مشرق وسطی

شام کو آگ میں جھونکنے والا سعودی عرب شامی مہاجریں کو اپنانے سے قاصر کیوں؟

 گذشتہ دنوں پانی کے راستہ ترکی جانے والے شامی پناہ گزین کی کشتی پانی میں ڈوبنے کے سبب کئی مہاجرین کو موت کی نیند سلاگئی، جس میں ایک کمسن بچہ بھی شامل ہے جس نے اقوام عالم کے ذہنوں کو جنجھوڑ ڈالا ہے، لیکن شام کو آ گ و خون کے دریا میں دھکیلنے والا سعودی عرب آج شامی مہاجرین کو اپنی سرزمین پر قبول کیوں نہیں کررہا،شام کی عوام کی عوام دوست بشار حکومت کے خلاف دہشتگردوں کو مالی معاونت دیکر اس ملک کو تباہ وبرباد کرنے والا اب اس ملک کے مہاجرین کے لئے اپنی سرحدیں کیوں نہیں کھولتا۔

عرب خطے میں امریکی و اسرائیلی مفادات کے تحفظ کے لئے سعودی و دیگر عرب ممالک نے شام جسے پر امن ملک کو تباہی کے دھانے پر لاکر کھڑا کردیا، لیکن اسکے باوجود سعودی سازش کامیاب نہیں ہوئی ، وہ قوم جو خوش حال ترین قوم تھی اس قوم کو اب ملک بدر ہونے پر مجبور کردیاہے، ابھی بھی شام کے کئی علاقوں پر سعودی وہابی دہشتگردوں کا قبضہ ہے جہاں سے لوگ جوک در جوک ملک چھوڑ کرپڑوسی ملکوں میں ہجرت کررہے ہیں، لیکن بشار حکومت کے خاتمہ کے لئے پیسہ فراہم کرنے والے سعود ی و عربی ممالک نے اپنے ملک کی سرحد یں ان مہاجریں کے لئے بند کردی ہیں ۔ یہ دلیل ہے اس بات کی کے ان سعودی و عربی ممالک کا مقصد شامی عوام کی حمایت نہیں "جسکا انہوں نے نعرہ لگا کر بے وقوف بنایا تھا” بلکہ اسرائیل مخالف شامی صدر بشار السد کی حکومت کا تختہ الٹنا تھا ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button