مقالہ جات

وہ جو ہمیشہ دلوں میں رہا اور رہےگا

علامہ عارف حسین الحسینی پاکستان کے شمال مغربی سرحدی و قبائلی علاقے پاراچنار کی افغان سرحد پر واقع گاؤں پیواڑ میں سید فضل حسین الحسینی کے گھر میں پیدا ہوئے، اس دور دراز، دشوار گذار، بلند و بالا پہاڑوں میں گھرے قبائلی گاؤں کے بچے کو خدا کے لطف و کرم سے جو مقام ملنا تھا اس کے بارے کسی کے خیال و خواب بھی نہیں آیا ہو گا۔ انتہائی نجیب و شریف خاندان سے تعلق اپنی جگہ عارف حسین الحسینی کو جس نے بھی عمر کے کسی بھی حصہ میں دیکھا، سنا یا نشست و برخواست کی ہے یا کسی بھی طرح قربت کا کوئی لمحہ اسے نصیب ہوا وہ ان کی شہادت کے آج ستائیس برس گذر جانے کے بعد بھی ان کے ذکر پر نوحہ کناں ہے۔

جمعہ کا دن اپنی تمام تر فضیلت و اہمیت کے باوجود آج کل اہل پاکستان بلکہ پوری مسلم دنیا کیلئے ایک خطرناک دن بن گیا ہے، بہت سے ممالک سمیت پاکستان میں اس روز مساجد، عبادت گاہوں، مزاروں، درباروں پر جتنے حملے ہوئے ہیں وہ ایک ریکارڈ ہے اسی لیئے یہاں تو خصوصی طور پر اس دن خیریت کی دعائیں مانگی جاتی ہیں مگر ہمیں وہ جمعہ نہیں بھولتا جب٥اگست ١٩٨٨ء کی دمِ فجر تھی، جمعہ کا دن تھا، پشاور کے جی ٹی روڑ پر واقع جامعہ معارف الاسلامیہ میں ایک فائر ہوا، یہ ایک فائر ایک ملت کو یتیم کر گیا، ایک قوم کو بے آسرا کر گیا، ایک ملک میں قیادت کا نا ختم ہونے والا قحط پیدا کر گیا۔ دین خدا کے ماننے والوں سے ایک بلند پایہ دینی سیاستدان کو چھین لیاگیا، پاکستان کے نقشے پر استعمار کے حقیقی مخالف ایک عالم دین کے پاک خون کے انمٹ نقوش چھوڑ گیا، امید انقلاب کی روشن شمع کو آندھیوں میں جلتا ہوا چھوڑ گیا، یہ گولی کس نے اور کیوں چلائی اور اس ایک فائر سے کون قتل ہوا۔۔ اور کیوں قتل کیا گیا۔۔ ؟

قائد ملت علامہ مفتی جعفر حسین قبلہ کی وفات کے بعد ١٠ فروری١٩٨٤ء کو انہیں قائد ملت منتخب کر لیا گیا۔ علامہ سید عارف حسین الحسینی نے صرف ساڑھے چار سال کے قوم کی راہنمائی کی اس مختصر عرصہ میں انہوں نے جو کام کیا وہ ایک تاریخ ہے۔

شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کے بانی تھے ۔ علامہ سید عارف حسین الحسینی نے اپنے دور قیادت میں مسلم امہ کے اتحاد و وحدت کیلئے بھرپور کاوشیں کیں اور مختلف فرقوں کے ماننے والوں کو اسلام کے نام اور مشترکات پر جمع ہونے کی دعوت دی ۔ آپ فکر امام خمینی کے خالص اور سچے پیرو تھے اسی لیئے شہید عارف حسین الحسینی پاکستان کو عالمی استعمار کے چنگل سے آزادی دلوانا چاہتے تھے ۔

ولایت کا نقارہ، صرف ساڑھے چار سال تک افق پاکستان پر بہ طور قائد چمکا اور ایک عالمی سازش کے تحت ٥اگست ١٩٨٨ء کی دم فجر اپنے خوابوں کی تعبیر جامعہ معارف الاسلامیہ پشاور میں ہم سب کو داغ جدائی دے کر اپنے ابدی مقام کی طرف پرواز کر گیا، بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی نے ان کی شہادت پر حضرت امام خمینی(ر) نے تاریخی تعزیتی پیغام بھی جاری کیا، جس میں انہوں نے فرمایا کہ میں آج اپنے عزیز فرزند سے محروم ہو گیا ہوں اور پاکستان کے عوام کو تاکید کی کہ وہ علامہ عارف حسین الحسینی کے افکار کو زندہ رکھیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button