا ہے۔ ہر شہزادہ کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ شہر مکہ میں اس کی طاقت کا بول بالا ہے اسی لیے انہوں نے ایک مذہبی شہر کو اقتصادی شہر میں تبدیل کردیا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ سابق سعودی حکمراں شاہ عبد اللہ کی موت کے بعد شہزادوں کے درمیان طاقت کی جنگ نے زور پکڑا ہے۔ اسی لیے ایام حج کے دوران ہر سعودی شہزادہ زیادہ سے زیادہ منافع کمانے اور فریق مقابل کی شبیہ خراب کرنے کے لیے اپنا پورا زور صرف کردیتا ہے۔ اس سال ایام حج میں پیش آنے والے حادثات کو اسی تناظر میں دیکھا جاسکتا ہے۔ چنانچہ کرین حادثے کے سلسلے میں ہم نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے قارئین کے سامنے یہ حقیقت پیش کی تھی کہ لاتعداد دلیلوں کی بنیاد پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ کرین حادثہ، کوئی حادثہ نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ تھا۔ کیونکہ شکست خوردہ شہزادے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے ایک دوسرے کے خلاف سازشیں کرتے رہتے ہیں تاکہ مسلمانوں کی نظر میں فریق مقابل کی شبیہ خراب ہوجائے۔
سانحۂ منیٰ کے سلسلے میں بھی عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حاجیوں کی آمد و رفت کے دو اصلی راستے ناگہانی طور پر بند کردیئے گئے۔ کہ جس کے بارے میں بعض نیوز ایجنسیز نے دعویٰ کیا ہے کہ محمد بن سلمان کے میدان میں منیٰ میں آنے کی وجہ سے راستے بند کئے گئے تھے۔ اس حادثے کے اسباب پر تبصرہ کرتے ہوئے بعض میڈیا ذرائع اور سوشل نیٹ ورکس کے صارفین نے لکھا کہ مذکورہ حادثہ، شاہ سلمان اور ان کے بیٹے کے حریف شہزادوں کی چال ہے تاکہ مسلمانوں کی نظر میں ان دونوں حکمرانوں کو بدنام کیا جائے۔
الغرض، حادثے کا ذمہ دار کوئی بھی ہو مگر اس بیچ جو بات سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے وہ حجاج کرام کی ‘سلامتی اور ان کی جانیں’ ہیں۔ سعودی شہزادوں کی باہمی جنگ اس طرح کے حادثے کے مقابل میں کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔ اس لیے ضروری ہے کہ مکہ و مدینہ اور حاجیوں کے تحفظ کے لیے اسلامی ممالک کی عالمی تنظیم بنانی چاہئے تاکہ اس کی نگرانی میں اطراف و اکناف عالم سے جمع ہونے والے مہمانان خدا کی سلامتی کو یقنی بنایا جائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button